براعظم یورپ کے شہر مالمو میں گولیاں چلنا اور بم دھماکے معمول کی زندگی کا حصہ بن چکے ہیں۔ مالمو کے شہریوں کو روزانہ کی بنیاد پر پرتشدد جرائم پر مبنی واقعات کا سامنا ہے۔
اشتہار
سویڈش شہر مالمو میں رواں برس کے دوران اب تک انتیس بم دھماکے رپورٹ کیے گئے ہیں۔ تقریباً سوا تین لاکھ کی آبادی والے اس شہر میں اکتوبر کے اختتام تک فائرنگ کے پچاس واقعات بھی ہو چکے ہیں۔ سویڈن ایک ایسا ملک ہے جہاں قانونی طور پر بندوق کا حصول بہت ہی مشکل خیال کیا جاتا ہے۔
مالمو سویڈن کا تیسرا بڑا شہر ہے اور ایک علمی شہر ہونے کی شہرت بھی رکھتا ہے۔ مالمو شہر کی شہرت بحری جہاز سازی رہی ہے۔ اس شہر میں بڑی تبدیلی اُورسند پل کی تعمیر ہے، اس پل نے ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن سے مالمو کا رابطہ استوار کیا ہے۔ یہ شہر جوئے کھیلنے کا بھی ایک بڑا مرکز بن چکا ہے۔ مالمو کا ہر تیسرا شہر تارکین وطن پس منظر کا حامل ہے۔
مالمو میں منشیات فروشوں کے مختلف گروپس سرگرم ہیں۔ رواں ہفتے کے دوران ایک گینگ نے شہر کے وسطی حصے میں واقع روزمرہ اشیا کی ایک دوکان کے مالک کو مجبور کرنے کی کوشش کی کہ وہ منشیات کی ایک کھیپ کو دوکان میں چھپائے۔ یہ معاملہ الجھتا گیا اور پولیس کو مداخلت کرنا پڑی۔ مقامی پولیس بھی شہر میں پرتشدد واقعات کو منشیات فروشوں کے گروپوں کی کاروباری چپقلش سے نتھی کرتی ہے۔
ابھی چند روز قبل نو نومبر کو ایک پیزا شاپ کے باہر دو طرفہ فائرنگ کا ایک واقعہ رونما ہوا۔ اس فائرنگ میں ایک پندرہ سالہ ٹین ایجر کسی جانب سے آنے والی گولی کا نشانہ بن کر ہلاک ہو گیا جبکہ ایک اور شخص زخمی ہو کر ہسپتال پہنچ گیا۔ حکومت نے اس صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے خصوصی ٹاسک فورس قائم کر دی ہے اور اس کی ذمہ داری ان منشیات فروشوں کے گروپوں کی مکمل سرکوبی ہے۔
مالمو میں ہونے والی فائرنگ میں عموماً منشات فروشوں کے کارکن ہلاک ہو رہے ہیں لیکن ان چلنے والی گولیوں کی لپیٹ میں راہ گیر بھی آتے رہتے ہیں۔ انہی راہ گیروں میں اکتیس برس کی ڈاکٹر کیرولین حکیم بھی شامل ہیں۔ انہیں اُس وقت گولی لگی جب وہ اپنا بچہ اپنی بانہوں میں اٹھائے ہوئے تھیں۔
اس صورت حال پر عام لوگوں کو شدید تشویش لاحق ہے۔ ٹاسک فورس کے قیام پر بعض تجزیہ کاروں نے اطمینان کا سانس لیا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ شہر والوں اور قریبی بستیوں کے لیے یہ ایک مثبت قدم ہے۔ اس کے علاوہ منشیات فروش اسمگلروں کے نام یہ ایک زوردار پیغام بھی ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ عملی اقدامات سے مالمو میں عام لوگ آرام و سکون کی زندگی دوبارہ بسر کر سکیں گے۔
مالمو میں سن 2017 کے بعد سے پرتشدد واقعات میں کمی دیکھی گئی ہے۔ سن 2017 میں اٹھاون بم دھماکے اور فائرنگ کے اکیاسی واقعات ہوئے تھے۔ مقامی انتظامیہ کو ابھی بھی شہر کے حالات تبدیل کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
