1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سویڈن میں بھورے ریچھ کے شکار پر تحفظ پسندوں کو گہری تشویش

1 ستمبر 2024

سویڈن میں بھورے ریچھ کے شکار کا سالانہ سیزن شروع ہوچکا ہے اور موجودہ گرمیوں میں کُل 486 ریچھوں کو مارنے کی اجازت ہے۔ تاہم جانوروں کی بہبود کے کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ ان ریچھوں کی آبادی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔

سویڈن کے جنگلاتی علاقے ہالسنگ لینڈ میں موجود ایک بھورا ریچھ
امسالہ سیزن کی ابتدا میں ہی اب تک 70 سے زائد بھورے ریچھ شکار کیے جاچکے ہیںتصویر: Mikael Fritzon/TT/picture alliance

ریچھوں کی آبادی کے تحفظ کے لیے سویڈن اور ناروے کے مشترکہ منصوبے سے منسلک ماہر ماحولیات جوناس کنڈبرگ کے مطابق اگر آپ چاہتے ہیں کہ ان ریچھوں کی موجودہ آبادی، جو تقریباً 2,400 ہے، آئندہ بھی برقرار رہے، تو آپ سالانہ صرف 250 ریچھوں کا ہی شکار کر سکتے ہیں۔

حکومت کا مختص کردہ شکار کا کوٹہ

بھیڑیوں اور ریچھوں کے شکار پر سویڈن میں سخت علاقائی کنٹرول ہے۔ مقامی علاقوں میں ہر موسم میں جانوروں کے شکار کے لیے کوٹے مقرر ہیں، جن کا مقصد ان کی تعداد کو مستحکم رکھنا اور پالتو جانوروں اور قطبی ہرنوں کو ایسے جانوروں کے باعث لاحق خطرات اور نقصانات سے بچانا ہے۔

شکار کے شوقین افراد اجازت ملتے ہی فوراﹰ بڑی تعداد میں شکار کرنے نکل پڑتے ہیں جس کے باعث حکومت کا مختص کردہ کوٹہ جلد پورا ہوجاتا ہےتصویر: Mikael Fritzon/TT/picture alliance

حکومت کا مقرر کردہ کوٹہ اس لیے بہت جلد پورا ہو جاتا ہے کہ شکار کے شوقین افراد اس کی اجازت ملتے ہی فوراﹰ شکار کے لیے نکل پڑتے ہیں۔

شکار سے متعلق ’سوینسکا یاکٹ‘ نامی آن لائن پورٹل کے مطابق امسالہ سیزن کی ابتدا میں ہی اب تک 70 سے زائد بھورے ریچھ شکار کیے جا چکے ہیں۔

ریچھوں کی آبادی میں کمی

سویڈن میں بھورے ریچھوں کے شکار کا سیزن یا تو 15 اکتوبر تک جاری رہتا ہے، یا پھر جب تک 486 ریچھوں کے شکار کا طے شدہ کوٹہ پورا نہ ہو جائے۔

گزشتہ سال بھورے ریچھوں کے شکار کے لیے سب سے بڑا کوٹہ مقرر کیا گیا تھا جو 649 تھا۔ اس سے قبل سن 2022 میں یہ تعداد 622 جبکہ 2021 میں 501 مقرر کی گئی تھی۔

2022 میں شکار کے سیزن کے اختتام پر ریچھوں کی مجموعی آبادی تقریباﹰ 2800 تھیتصویر: Arterra/alimdi/imagebroker/IMAGO

سویڈن میں بھورے ریچھوں کے شکار کے کوٹے کا تعین ملک میں ان ریچھوں کی مجموعی آبادی کے تخمینے کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔

سویڈن کی ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی کے اندازوں کے مطابق ملک میں 2022 کے لیے شکار کے سیزن کے اختتام پر ریچھوں کی مجموعی آبادی تقریباﹰ 2800 تھی۔

ٹرافی ہنٹنگ کیا ہے؟

گوشت خور جانوروں کے تحفظ کے لیے قائم ایک گروپ ’سویڈنز بگ فائیو‘ نے شکار کے سیزن سے پہلے ایک پریس ریلیز میں کہا تھا، ’’بھورے ریچھوں کے تحفظ میں گزشتہ 100 سالوں میں ہونے والی پیش رفت اب تیزی سے تنزلی کا شکار ہے، جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ سویڈش حکومت نے ریچھوں کے شکار کے لیے بہت زیادہ کوٹہ مقرر کر رکھا ہے۔‘‘

اسی تنظیم کے ایک رکن ماگنوس اورے بانٹ نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ سویڈن میں ریچھوں کا شکار زیادہ تر ان کے جسموں کے مختلف حصوں کو شکاری کی ذاتی کامیابی کی علامت کے طور پر محفوظ رکھنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

ریچھوں کا شکار ان کے جسمانی حصوں کو شکاری کی ذاتی کامیابی کی علامت کے طور پر محفوظ رکھنے کے لیے کیا جاتا ہےتصویر: M. Woike/blickwinkel/picture alliance

انہوں نے مزید کہا کہ اس کا مقصد انہیں مارنا ہوتا ہے نہ کہ ان کی حفاظت کرنا یا ان کی تعداد کو کنٹرول کرنا۔

اس تنظیم کی رائے میں سویڈن میں بھورے ریچھوں کی مجموعی آبادی کافی کم ہے جو کہ دوسری صورت میں زیادہ ہو سکتی تھی۔ اس کے علاوہ ان ریچھوں کے محدود شکار کی اجازت دینا یورپی یونین کی پالیسی کے خلاف بھی ہے، جس نے ان بھورے ریچھوں  کو جانوروں کی ’’سختی سے محفوظ رکھی گئی نوع‘‘ کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔

ناروے اور فن لینڈ میں ریچھ کے شکار پر پابندی

سویڈن کے ہمسایہ ملک ناروے نے اپنے ہاں بھورے ریچھوں کے شکار پر پابندی لگا رکھی ہے جبکہ فن لینڈ میں صرف خصوصی لائسنس کے حامل شکاریوں کو ہی ان کے شکار کی اجازت ہوتی ہے۔

فن لینڈ اور سویڈن دونوں میں ریچھ کے ایک سال سے کم عمر کے کسی بھی بچے اور مادہ ریچھ دونوں کا شکار ممنوع ہے۔ تاہم جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ اس پابندی کو عملاﹰ نافذ کرنا مشکل ہوتا ہے۔

جوناس کنڈبرگ کہتے ہیں کہ ریچھ عموماﹰ تین سے چار سال میں بالغ ہو جاتے ہیں اور ہر دو سے تین سال میں صرف چند بچے ہی پیدا کرتے ہیں۔ لیکن شکار کے دوران مادہ اور نر ریچھ میں تفریق کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اس کا نقصان یہ کہ اگر کسی مادہ ریچھ کو شکار کیا جائے، تو اس کے ساتھ ساتھ اس کی ممکنہ طور پر آئندہ نسل کا بھی خاتمہ ہو جاتا ہے۔

ح ف / ص ز (اے پی، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں