سویڈن میں قرآن نذر آتش کرنے خلاف پاکستان میں ملک گیر احتجاج
7 جولائی 2023
سویڈن میں قرآن کے اوراق نذر آتش کرنے کے حالیہ واقعے کے خلاف پورے پاکستان میں 'یوم تقدیس قرآن' منایا گیا اور ملک گیر احتجاج ریلیاں نکالی گئیں۔ گزشتہ روز پاکستانی پارلیمان نے سویڈن واقعے پر مذمتی قرارداد منظور کی تھی۔
اشتہار
وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی جانب سے ملک گیر 'یوم تقدیس قرآن' کی کال دی گئی تھی۔ متعدد سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے اس کی حمایت بھی کی۔ اس دوران نماز جمعہ کے بعد ملک گیر احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
اپوزیشن پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے، "سویڈن میں قرآن نذر آتش کرنے کے خلاف چیئرمین عمران خان کی کال پر پرامن احتجاج ہو گا...پوری قوم متحد ہوکر مغرب کو واضح پیغام دے کہ آیات مقدسہ کی بے حرمتی کی کسی صور ت میں اجازت نہیں دی جا سکتی۔"
جماعت اسلامی نے سوشل میڈیا پر جاری کردہ اپنے پیغام میں کہا تھا، "سات جولائی کو پورے ملک میں مظاہرے اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔ نمازِ جمعہ کے بعد ہر مسجد سے وہاں کے امام کی قیادت میں جلوس نکلے گا۔ یہ مظاہرے صرف پاکستان میں نہیں بلکہ پانچ براعظموں میں ہوں گے۔"
وزیر اعظم شہباز شریف نے چار جولائی کو اعلان کیا تھا کہ سویڈن میں قرآن کو جلانے کے واقعے کے خلاف سات جولائی کو ملک بھر میں 'یوم تقدیس قرآن' منایا جائے گا اور احتجاج بھی کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ سویڈن کی دارالحکومت اسٹاک ہولم کی سب سے بڑی مسجد کے سامنے 28 جون کو عراق سے تعلق رکھنے والے ایک پناہ گزین سلوان مومیکا کی جانب سے قرآن کے صفحات کو نذر آتش کرنے کے بعد پاکستان سمیت مسلم اور عرب دنیا میں بڑے پیمانے پر غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے اور اس واقعے کی مذمت کی جا رہی ہے۔
قرآن نذر آتش کرنے کے خلاف قرارداد منظور
گزشتہ روز (چھ جولائی کو) پاکستان کی پارلیمان نے سویڈن کے واقعے پر مذمتی قرارداد منظور کرتے ہوئے عالمی برادری سے مذہبی مقدسات کی بے حرمتی کو جرم قرار دینے کے لیے قانون سازی کرنے کا مطالبہ کیا۔
پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس واقعے میں ملوث شخص کو نشان عبرت بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ممالک کو سمجھنا چاہیے کہ مسلمان اب اس حرکت کو برداشت نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ "سویڈن واقعہ مسلمانوں اور مسیحیوں کو لڑوانے کی سازش ہے، پوری دنیا کو بتایا جائے کہ اسے کسی صورت برداشت نہیں کر سکتے۔ پولیس کی موجودگی میں یہ حرکت کرنے کی اجازت دی گئی، ہمیں اس شخص کو نشان عبرت بنانا چاہیے۔"
پاکستانی پارلیمان میں منظور شدہ قرارداد میں سویڈش حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ قرآن کے اوراق کو نذر آتش کرنے کے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف نہ صرف قانونی کارروائی کریں بلکہ مناسب اقدامات بھی کیے جائیں اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ایسا واقعہ دوبارہ رونما نہ ہو۔
قرارداد میں اس بات پر زوردیا گیا ہے کہ اسلاموفوبیا کے واقعات سے بھی اسی سنجیدگی سے نمٹا جائے جس طرح دوسرے مذاہب کے خلاف نفرت کے معاملے سے نمٹا جاتا ہے۔ اس میں متعلقہ بین الاقوامی تنظیموں اور ریاستوں پر زوردیا گیا ہے کہ مقدس الہامی کتب، شخصیات، عبادت گاہوں اور ان کے پیروکاروں کے احترام کو یقینی بنایا جائے۔
قرارداد میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ اسلاموفوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے سفارشات مرتب کرنے اور مستقبل کی اجتماعی حکمت عملی وضع کرنے کے لیے اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس طلب کیا جائے۔
بھارت میں قرآن کے انتہائی نادر نسخوں کی نمائش
دہلی کے نیشنل میوزیم میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کے انتہائی نادر نسخوں کی ایک نمائش کا انعقاد کیا گیا تھا جن میں ساتویں صدی عیسوی سے لے کر انیسویں صدی تک کے قرآنی خطاطی کے نمونوں کی جھلک دیکھی جا سکتی ہے۔
تصویر: J. Akhtar
حاشیے میں تفسیر عزیزی
اٹھارہویں صدی میں لکھے گئے قرآن کے اس نسخے کے حاشیے میں تفسیر عزیزی کا متن بھی درج ہے۔
تصویر: J. Akhtar
خط بہاری میں لکھا گیا سترہویں صدی کا قرآنی نسخہ
خط بہاری میں تحریر کردہ یہ قرآنی نسخہ 1663ء میں تیار کیا گیا تھا۔ نئی دہلی میں بھارتی نیشنل میوزیم کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر بی آر منی کے مطابق یہ خط صوبہ بہار کی دین ہے اور اسی وجہ سے اس رسم الخط کو یہ نام دیا گیا تھا۔ اپنے منفرد رسم الخط کی وجہ سے عبدالرزاق نامی خطاط کا لکھا ہوا یہ قرآنی نسخہ بہت تاریخی اہمیت کاحامل ہے۔
تصویر: J. Akhtar
انتہائی نایاب خط ثلث
پندرہویں صدی میں تحریر کردہ یہ قرآنی نسخہ خط ثلث میں ہے۔ اس رسم الخط میں تحریر کردہ قرآنی نسخے بہت ہی نایاب ہیں۔ بھارتی نیشنل میوزیم میں موجود یہ نسخہ نامکمل ہے۔
تصویر: J. Akhtar
کئی رنگوں کے امتزاج سے خطاطی کا تاریخی نمونہ
اس تصویر میں خط نسخ میں لکھا گیا ایک نادر قرآنی نسخہ نظر آ رہا ہے۔ اس نسخے کے ابتدائی صفحات خط کوفی خط میں لکھے گئے ہیں۔ یہ نسخہ سرخ، سیاہ، پیلے، سبز اور سنہرے رنگوں میں خطاطی کے شاندار امتزاج کا نمونہ ہے۔
تصویر: J. Akhtar
خطاطی خط نسخ میں لیکن جلد بندی بہت منفرد
انیسویں صدی میں لکھا گیا یہ نسخہ ماضی میں کپورتھلہ کے مہاراجہ کے خزانے کا حصہ تھا۔ خط نسخ میں تحریر شدہ اس نسخے کی جلد بندی میں خوبصورت بیل بوٹوں کا استعمال کیا گیا ہے جن سے یہ دیکھنے میں اور بھی خوبصورت نظر آتا ہے۔
تصویر: J. Akhtar
سترہویں صدی میں حسن ابدال میں لکھا گیا نسخہ
چھوٹی جسامت والا یہ قرآن انتہائی نایاب نسخوں میں سے ایک ہے، جسے عرف عام میں اس کے مٹھی جتنے سائز کی وجہ سے ’مشتی‘ بھی کہتے ہیں۔ 1602ء میں حسن ابدال (موجودہ پاکستان) میں اس نسخے کی تیاری میں بہت ہی باریک کاغذ استعمال کیا گیا ہے، جس پر تیاری کے دوران طلائی پاؤڈر بھی چھڑکا گیا تھا۔ اس نسخے کے پہلے صفحے پر مغل بادشاہ شاہجہاں کی مہر بھی ثبت ہے۔
تصویر: J. Akhtar
پہلے سات پارے چوتھے خلیفہ علی ابن علی طالب کے تحریر کردہ
ساتویں صدی عیسوی کا یہ نسخہ غیر معمولی حد تک قیمتی ہے، جو نئی دہلی کے نیشنل میوزیم میں محفوظ نادر قرآنی نسخوں میں سے قدیم ترین بھی ہے۔ اس کے پہلے صفحے پر درج عبارت کے مطابق اس کے سات پارے خلفائے راشدین میں سے چوتھے خلیفہ علی ابن علی طالب کے تحریر کردہ ہیں۔ یہ نسخہ کبھی گولکنڈہ (دکن) کے حکمران قطب شاہ کے خزانے کا حصہ ہوا کرتا تھا، جسے چمڑے پر خط کوفی میں لکھا گیا ہے۔
تصویر: J. Akhtar
آٹھویں صدی میں خط کوفی میں عراق میں لکھا گیا قرآنی نسخہ
آٹھویں صدی عیسوی میں یہ قرآنی نسخہ عراق میں تیار کیا گیا تھا۔ اسے بہت قدیم رسم الخط قرار دیے جانے والے خط کوفی میں تحریر کیا گیا ہے۔ نئی دہلی میں قومی عجائب گھر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منی کے مطابق یہ تمام نایاب قرآنی نسخے نیشنل میوزیم کی ملکیت ہیں، جن کی نمائش رواں ماہ کے آخر یعنی 31 مارچ 2018ء تک جاری رہے گی۔
تصویر: J. Akhtar
مغل بادشاہوں شاہجہان اور اورنگ زیب کی مہروں کے ساتھ
یہ تاریخی نسخہ 1396ء میں ریشمی کاغذ اور سمرقندی سِلک پیپر پر خط ریحان میں تحریر کیا گیا تھا۔ اس کے پہلے صفحے پر مغل بادشاہوں شاہجہاں اور اورنگ زیب کی شاہی مہریں لگی ہوئی ہیں۔
تصویر: J. Akhtar
لفظ ’اللہ‘ ہر بار سونے کے پانی سے لکھا ہوا
انڈین نیشنل میوزیم کے سابق کیوریٹر اور معروف اسکالر ڈاکٹر نسیم اختر کے مطابق ان قرآنی نسخوں میں سے کئی کے صفحات کو ’سونے کے پانی‘ سے تحریر کیا گیا ہے، جب کہ ایک نسخہ ایسا بھی ہے، جس میں بار بار آنے والا لفظ ’اللہ‘ ہر مرتبہ سونے سے لکھا گیا ہے۔ خط نستعلیق میں یہ قرآنی نسخہ انیسویں صدی میں تحریر کیا گیا تھا۔
تصویر: J. Akhtar
ایک کرتے پر مکمل قرآن اور اللہ کے ننانوے نام بھی
اٹھارہویں صدی میں تیار کردہ اس کرتے پر پورا قرآن لکھا گیا ہے، جو ایک غیر معمولی اثاثہ ہے۔ کرتے کے دائیں بازو پر اللہ کے صفاتی نام درج ہیں۔ اس قرآن کی بہت ہی باریک کتابت خط نسخ کی گئی ہے اور اس کرتے پر اللہ کے ننانوے نام خط ریحان میں تحریر کیے گئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ پوری دنیا میں اپنی نوعیت کا بہت ہی منفرد اور واحدکرتا ہے۔