نینسی ازینسن (عابد حسین)
گروہ کے سرغنے سے جیل تک، لاطینی امریکا کے خطرناک’ڈان‘
’چھوٹا‘، ’سنہرے بال والا‘ یا ’چوپیتا‘: انہیں اس طرح کی عرفیت سے پکارا جاتا ہے لیکن اصل میں یہ منشیات فروش گروہوں کے سفاک سرغنہ افراد ہیں۔ ان میں سے کئی آج کل جیلوں میں۔ آئیے آپ کو ملواتے ہیں لہو کے پیاسے ان ڈانز سے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Guzman
یوآکن ’ ایل چاپو‘ گزمان
میکسیکو کے سینالوآ نامی گروہ کا سربراہ گزمان عرف ایل چاپو متعدد مرتبہ شہہ سرخیوں میں رہ چکا ہے۔ وہ دو مرتبہ تو جیل سے فرار ہونے میں بھی کامیاب ہو گیا تھا۔ ایف بی آئی اور انٹرپول کی مطلوب ترین افراد کی فہرست میں اسامہ بن لادن کے بعد دوسرا نام اس کا تھا۔ اسے منی لانڈرنگ، اغواء، منشیات فروشی اور قتل کی وارداتوں میں ملوث ہونے کے الزام میں 2017ء میں امریکا کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/dpa/J. Mendez
ہیکٹور پالما سالازار ’ایل گوئیرو‘
سالازار’ایل چاپو‘ کا اہم ترین ساتھی ہوا کرتا تھا۔ 2007ء میں اسے کوکین کی اسمگلنگ کے جرم میں امریکا کے سپرد کر دیا گیا۔ ’ایل گوئیر‘ یعنی سنہرے بال والے‘ کی اس کے اچھے رویے کی وجہ سے سزا کم دی گئی تھی۔ سولہ کے بجائے نو سال جیل میں گزرانے کے بعد اسے 2016ء میں کولوراڈو کی جیل سے رہا کرتے ہوئے میکسیکو بدر کر دیا گیا تھا۔ وہ وہاں پر قتل کے جرم میں سخت حفاظتی انتظامات والی التیپلانو کی جیل میں قید ہے۔
تصویر: thewhistleblowers.info
گلبیرتو اور میگیل رودریگیز اوریخوئیلا
میگیل اور گلبیرتو رودریگیز 1995ء تک کولمبیا کے کالی نامی گروہ کے سرغنے تھے۔ ان کے تعاون کی وجہ سے پولیس پابلو ایسکوبار کو بھی گرفتار کر پائی تھی۔ ان دونوں بھائیوں کو امریکی حکام کے حوالے کر دیا گیا تھا اور 2006ء میں انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ میگیل جنوبی کیرولینا جبکہ گلبیرتو شمالی کیرولینا کی جیل میں قید ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/SIJIN
دیئیگومونتویا سانچیز’ڈون ڈیئیگو‘
امریکی وفاقی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کی مطلوب ترین افراد کی فہرست میں سانچیز عرف ڈون ڈیئیگو دسویں نمبر پر تھا۔ ڈون ڈیئیگو 1990ء کی دہائی میں کولمبیا کا نورتے دیل ویا نامی کینگ چلایا کرتا تھا۔2007ء میں اسے کولمبین فوج نے گرفتار کر کے اگلے ہی برس امریکا کے حوالے کر دیا تھا۔ 2009ء میں اس نے منیشات فروشی، قتل اور رقم کی جبراً وصولی جیسے جرائم قبول کر لیے تھے۔ اسے 45 سال کی سزا سنائی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
خوآن کارلوس رامیریز آبادیا عرف چوپیتا
