1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہسویڈن

سویڈن میں تورات جلانے کا ارادہ ترک، رواداری کا سبق مقصود

16 جولائی 2023

اسٹاک ہوم میں تورات کو جلانے کے منصوبے پر اسرائیلی مذمت کے بعد ایک 32 سالہ شخص نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ اپنا منصوبہ ترک کرتا ہے۔

Schweden Protest gegen Verbrennung heiliger Bücher
تصویر: Magnus Lejhall/TT News Agency/AP Photo/picture alliance

ایک بتیس سالہ شخص نے اسٹاک ہوم میں یہودیوں کے مقدس صحیفے تورات کی ایک جلد کو نذر آتش کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ اس خبر پر اسرائیل کی طرف سے سخت مذمت سامنے آئی تاہم مذکورہ شخص نے ہفتہ 15 جولائی کو اپنے بیان میں کہا کہ اس کا مقصد دراصل ان لوگوں کی مذمت کرنا تھا جو اس نورڈک ملک میں قرآن  جیسی مقدس کتابوں کے اوراق کو جلاتے ہیں۔

 سویڈش پولیس نے جمعے کے روز کہا کہ اُس نے سٹاک ہوم میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر ایک احتجاجی مظاہرے کے لیے اجازت جاری کر دی ہے جس میں تورات اور بائبل کی جلدوں کو جلانا شامل تھا۔

 اسرائیل کے صدر اسحاق ہرسوگ ان متعدد اسرائیلی نمائندوں اور یہودی تنظیموں میں سے ایک تھے جنہوں نے فوری طور پر اس فیصلے کی مذمت کی۔

اسٹاک ہوم میں تورات کو جلانے کے منصوبہ ترک کرنے والا شخصتصویر: Magnus Lejhall/TT News Agency/AP Photo/picture alliance

 مظاہرے کے منتظم احمد اے نے وضاحت کی کہ ان کا مقصد دراصل مقدس کتابوں کو جلانا نہیں تھا بلکہ ان لوگوں پر تنقید کرنا تھا جنہوں نے حالیہ مہینوں میں سویڈن  میں قرآن پاک کے نسخے کو نذر آتش کیا تھا۔ اس کارروائی کی سویڈش قانون ممانعت نہیں کرتا ہے۔ اس بارے میں  شامی نژاد سویڈش باشندے کا کہنا تھا، ''یہ ان لوگوں لیے ایک جوابی کارروائی ہے جنہوں نے قرآن کے نسخے کو جلایا تھا۔ میں ان لوگوں کو دکھانا چاہتا ہوں کہ اظہار رائے کی آزادی کی بھی کچھ حدود ہیں جن کا خیال رکھنا ضروری ہے۔‘‘ اُس نے مزید کہا، ''میں یہ دکھانا چاہتا ہوں کہ ہمیں ایک دوسرے کا احترام کرنا ہے، ہم ایک ہی معاشرے میں رہتے ہیں۔ اگر میں تورات، کوئی بائبل، کوئی اورقرآن کے نسخے کو نذر آتش کرنے لگے تو یہاں جنگ چھڑ جائے گی۔ میں جو دکھانا چاہتا تھا وہ یہ ہے کہ یہ ٹھیک نہیں ہے۔‘‘

سویڈن میں قرآن پاک کے نسخے کو نذر آتش کرنے کے واقعے پر پوری دنیا میں مسلم برادریوں نے سخت رد عمل ظاہر کیاتصویر: Loredana Sangiuliano/SOPA/ZUMA/picture alliance

رواں برس جنوری میں سویڈن کے دائیں بازو کے انتہا پسند راسموس پالوڈن نے نیٹو میں سویڈن کی رکنیت کی درخواست اور سویڈن کو اتحاد میں شامل ہونے کی اجازت دینے کے لیے ترکی کے ساتھ مذاکرات کی مذمت کرنے کے لیے قرآنی نسخے کو نذر آتش کیا تھا۔                

28 جون کو، سویڈن میں ایک عراقی پناہ گزین نے عید الاضحٰی کے دن اسٹاک ہوم کی سب سے بڑی مسجد کے سامنے قرآن  پاک کے نسخے کے کچھ صفحات جلائے تھے۔ ان واقعات نے مسلم دنیا میں غصے اور مذمت  کی لہر دوڑا دی تھی۔ اگرچہ سویڈش پولیس نے نشاندہی کی کہ مظاہرے کی اجازت کسی مقدس کتاب کو جلانے کی باضابطہ اجازت نہیں تھی، تاہم مقدس کتابوں کو جلانے کی ممانعت کا کوئی قانون بھی اس ملک میں موجود نہیں ہے۔ لیکن اگر سکیورٹی کو خطرہ لاحق ہو یا ایسی کارروائیوں سے اگر نسلی نفرت بڑھنے کا خدشہ ہو تو پولیس مظاہرے کی اجازت دینے سے انکار کر سکتی ہے۔

ک م/ا ب ا (ایسوسی ایٹڈ پریس)                                                         

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں