سویڈن اور فن لینڈ نیٹو معاہدے پر عمل نہیں کر رہے، ترکی
28 جولائی 2022
ترک وزیر خارجہ نے 'دہشت گردانہ پروپیگنڈے' کی اجازت دینے کے لیے فن لینڈ اور سویڈن کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ یہ دونوں ممالک نیٹو میں شمولیت کے لیے انقرہ کی تائید کے منتظر ہیں۔
اشتہار
ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اولو نے کہا کہ دہشت گردی کے الزامات میں انقرہ کو مطلوب مشتبہ افراد کو سویڈن نے ابھی تک ترکی کے حوالے نہیں کیا ہے۔
ترکی کے سرکاری نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی ورلڈ کے مطابق چاؤش اولو نے کہا، ''انہیں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہیں، ورنہ ہم نیٹو میں شمولیت کی ان کی کوششوں کو روک دیں گے۔'' ان کا مزید کہنا تھا، ''سویڈن اور فن لینڈ میں دہشت گردی سے متعلق پروپیگنڈا اب بھی جاری ہے۔''
سویڈن اور فن لینڈ نے یوکرین پر روسی حملے کے تناظر میں نیٹو کی رکنیت کے لیے درخواست دے رکھی ہے، تاہم اس معاملے میں انہیں ترکی کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس نے ان دونوں ملکوں پر ''دہشت گردی'' کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ان دونوں ملکوں پر کرد عسکریت پسندوں کی پناہ گاہ ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔
گزشتہ جون میں جب سویڈن اور فن لینڈ نے،ترکی کو دہشت گردی کے الزامات میں مطلوب مشتبہ افراد کی حوالگی کی درخواستوں کو تیزی سے حل کرنے کے کا وعدہ کیاتھا تو انقرہ نے اس حوالے سے اپنے اعتراضات واپس لے لیے تھے۔
تاہم بدھ کے روز ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ فی الحال اس معاہدے کے حوالے سے ان کی وزارت کارروائی کررہی ہے۔
حکومت کے حامی ایک اخبار 'صباح' نے ان کے حوالے سے لکھا، ''اگر ذمہ داریاں پوری ہوتی ہیں تو اسے صدر کو بھیج دیا جائے گا اور پھر وہ پارلیمنٹ کو بھیجیں گے۔ یقیناً فیصلہ تو پارلیمان ہی کرے گی، لیکن اسے ابھی نہیں بھیجا جا سکتا۔''
ترکی کے مطالبات کیا ہیں؟
ترک صدر رجب طیب ایردوآن کا کہنا ہے کہ سویڈن نے معاہدے کے تحت مطلوب 73 ''دہشت گردوں '' کو ترک حکام کے حوالے کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ گزشتہ ہفتے انہوں نے کہا تھا کہ اگر دونوں ملک اس معاہدے سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں تو ترکی کی پارلیمنٹ اس صورت میں بھی معاہدے کی توثیق نہ کرنے کی پوزیشن میں ہو گی۔
انقرہ کو کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے ارکان کے بارے میں خاص طور پر فکر لاحق ہے۔ یورپی یونین اور امریکہ بھی اس گروپ کو ایک دہشت گرد گروہ مانتے ہیں۔ ترکی جلاوطن ترک عالم فتح اللہ گولن کے پیروکاروں کے بھی تعاقب میں ہے۔
قانونی کارروائی کا وعدہ
اس سے قبل سویڈن کے وزیر انصاف مورگن جوہانسن نے کہا تھا کہ ان کا ملک حوالگی کی درخواستوں کا جائزہ لینے میں بین الاقوامی اور مقامی قوانین کی پیروی کرے گا اور جو افراد سویڈن کے شہری ہیں ان کی حوالگی نہیں کی جائے گی۔
فن لینڈ کے صدر نے بھی اس بات پر زور دیا کہ جہاں تک حوالگی کا سوال ہے تو اس میں ملکی قوانین کومدنظر رکھا جائے گا۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)
نیٹو اتحادی بمقابلہ روس: طاقت کا توازن کس کے حق میں؟
نیٹو اتحادیوں اور روس کے مابین طاقت کا توازن کیا ہے؟ اس بارے میں ڈی ڈبلیو نے آئی آئی ایس ایس سمیت مختلف ذرائع سے اعداد و شمار جمع کیے ہیں۔ تفصیلات دیکھیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: REUTERS
ایٹمی میزائل
روس کے پاس قریب اٹھارہ سو ایسے میزائل ہیں جو ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر ایسے 2330 میزائل ہیں جن میں سے دو ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Lo Scalzo
فوجیوں کی تعداد
نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر قریب پیتنس لاکھ فوجی ہیں جن میں سے ساڑھے سولہ لاکھ یورپی ممالک کی فوج میں، تین لاکھ بیاسی ہزار ترک اور قریب پونے چودہ لاکھ امریکی فوج کے اہلکار ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی فوج کی تعداد آٹھ لاکھ بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/PAP/T. Waszczuk
ٹینک
روسی ٹینکوں کی تعداد ساڑھے پندرہ ہزار ہے جب کہ نیٹو ممالک کے مجموعی ٹینکوں کی تعداد لگ بھگ بیس ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے ڈھائی ہزار ترک اور چھ ہزار امریکی فوج کے ٹینک بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/F. Kästle
ملٹی راکٹ لانچر
روس کے پاس بیک وقت کئی راکٹ فائر کرنے والے راکٹ لانچروں کی تعداد اڑتیس سو ہے جب کہ نیٹو کے پاس ایسے ہتھیاروں کی تعداد 3150 ہے ان میں سے 811 ترکی کی ملکیت ہیں۔
تصویر: Reuters/Alexei Chernyshev
جنگی ہیلی کاپٹر
روسی جنگی ہیلی کاپٹروں کی تعداد 480 ہے جب کہ نیٹو اتحادیوں کے پاس تیرہ سو سے زائد جنگی ہیلی کاپٹر ہیں۔ ان میں سے قریب ایک ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: REUTERS
بمبار طیارے
نیٹو اتحادیوں کے بمبار طیاروں کی مجموعی تعداد چار ہزار سات سو کے قریب بنتی ہے۔ ان میں سے قریب اٹھائیس سو امریکا، سولہ سو نیٹو کے یورپی ارکان اور دو سو ترکی کے پاس ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی بمبار طیاروں کی تعداد چودہ سو ہے۔
تصویر: picture alliance/CPA Media
لڑاکا طیارے
روس کے لڑاکا طیاروں کی تعداد ساڑھے سات سو ہے جب کہ نیٹو کے اتحادیوں کے لڑاکا طیاروں کی مجموعی تعداد قریب چار ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے تئیس سو امریکی اور ترکی کے دو سو لڑاکا طیارے بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
طیارہ بردار بحری بیڑے
روس کے پاس صرف ایک طیارہ بردار بحری بیڑہ ہے اس کے مقابلے میں نیٹو اتحادیوں کے پاس ایسے ستائیس بحری بیڑے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/newscom/MC3 K.D. Gahlau
جنگی بحری جہاز
نیٹو ارکان کے جنگی بحری جہازوں کی مجموعی تعداد 372 ہے جن میں سے پچیس ترک، 71 امریکی، چار کینیڈین جب کہ 164 نیٹو کے یورپی ارکان کی ملکیت ہیں۔ دوسری جانب روس کے عسکری بحری جہازوں کی تعداد ایک سو کے لگ بھگ ہے۔
نیٹو اتحادیوں کی ملکیت آبدوزوں کی مجموعی تعداد ایک سو ساٹھ بنتی ہے جب کہ روس کے پاس ساٹھ آبدوزیں ہیں۔ نیٹو ارکان کی ملکیت آبدوزوں میں امریکا کی 70 اور ترکی کی 12 آبدوزیں ہیں جب کہ نیٹو کے یورپی ارکان کے پاس مجموعی طور پر بہتر آبدوزیں ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bager
دفاعی بجٹ
روس اور نیٹو کے دفاعی بجٹ کا موازنہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔ روس کا دفاعی بجٹ محض 66 بلین ڈالر ہے جب کہ امریکی دفاعی بجٹ 588 بلین ڈالر ہے۔ نیٹو اتحاد کے مجموعی دفاعی بجٹ کی کل مالیت 876 بلین ڈالر بنتی ہے۔