ایسکوباراس کی ہلاکت اور رودریگیز بھائیوں کی گرفتاری کے بعد’چوپیتا‘ کا نام سنائی دیا جانے لگا۔ یہ کوکین امریکا اسمگل کرتا تھا۔ 2007ء میں اسے برازیل میں حراست میں لے کر امریکی حکام کو سپرد کر دیا گیا تھا۔ چوپیتا کو 55 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس نے اپنے چہرے کے خدو خال تبدیل کرنے کے لیے کئی آپریشنز کروائے تھے۔
تصویر: picture-alliance/ dpa
Édgar Valdez Villarreal, “La Barbie”
ایڈگر والدیز ولیاریئل ’ لا باربی‘ یہ سمجھنا تو مشکل ہے لیکن کہتے ہیں کہ اسے اس کی خوبصورتی کی وجہ سے یہ عرفیت ملی ہے۔ ولیاریئل کا ایل چاپو سے قریبی تعلق تھا۔ اسے میکسیکو کی تاریخ میں سب سے سفاک و ظالم منشیات فروش سرغنہ کہا جاتا ہے۔ 2010ء میں اسے میکسیکو میں گرفتار کیا گیا اور 2015ء میں اسی کی امریکا حوالگی ہوئی۔ یہ انچاس سال کی سزا بھگت رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Guzman
’پیسیفک کی ملکہ‘
ساندرا آویلا بیلتران عرف پیسیفک کی ملکہ کا تعلق میکسیکو سے ہے۔ اسے میکسیکو کے سینالوآ اور کولمبیا کے نورتے دیل ویا نامی کینگز کے مابین ایک اہم رابطہ سمجھا جاتا تھا۔ عدالت میں اس کے خلاف کچھ ثابت نہیں ہو سکا تھا۔ تاہم غیر قانونی ہتھیار رکھنے کے جرم میں اسے 2013ء میں میامی کی ایک عدالت نے تقریباً چھ سال کی سزا سنائی تھی۔ آج کل وہ ایک آزاد شہری کے طور پر زندگی گزار رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
الفریڈو بیلتران لیوا’ایل موچومو‘
یہ کبھی ایل چاپو گزمان کا بہت ہی قریبی ساتھی ہوا کرتا تھا اور بعد ازاں ایل موچومو کی اس کا شدید ترین دشمن بن گیا تھا۔ میکسیکو کے سینالوآ گروہ کے خلاف اس نے خونریز ترین جنگ لڑی تھی۔ 2008ء میں لیوا عرف ایل موچومو کو میکسیکو میں ہی حراست میں لیا گیا اور 2014ء میں وہ امریکی قید میں تھا۔ منشیات فروشی کے الزام میں وہ امریکی شہرکولمبیا کی ایک جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/O. Torres
داماسو لوپیز ’ایل لیسینسیادو‘
ایل لیسنسیادو میکسیکو کی پوئنتے گراندے نامی جیل کا نائب ڈائریکٹر ہوا کرتا تھا۔ ایل لیسنسیادو نے 2001ء میں ایل چاپو کو اسی جیل سے فرار ہونے میں مدد کی تھی۔ اس کے بعد سے یہ تعلیم یافتہ شخص گزمان عرف ایل چاپو کے قریب ترین قابل بھروسہ افراد کی فہرست میں شامل ہو گیا تھا۔ 2017ء میں اسے میکسیکو میں گرفتار کر کے اسی برس امریکا بھیج دیا گیا تھا۔ کوکین اسمگل کرنے کے جرم میں وہ عمر قید کی سزا بھگت رہا ہے۔
تصویر: Reuters/C. Jasson
ویسینتے زمبلادا نیئبلا ’ایل ویسینتیلو‘
آج کل سینالوآ گینگ اسمعیل زمبلادا چلاتا ہے اور ویسینتے اس کا بیٹا ہے۔ یہ 2009ء میں پکڑا گیا تھا اور تین سال بعد اسے امریکی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔ ایل ویسینتیلو ایل چاپو کے خلاف مقدمے میں امریکی حکام کی مدد کر رہا ہے اور اسی وجہ سے پندرہ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ بعد ازاں اسے چار سال بعد ہی رہا کر دیا گیا۔