1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوڈان نے تاوان ادا کر کے اسرائيل سے تعلقات قائم کيے، ايران

24 اکتوبر 2020

سوڈان اسرائيل کو تسليم کرنے والا پانچوں عرب ملک بن گيا ہے۔ بيشتر ممالک نے اس پيش رفت کو سراہا ہے مگر فلسطينی قيادت نے ’اپنی زمين پر قبضہ کرنے والے ملک‘ کے ساتھ تعلقات کے قيام پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔

Bildkombo Benjamin Netanyahu, Abdel Fattah al-Burhan, Donald Trump

سوڈان اور اسرائيل نے تعلقات قائم کرنے کا اعلان کر ديا ہے۔ يوں سوڈان اسرائيل کو تسليم اور اس کے ساتھ باقاعدہ سفارتی تعلقات قائم کرنے والا پانچواں عرب ملک بن گيا ہے۔ عالمی سطح پر اکثريتی ممالک نے اس پيش رفت اور دونوں ممالک کے مابين کئی دہائيوں سے چلی آ رہی کشیدگی کے خاتمے کا خير مقدم کيا تاہم فلسطینیوں سمیت چند رياستوں نے اس پر ناراضگی ظاہر کی۔

لبنان اور اسرائيل، ايک پيچيدہ رشتہ اور مجبوری ميں سمجھوتہ

عرب رياستوں نے ساتھ چھوڑ ديا، اب فلسطينی کس کا در کھٹکھٹائيں

حاليہ مہینوں ميں پہلے متحدہ عرب امارات اور پھر بحرين نے اسرائيلی رياست کو تسليم کيا۔ امريکا کی ثالثی ميں جمعہ چوبيس اکتوبر کو سوڈان نے بھی اسرائيل کے ساتھ تعلقات کے قيام کا اعلان کر ديا۔ یہ فیصلہ اس لیے بھی زیادہ اہمیت اختیار ک رجاتا ہے کیوں کہ سوڈان سن 1948 ميں اسرائيلی رياست کے قيام کے وقت سے ایک طرح سے اس کے ساتھ حالت جنگ ميں تھا۔

باہمی تعلقات کے قيام کے اعلان کے باوجود سوڈان کی فوجی اور سويلين قيادت اب بھی اس بات پر منقسم ہے کہ اسرائیل کے ساتھ کتنی تيزی سے اور کتنے زيادہ باہمی تعلقات استوار کيے جائيں۔ يہاں يہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مذاکراتی عمل کے دوران خرطوم حکومت کا اس بات پر اصرار تھا کہ اسرائيل کے ساتھ تعلقات کے معاملے کو اس ملک کے 'دہشت گردی کی معاونت کرنے والے ملکوں کی فہرست‘ سے اخراج سے قطعی نہ جوڑا جائے۔

سوڈان کو سن 1993 ميں 'دہشت گردی کی معاونت کرنے والے ملکوں کی فہرست‘ ميں شامل کيا گيا تھا۔ اس فہرست سے اخراج کے ليے امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شرط رکھی تھی کہ خرطوم حکومت ہرجانے کے طور پر 335 ملين ڈالر جمع کرائے۔ 

سن 1998 ميں تنزانيہ اور کينيا ميں امريکی سفارت خانوں پر القاعدہ کے حملوں ميں ہلاک ہونے والوں کے ليے ايک خصوصی بينک اکاونٹ قائم کيا گيا، جس ميں سوڈان نے مطلوبہ رقوم جمع کرائيں۔

عالمی مالياتی ادارے کی جانب سے جمعے کو اعلان کيا گيا ہے کہ واشنگٹن حکومت کی جانب سے سوڈان کو 'دہشت گردوں کی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست‘ سے خارج کرنے سے اس ملک کے ليے قرض کے حصول کی راہ اب ہموار ہو گئی ہے۔

تصویر: Alex Edelman/AFP/Getty Images

سوڈان اور اسرائيل کے تعلقات، عالمی رد عمل کيا رہا؟

فلسطينيوں نے اس پيش رفت کی مذمت کی ہے۔ صدر محمود عباس کے دفتر سے جاری کردہ بيان ميں کہا گيا، ''فلسطينی رياست اس ڈيل کی مذمت کرتی ہے اور اسے مسترد کرتی ہے، جو اسرائيل کے ساتھ تعلقات کے قيام کے بارے ميں ہے۔ وہ رياست جو فلسطينی زمين پر قبضہ جاری رکھی ہوئے ہے۔‘‘ 

غزہ پٹی پر کنٹرول کی حامل تنظيم حماس نے بھی اس ڈيل کو کسی 'گناہ‘ سے تعبير کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا فائدہ صرف اسرائيلی وزیراعظم کو ہی ہو گا۔

ايران نے بھی اس ڈيل پر سخت رد عمل ظاہر کيا اور کہا کہ 'سوڈان نے تاوان ادا کر کے اسرائيل کے ساتھ تعلقات قائم کيے، جس کے بدلے سے دہشت گردی کی معاونت کرنے والے ملکوں کی فہرست سے خارج کيا گيا‘۔

متحدہ عرب امارات نے اسرائيل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے سوڈانی فيصلے کا خير مقدم کيا ہے۔ اس بارے ميں ہفتے کو اماراتی وزارت خارجہ کی جانب سے بيان جاری کيا گيا۔ اس بيان کے مطابق سوڈان کی جانب سے اسرائيل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے سے خطے ميں سلامتی کی صورتحال بہتر ہو گی جب کہ اقتصاديات، تجارت، سائنس اور سفارتی سطح پر بھی ترقی ہو گی۔

امريکی صدر نے ٹويٹ ميں لکھا، ''يہ امريکا اور دنيا ميں قيام امن کے ليے ايک بہت بڑی پيش رفت ہے۔‘‘ ڈونلڈ ٹرمپ نے مزيد لکھا کہ 'چند ہفتوں ميں تين عرب رياستوں نے اسرائيل کو تسليم کر ليا ہے۔ ديگر چند رياستيں بھی جلد ہی ايسا کرنے والی ہيں‘۔ 

جرمنی نے بھی اس ڈيل کا خير مقدم کيا اور اس کے حصول ميں امريکی کردار کو سراہا۔ امريکا کے قريبی اتحادی ملک مصر نے بھی ڈيل کو سراہا۔

ع س / ش ح (اے ايف پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں