سوڈان کی سریح الحرکت پیراملٹری فورس نے دارالحکومت خرطوم میں صدارتی محل، فوجی سربراہ کی رہائش گاہ اور بین الاقوامی ہوائی اڈے پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔ اب تک تین افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
تصویر: AFP
اشتہار
ہفتے کی صبح سوڈانی فوج اور پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز کے اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں کا آغاز ہوا تھا۔ پیراملٹری فورسز کے مطابق صبح سویرے فوجی اہلکار ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کے ساتھ خرطوم کے قریب ریپڈ سپورٹ فورسز کے کیمپوں پر حملہ آور ہوئے، جس کے بعد لڑائی شروع ہو گئی۔
آر ایس ایف کہلانے والی پیراملٹری فورسز نے ملکی فوج پر حملے میں پہل کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ملک کے شمال میں میرووی اور مغرب میں العبید کے ہوائی اڈوں پر قبضے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ تاہم فوج نے آر ایس ایف کے ان دعووں کو رد کیا ہے اور کہا ہے متعدد مقامات پر لڑائی ہو رہی ہے۔
دوسری جانب سوڈانی بری فوج کا کہنا ہے کہ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ ملکی فضائیہ بھی آر ایس ایف کے خلاف کارروائیوں میں شامل ہو گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیو فوٹیج میں ایک جنگی طیارے کو خرطوم کی فضا میں دیکھا جا سکتا ہے، تاہم اس ویڈیو اور ان دعووں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق خرطوم کے متعدد علاقوں میں فائرنگ کی آوازیں بھی سنی جا سکتی ہیں، جب کہ ایسی ہی اطلاعات دیگر شہروں سے بھی آ رہی ہیں۔ فوجی ہیڈکوارٹر اور آر ایس ایف کے مرکزی کوارٹرز کے قریب شدید فائرنگ کی اطلاعات ہیں۔ طبی ذرائع کے مطابق یہ جھڑپیں رہائشی علاقوں میں ہو رہی ہیں اور اب تک متعدد عام شہریوں کو زخمی حالت میں ہسپتالوں میں لایا جا چکا ہے۔
ایک فوجی بیان کے مطابق آر ایس ایف نے متعدد مقامات پرفوج پر حملے کیے جب کہ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فوج اور آر ایس ایف کے اہلکاروں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔ اس سے خطرات پیدا ہو گئے ہیں کہ یہ معاملہ بڑھ کر مکمل خانہ جنگی کا روپ دھار سکتا ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ آر ایس ایف ایک لاکھ اہلکاروں پر مشتمل نیم فوجی فورس ہے۔ آر ایس ایف کی سربراہی سابق ملیشیا لیڈر جنرل محمد ہمداد داگالو کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے بری فوج نے آر ایس ایف کے ایک اڈے کو چاروں طرف سے گھیر کر بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی تھی۔
افریقہ سن 2021 میں، ایک تصویری جائزہ
کانگو رمبا کی فتح سے لے کر مختلف بغاوتوں نے براعظم افریقہ کو ہِلا کر رکھ دیا۔ مختلف واقعات درج ذیل تصاویر میں دیکھیں:
تصویر: Ericky Boniphase/DW
تنزانیہ اور کووڈ انیس
کورونا وبا کے اوائل میں تنزانیہ کئے صدر جان ماگوفلی نے کہا تھا کہ خدائی طاقت سے ان کا ملک کورونا وبا سے آزاد ہے۔ ان کی رحلت مارچ سن2021 میں ہو گئی تو جانشین خاتون صدر سامیہ حسن نے مرحوم صدر کی پالیسی تبدیل کر دی اور ویکسینیشن کے پروگرام کا آغاز کر دیا۔
تصویر: Ericky Boniphase/DW
ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں تاریخ رقم ہو گئی
نائجیریا کی اینگوزی اوکانجو اِیویلا کو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل کے منصب کے لیے چُن لیا گیا۔ عالمی مالیاتی امور کی ماہر اوکانجو اِیویلا اس انتخاب سے قبل ویکسین آلائنس جی اے وی ای (GAVI) تنظیم کی سربراہ تھیں۔ وہ دو دفعہ نائجیریا کی وزیر خزانہ بھی رہ چکی ہیں۔
تصویر: Luca Bruno/AP Photo/picture alliance
چاڈ میں خاموش بغاوت
اس تصویر میں چاڈ کے مقتول صدر ادریس دیبی رواں برس کے صدارتی الیکشن میں ووٹ ڈال رہے ہیں۔ وہ ملک کے چھٹی مرتبہ صدر منتخب ہو گئے تھے لیکن باغیوں کے خلاف میدانِ جنگ میں گولی لگنے سے ہلاک ہو گئے۔ فوج کے جرنیلوں نے ان کے بیٹے محمد کو عارضی صدر بنا دیا۔ ناقدین نے اسے ایک ’نسلی بغاوت‘ قرار دیا۔ ادریس دیبی کا دورِ صدارت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، اقربا پروری اور کرپشن سے عبارت قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: MARCO LONGARI/AFP
بغاوتیں، بغاوتیں اور بغاوتیں
مامادی ڈومبُویا (ہاتھ ہلاتے ہوئے) وہ فوجی لیڈر ہیں جنہوں نے سن 2021 میں جبری طور پر اقتدار پر قبضہ کیا۔ سن 2021 کے اوائل میں مالی کی فوج نے نو ماہ میں میں دوسری بغاوت کر کے اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔ سوڈان میں بھی فوج نے اکتوبر میں سویلین حکومت کو فارغ کر کے اقتدار پر قبضہ حاصل کیا تھا۔ سوڈان میں ایمرجنسی کا نفاذ ہے اور عوامی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
تصویر: CELLOU BINANI/AFP/ Getty Images
حیرانی میں دھرے گئے
کانگو کا آتش فشاں ماؤنٹ نیئراگونگو مئی میں اُبل پڑا تھا۔ ہزاروں افراد گھربار چھوڑؑنے پر مجبور ہو گئے۔ تین ہزار مکانات راکھ ہو کر رہ گئے۔ حکومت پر الزام لگایا گیا کہ آتش فشاں کی نگرانی کے لیے سرمایہ فراہم نہیں کیا گیا لہذا اس کے پھٹنے کی فوری اطلاع نہیں دی جا سکی۔
تصویر: Moses Sawasawa/AFP/Getty Images
موزمبیق میں مشترکہ آپریشن
ستمبر میں روانڈا کے صدر پال کاگامے نے موزمبیق میں تعینات اپنی فوج سے ملاقات کی تھی۔ موزمبیق کے شمالی صوبے کابو ڈیلگاڈو میں یہ افواج تعینات ہیں۔ موزمبیق کے صدر فیلیپے نیوسی نے روانڈا کی فوج کی کارروائیوں کی تعریف بھی کی ہے۔ اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کے خلاف جنوبی افریقی ترقیاتی کمیونٹی (SADC) کے رکن ملکوں کے فوجی بھی ایک مشترکہ آپریشن میں شریک ہیں۔
تصویر: Estácio Valoi/DW
ایتھوپیا کی خانہ جنگی اور سویلین کی مشکلات
ایتھوپیا میں کسی جنگ بندی کے امکانات معدوم ہو رہے ہیں۔ ملکی وزیر اعظم آبی احمد اور تگرائی کے باغی ابھی تک مدمقابل ہیں۔ یہ مسلح تنازعہ سن 2020 سے شروع ہے۔ ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ عام شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
تصویر: Maria Gerth-Niculescu/DW
جنوبی افریقہ دنیا سے کٹ کر رہ گیا
جنوبی افریقہ دنیا کے کئی حصوں سے اُس وقت کٹ کر رہ گیا جب نومبر میں اس ملک میں سائنسدانوں نے کورونا وائرس کے اومیکرون ویرئنٹ دریافت کیا۔ اب برطانیہ سمیت کچھ اور ممالک نے اس ملک کے سیاحوں پر عائد سفری پابندیوں کو ہٹا دیا ہے۔ لیکن ابھی بھی بہت سے ملکوں کی پابندیاں بدستور موجود ہیں۔
تصویر: Jerome Delay/AP Photo/picture alliance
لوٹے آرٹ کی واپسی کا جشن
سن 2021 افریقی ثقافتی ورثے کی بحالی میں ایک نیا موڑ لے کر آیا۔ فرانس، جرمنی، بیلجیم اور نیدرلینڈز سمیت کئی اور ملکوں نے اس بر اعظم کے قیمتی تاریخی نوادرات کی واپسی کا سلسلہ شروع کیا۔ بنین میں فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے بادشاہ غیزو کے تخت کو فوجی اعزار کے ساتھ وصول کیا گیا۔
تصویر: Seraphin Zounyekpe/Presidence of Benin/Xinhua/picture alliance
مالی سے فرانس کا انخلاء
فرانس نے ٹمبکٹو کے فوجی اڈے کا کنٹرول مالی کی فوج کے حوالے کر دیا ہے۔ فرانس کے فوجی مالی میں نو برس سے باغیوں کے خلاف برسرِپیکار ہیں۔ اس کے دو ہزار فوجی سن 2022 تک واپس وطن لوٹ آئیں گے۔ مالی کے وزیر خاجہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان کا ملک فرانس کے ساتھ تعمیری مذاکرات کا خواہشمند ہے۔
تصویر: Blondet Eliot/ABACA/picture alliance
افریقی لٹریچر کا ایک عظیم سال
سن 2021 کو افریقی ادیبوں کے لیے ایک اچھا سال قرار دیا گیا ہے۔ تصویر میں زمبابوے کی ادیب ہی ٹسِٹسی ڈانگاریمبگا ہیں۔ ان کو جرمنی کا سالانہ پیس پرائز دیا گیا ہے۔ سینیگال کے محمد مبوگر سار کو فرانس کا معتبر پری گونکور پرائز اور جنوبی افریقی ادیب ڈامون گالگوٹ کو بُکرز پرائز سے نوازا گیا۔ سن 2021 ہی میں تنزانیہ کے عبدالرزاق گُرناہ کو نوبل انعام کا حقدار ٹھہرایا گیا۔
تصویر: Sebastian Gollnow/dpa/picture alliance
آئیے ڈانس کریں
افریقی رمبا اس براعظم کا محبوب ترین رقص ہے۔ کانگو اور جمہوریہ کانگو میں رمبا موسیقی سے بھی زیادہ مقام رکھتا ہے۔ یونیسکو نے سن 2021 میں اس رقص کو دنیا کے ان چھوئے ورثے میں شامل کیا ہے۔ اس رقص و موسیقی کی صنف کو یہ اعزاز مشہور و معروف رمبا موسیقار پاپا ویمبا (تصویر میں) کی موت کے پانچ سالوں بعد ملا ہے۔
تصویر: PIERRE VERDY/AFP via Getty Images
12 تصاویر1 | 12
حال ہی میںفوج اور آر ایس ایف کے ساتھ شراکت اقتدار کا معاہدہ کرنے والی متعدد سیاسی جماعتوں نے ان دونوں فورسز سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر فائربندی کریں۔ روسی اور امریکی سفارت خانوں نے بھی فریقین سے تشدد کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر فوج اور آر ایس ایف کے درمیان یہ لڑائی طوالت پکڑتی ہے تو پہلے سے قبائلی بنیادوں پر منقسم سوڈانی معاشرہ مزید تباہ حالی کا شکار ہو سکتا ہے۔
خرطوم کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر لڑائی
لڑائی میں ایک اہم مقام خرطوم کا بین الاقوامی ہوائی اڈا ہے۔ سعودی عرب کی قومی ایئرلائن کا کہنا ہے کہ اس کا ایک اے تھری تھری زیرو جہاز 'ایک حادثے‘ کا شکار ہوا، جب کہ ایک اور جہاز کو بھی آگ لگنے کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں ۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا کے حوالے سے لکھا ہے کہ سعودی عرب سے سوڈان جانے والی پروازیں خرطوم کے ہوائی اڈے پر اترنے کے بجائے واپس لوٹ گئی ہیں۔
بین الاقوامی مذمت
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور متعدد دیگر رہنماؤں نے سوڈان میں تشدد کے فوری خاتمے اور مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں بلنکن نے لکھا، ''ہم تمام فریقوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ تشدد کو فوری طور پر بند کریں، مزید اشتعال انگیزی سے پرہیز کریں اور اپنے اختلافی امور کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔‘‘
یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ یوزیپ بوریل، افریقی یونین کے کمیشن کے سربراہ موسیٰ فاقی محمد اور عرب لیگ کے صدر احمد عبدالغیث نے بھی فریقین سے فوری فائربندی کا مطالبہ کیا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی جانب سے بھی تمام فریقوں سے تشدد کا راستہ ترک کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