1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتافریقہ

سوڈان کو 'وحشیانہ تشدد کی آگ' کا سامنا ہے، اقوام متحدہ

16 مئی 2024

سوڈان سے متعلق اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی رابطہ کار کا کہنا ہے کہ بارشوں کا موسم قریب آتے ہی باشندوں کو قحط کا شدید خطرہ لاحق ہے۔ فوج اور نیم فوجی دستوں کے درمیان تشدد کے سبب امداد پہنچانے کا کام مشکل ہو گیا ہے۔

دارفور
الفشر شہر میں دشمنی اس قدر بڑھتی جا رہی ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں درجنوں افراد ہلاک ہونے کے ساتھ ہی بہت سے لوگ بے گھر بھی ہوئے ہیںتصویر: Albert Gonzalez Faran/Unamid/Han/dpa/picture alliance

سوڈان سے متعلق اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی رابطہ کار کلیمینٹائن نکویتا سلامی نے بدھ کے روز کہا کہ سوڈان میں لوگ ''وحشیانہ تشدد کی آگ میں پھنسے ہوئے ہیں۔''

دنیا بھر میں ریکارڈ 76 ملین افراد اندرون ملک بے گھر ہو گئے

انہوں نے کہا کہ ''قحط عنقریب ہے، بیماریوں نے بھی گھیرا ڈال لیا ہے۔ لڑائی میں شدت آ رہی ہے اور اس کا کوئی خاتمہ نظر نہیں آ رہا ہے۔''

ریڈ کراس کے قافلے پر سوڈانی فوج کا حملہ، دو افراد ہلاک

انہوں نے مزید کہا کہ ''لاپرواہی کے ساتھ خوفناک قسم کے مظالم عام ہوتے جا رہے ہیں۔ جنسی تشدد، ٹارچر اور نسلی طور پر محرک تشدد کی رپورٹیں بھی سامنے آ رہی ہیں۔''

سوڈان: اقوام متحدہ اپنا سیاسی مشن فوراً ختم کرے

 انہوں نے خبردار کیا کہ آنے والے بارشوں کے موسم اور امداد کی بندش کی وجہ سے 40 لاکھ سے زائد افراد کو قحط کا شدید خطرہ لاحق ہے۔

سوڈان میں تنازعہ کیا ہے؟

اپریل 2023 میں سوڈانی فوج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان تنازعہ شروع ہوا اور دونوں آپس میں لڑ پڑے۔ اس کے بعد سے اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور تقریباً 9 ملین بے گھر ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے بارشوں کے موسم اور امداد کی بندش کی وجہ سے 40 لاکھ سے زائد افراد کو قحط کا شدید خطرہ لاحق ہےتصویر: ASHRAF SHAZLY/AFP

اب یہ لڑائی پورے ملک میں پھیل چکی ہے، خاص طور پر مغربی دارفور جیسے علاقوں میں۔

سوڈان کے دارفور میں 'ایک اور نسل کشی کا خدشہ'، یورپی یونین

نکویتا سلامی نے بتایا کہ الفشر شہر میں دشمنی اس قدر بڑھتی جا رہی ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں درجنوں افراد ہلاک ہونے کے ساتھ ہی بہت سے لوگ بے گھر بھی ہوئے ہیں۔

سوڈانی مہاجر کیمپوں میں چار ماہ میں بارہ سو سے زائد بچے ہلاک

انہوں نے کہا کہ بارشیں ہونے سے سڑکوں پر پانی بھر جائے گا، جس کی وجہ سے ملک میں نقل و حرکت بری طرح متاثر ہو گی اور اگر بیج خرید کر کسانوں تک نہ پہنچائے گئے تو برسات کے موسم کاشتکاری پوری طرح ناکام ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ''مختصراً  یہ کہا جا سکتا ہے کہ سوڈان کے لوگ ایک ایسے بھیانک طوفان کی راہ کی جانب گامزن ہیں، جو دن بہ دن مزید مہلک ہوتا جا رہا ہے۔''

اطلاعات کے مطابق الفشر پر کنٹرول کے لیے آر ایس ایف پوری طاقت لگا رہی، جس کی وجہ سے گنجان آبادی والے علاقوں میں لڑائی میں اضافہ ہوا ہے۔   

نکویتا سلامی نے مزید کہا کہ طبی امداد اور خوراک پہنچانے والے اقوام متحدہ کے ٹرک تین اپریل کو پورٹ آف سوڈان سے روانہ ہوئے لیکن وہ ابھی تک الفشر تک پہنچنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی)

سوڈانی جرنیلوں کی اقتدار کی جنگ کی قیمت ادا کرتے عام شہری

03:38

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں