سویڈش نرس کی خدمات کا منفرد اعتراف، فلمی میلے کی واحد مہمان
2 فروری 2021
سویڈن کی ایک نرس نے کورونا کی وبا کے دوران اپنے ہم وطن افراد کے لیے جو پیشہ وارانہ خدمات انجام دیں، ان کی اہمیت کا اعتراف انتہائی منفرد انداز میں اور اس طرح کیا جا رہا ہے کہ بہت سے بڑے بڑے نام بہت پیچھے رہ گئے۔
اشتہار
اس سویڈش نرس کی عمر 41 سال ہے اور نام لیزا اینروتھ۔ لیزا اس سال اسکینڈے نیویا کا سب سے بڑا فلمی میلہ دیکھنے والی واحد فلم بین ہیں۔ ان کا انتخاب 45 ممالک سے تعلق رکھنے والے 12 ہزار سے زائد درخواست دہندگان میں سے کیا گیا۔
برلن: بالی ووڈ ستاروں کی آمد کے بغیر ’انڈو جرمن فلم ویک‘
انڈو جرمن فلم ویک کے دوران برلن کے تاریخی بابی لون سنیما گھر میں بھارتی فلموں کا میلہ سجایا گیا۔ منتظمین کے مطابق کورونا وائرس کے سبب اس مرتبہ حاضرین کی تعداد میں تیس فیصد کمی دیکھی گئی۔ فلم فیسٹیول کی تصاویری جھلکیاں۔
تصویر: Ines Huber/Indo German Filmweek
کورونا وبا کے دور میں فلم فیسٹیول
کورونا وبا کے لاک ڈاؤن کے بعد آخر کار جرمنی میں بالی ووڈ کے مداحوں نے ایک مرتبہ پھر سینما گھروں کا رخ کیا۔ انڈو جرمن فلم ویک کے منتظم اشٹیفان اوٹن بُرخ نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا کہ پانچ سو سیٹوں کے سنیما ہال میں صرف ڈھائی سو حاضرین کو فلم بینی کی اجازت دی گئی۔
تصویر: Ines Huber/Indo German Filmweek
آٹھواں انڈو جرمن فلم ویک
چوبیس ستمبر سے شروع ہونے والے انڈو جرمن فلم ویک میں بیس سے زائد فلموں کی نمائش کی گئی۔ فیسٹیول کے دوران کورونا وائرس سےبچاؤ کے لیے سخت احتیاطی تدابیر کا بندوبست کیا گیا۔
تصویر: Ines Huber/Indo German Filmweek
بھارتی ثقافت کے رنگ
برلن میں انڈو جرمن فلمی میلہ بھارت کے روایتی ملبوسات پسند کرنے والے جرمن خواتین و حضرات کے لیے ساری اور کرتا پجامہ پہننے کا ایک بہترین موقع ہوتا ہے۔ اس فیسٹیول کی افتتاحی تقریب میں زیادہ تر افراد رنگ برنگے ملبوسات زیب تن کر تے ہیں۔
تصویر: Ines Huber/Indo German Filmweek
بھارتی فلمی ستاروں کی آن لائن شرکت
کورونا وبا کی وجہ سے بھارتی ستارے برلن میں فیسٹیول میں شرکت تو نہ کر سکے لیکن ہدایتکار پرکاش جھا، اداکارہ تنشتھا چیٹرجی اور عادل حسین جیسے چند ستاروں نے ایک ہفتے پر مشتمل فیسٹیول کے دوران شرکا کے ساتھ آن لائن سیشنز میں اپنی فلموں کے بارے میں بات چیت کی۔
تصویر: Ines Huber/Indo German Filmweek
بالی ووڈ ڈانس پرفارمنس
فلم ویک کی افتتاحی تقریب میں برلن کے مقامی بالی ووڈ ڈانس گروپ ’بالی ووڈ انزیمبل رنگ دے‘ نے شاندار پرفارمنس پیش کی۔ اس ڈانس گروپ کی جانب سے برلن میں بالی ووڈ ڈانس کی باقاعدہ کلاسز کا بندوبست بھی کیا جاتا ہے۔
تصویر: Ines Huber/Indo German Filmweek
بہترین فلم کا انعام، ’روم روم میں‘ فلم کے نام
انڈو جرمن فلم ویک کے اختتام پر فلم جیوری کی جانب سے تنشتا چیٹرجی کی فلم ’روم روم میں‘ بہترین فلم، عادل حسین بہترین اداکار، اور اوشا یادیو کو بہترین اداکارہ کے انعام سے نوازا گیا۔ فلم بینوں نے بہترین فلم کے لیے ’موتھون دی ایلڈر ون‘ کا انتخاب کیا۔
تصویر: Ines Huber/Indo German Filmweek
جرمن اور بھارتی عوام کو جوڑتا انڈیئن سنیما
برلن میں انڈو جرمن فلم ویک کے موقع پر ہر سال جرمنی بھر سے انڈیئن سنیما کے شائقین شرکت کرنے پہنچتے ہیں۔ اشٹیفان نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے نئی فلموں کی باقاعدہ نمائش بھی رک گئی ہے۔ اس وجہ سے انہوں نے ہندی فلم ’بالا‘ کو چھوٹے سنیما ہال میں دوبارہ نشر کرنے کا فیصلہ کیا۔
تصویر: Ines Huber/IndoGerman Filmweek 2016 Berlin
فیسٹیول کے دوران ثقافتی ورکشاپس
امیکال نامی تنظیم نے بھارتی سفارتخانے کے تعاون کے ساتھ مل کر جرمنی میں مقیم بھارتی اور جرمن شہریوں کے لیے مفت بھارتی کلاسیکل رقص، یوگا، اور کوکنگ کلاسز کا بھی اہتمام کیا۔
تصویر: Ines Huber/Indo German Filmweek
کورونا وبا کے بعد فلم فیسٹیول کا مستقبل
اشٹیفان اوٹن برخ تقریباﹰ ایک دہائی کے عرصے سے جرمنی میں بالی ووڈ فلموں کی نمائش کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔ ان کے بقول، جرمنی میں بالی ووڈ فلموں کو بہت پسند کیا جاتا ہے لیکن برطانیہ اور امریکا کے مقابلے میں فلم بینوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے فلم ڈسٹریبیوٹرز جرمنی پر زیادہ توجہ نہیں دیتے۔ ان کے بقول، ’’کورونا وائرس کی وبا نے نئی فلموں کی اسکریننگ کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔‘‘
تصویر: Ines Huber/Indo German Filmweek
9 تصاویر1 | 9
امسالہ گوتھن برگ فلم فیسٹیول
کورونا وائرس کی عالمی وبا نے ہر براعظم اور ہر ملک میں معمول کی زندگی کو متاثر کیا ہے۔
شمالی یورپ کا اسکینڈے نیویا کہلانے والا حصہ اور اسکینڈے نیویا کی ریاستیں بھی اس وبا کی ہلاکت خیزی سے نا بچ سکیں، جہاں اب تک مجموعی طور ہزارہا شہری کووڈ انیس کی بیماری کی وجہ سے ہلاک اور لاکھوں متاثر ہو چکے ہیں۔
ان حالات میں گوتھن برگ فلم فیسٹیول کی انتطامیہ نے، جو اسکینڈے نیویا کا سب سے بڑا فلمی میلہ کہلاتا ہے، فیصلہ کیا کہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث اس سال اس میلے کا انعقاد منسوخ تو نہیں کیا جائے گا لیکن یہ فیسٹیول اپنی تاریخ کا انتہائی منفرد فلمی میلہ ہو گا۔
انعقاد ایک دور دراز جزیرے پر
اس فلمی میلے کی انتظامیہ کے مطابق اس سال گوتھن برگ فلم فیسٹیول کا انعقاد سویڈن کے ایک ایسے دور دراز جزیرے پر کیا جا رہا ہے، جس کا نام ہامنیس کار ہے۔ اس سے بھی زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میلے کو دیکھنے کے لیے بہت زیادہ شائقین کو اس جزیرے پر جانے کی اجازت نہیں بلکہ اس پورے میلے کا انعقاد صرف ایک فلم بین کے لیے کیا جا رہا ہے۔
یہ فلم بین لیزا اینروتھ ہیں، جو ایمرجنسی وارڈ میں فرائض انجام دینے والی ایک نرس ہیں۔ وہ ہامنیس کار نامی جزیرے پر ایک ہفتے سے بھی زائد کا وقت گزاریں گی اور جب چاہیں اس میلے میں نمائش کردہ فلمیں دیکھ سکتی ہیں۔
اس فلمی میلے کے لیے صرف ایک فلم بین کے انتخاب کا فیصلہ سویڈن میں کورونا وائرس کی وجہ سے نافذ کردہ ضوابط کی وجہ سے بھی کیا گیا۔ لیزا اینروتھ کہتی ہیں کہ ان کے لیے یہ کوئی عجیب بات نہیں کہ اس میلے کے دوران اس جزیرے پر ان کے علاوہ صرف ایک اور انسان ہو گا، جو دراصل اس بات کو یقینی بنائے گا کہ وہ جب چاہیں فیسٹیول میں شامل فلمیں دیکھ سکیں۔
سویڈن کا چھوٹا سا جزیرہ ہامنیس کار 250 میٹر طویل اور 150 میٹر چوڑا ہے اور وہاں بنایا گیا لائٹ ہاؤس اور ایک کیبن لیزا اینروتھ کی رہائش گاہ ہیں۔ امسالہ گوتھن برگ فلم فیسٹیول 11 روز تک جاری رہے گا۔ یہ فلمی میلہ جمعہ 29 جنوری کو شروع ہوا تھا اور پیر آٹھ فروی کو ختم ہو گا۔
م م / ع ت (روئٹرز، اے ایف پی)
سترواں برلینالے: گولڈ اور سلور بیئر کے حقداران
جرمنی کے مشہور فلمی میلے میں سب سے اہم اور معتبر گولڈن بیئر ایرانی فلم ساز محمد رسولاف کو حاصل ہوا۔ اُن کی فلم ’برائی کہیں نہیں‘ یا There Is No Evil بہترین فلم قرار پائی۔
تصویر: Cosmopol Film
There Is No Evil بہترین فلم
ایرانی ہدایتکار محمد رسولاف کی فلم ’برائی کہیں نہیں‘ کو برلینالے فلم فیسٹیول کا سب سے بڑا انعام یعنی ’گولڈن بیئر‘ دیا گیا۔ یہ فلم مختصر دورانیے کی چار فلموں کا مجموعہ ہے اور اس کا موضوع فرد واحد کی آزادی اور موت کی سزا ہے۔ رسولاف پر ایرانی انقلابی عدالت نے فلم سازی کی پابندی بھی عائد کی۔ اُن کا پاسپورٹ ضبط کرنے کے علاوہ انہیں جیل میں قید بھی کیا گیا۔
تصویر: Cosmopol Film
گرینڈ جیوری پرائز
ایلیزا ہٹمین کی فلم Never Rarely Sometimes Always کو برلینالے کا دوسرا بڑا ’سلور بیئر‘ دیا گیا۔ اس فلم میں امریکی ریاست پینسیلوینیا کی دو ٹین ایجر لڑکیوں کے نیو یارک شہر جا کر اسقاط حمل کرانے کے سفر کو موضوع بنایا گیا۔ تصویر فلک کی ایک اداکارہ سڈنی فلنجین ہے۔
تصویر: 2019 Courtesy of Focus Features
بہترین ہدایتکار: ہونگ سانگسُو
آسکر ایوارڈ جیتنے والی جنوبی کوریائی فلم پیراسائیٹ کے ہدایتکار بونگ جُون ہو کی طرح اسی ملک کے ایک اور ہدایتکار ہونگ سانگسُو کا بھی بہت عزت و احترام کیا جاتا ہے۔ برلینالے میں اُن کی فلم The Woman Who Ran میں ایک خاتون کے اپنی خود شناسی کے عمل کو فلمانے پر بہترین ہدایتکار کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Berlinale/Jeonwansa Film
بہترین اداکارہ: پاؤلا بیئر
پچیس سالہ جرمن اداکارہ پاؤلا بیئر کو فلم Undine یا ’آبی روح‘ میں شاندار کردار نگاری پر بہترین اداکارہ قرار دیا گیا۔ اس فلم میں اداکارہ بیئر نے ایک مشکل کردار کو ادا کرنے کے لیے انتہائی زوردار پرفارمنس دی ہے، جو دیکھنے کے لائق ہے۔
تصویر: Christian Schulz/Schramm Film
بہترین اداکار: ایلیو جرمانو
سترہویں برلینالے میں اطالوی اداکار ایلیو جرمانو کو بہترین اداکار قرار دیا گیا۔ انہوں نے فلم ’ہڈن اوے‘ Hidden Away میں بیسویں صدی کے مشہور اطالوی مصور انتونیو لیگابُو کا کردار ادا کیا ہے۔ جرمانو نے فلم میں لیگابو کے ذہنی بیمار ہونے کی اداکاری کو کمال مہارت سے نبھایا اور جیوری نے اس کے اعتراف میں انہیں سلور بیئر سے نوازا۔
تصویر: Chico De Luigi
بہترین اسکرین پلے: فلم ’بیڈ ٹیلز‘
روم کے نواحی علاقے کے حالات و واقعات پر مبنی فلم Bad Tales یا ’بُری کہانیاں‘ کا اسکرین پلے دو بھائیوں فابیو اور ڈامیانو ڈی اینوسینزو نے تحریر کیا۔ مشکل واقعات کو مربوط انداز میں فلم میں ڈھالنے کے لیے جو اسکرین پلے لکھا گیا، اس کی تعریف میں اس فلم کو بہترین اسکرین پلے کی حامل قرار دیا گیا۔
تصویر: Pepito Produzioni/Amka Film Production
غیر معمولی فنکارانہ خدمات: کیمرہ مین ژؤرگن ژؤرگس
جرمن کیمرہ مین ژؤرگن ژؤرگس نے کئی فلموں میں عکاسی کے جوہر دکھائے ہیں۔ اُن کو ایک لیجنڈ قرار دیا جاتا ہے۔ اُن کے نام پر کئی ایسی فلمیں ہیں جن کی عکاسی کو شاہکار کا درجہ حاصل ہے۔ ژؤرگس کی بے بہا خدمات کے اعتراف انہیں سلور بیئر دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Phenomen Film
سترہویں برلینالے کا خصوصی ایوارڈ
برلینالے میں کئی عمدہ فلمیں مقابلے میں شریک تھیں۔ ان میں فرانسیسی ہدایتکار بینوا ڈیلفین کیرویر کی فلم ’ڈیلیٹ ہسٹری‘ یا تاریخ ضائع کر دیں کو خصوصی ایوارڈ دیا گیا۔ اس فلم میں موجودہ ڈیجیٹل دور کی حماقتوں اور پیچیدگیوں کو سمویا گیا ہے۔
تصویر: Les Films du Worso/No Money Productions
بہترین دستاویزی فلم
برلینالے میں کمبوڈیا کے ہدایتکار ریتی پانہ کی تخلیق کی گئی دستاویزی فلم Irradiated کو بہترین قرار دیا گیا۔ بیسویں صدی میں جنگی واقعات کو ایک خاص انداز میں جوڑ کر کولاژ کی صورت میں پیش کیا گیا۔