یورپی مرکزی بینک کی جانب سے سو اور دو سو یورو کے نئے کرنسی نوٹوں کا اجراء کیا جا رہا ہے۔ ان نوٹوں کی نقل تیار کرنا، کئی اعتبار سے بے حد مشکل بنا دیا گیا ہے۔
اشتہار
یورپی مرکزی بینک ایک طویل عرصے سے کاغذی کرنسی کی تجدید کے منصوبے پر کام کر رہا تھا، اب سو اور دو سو یورو نوٹوں کے نئے ڈیزائنوں کی تکمیل کے بعد اجراء کیا جا رہا ہے۔
سو اور دو سو یورو کے نئے نوٹ منگل کے روز سے عوامی سطح پر استعمال کے لیے دستیاب ہیں۔ یورپی مرکزی بینک کے مطابق اب یورو کرنسی کی جعل سازی کا عمل مشکل تر بنا دیا گیا ہے۔
ان نئے نوٹوں میں عدد جلی حروف میں چھاپا گیا ہے اور سیٹیلائٹ ہولوگرام بھی موجود ہے، جب کہ گزشتہ کرنسی نوٹوں کے مقابلے میں ان نئے نوٹوں میں رنگوں کا امتزاج بھی نہایت واضح ہے۔ گزشتہ نوٹ سن 2002ء میں متعارف کروائے تھے تھے۔
یورپی مرکزی بینک کے ڈائریکٹر ون روز نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں کہا، ’’ہم چاہتے ہیں کہ نہایت جدید سکیورٹی فیچرز کے ساتھ نوٹ تیار کیے جائیں، کیوں کہ اس طرح ان کی جعل سازی کا عمل روکا جا سکتا ہے۔‘‘
سو اور دو سو یورو کے ان نوٹوں کے اجرا سے قبل مرکزی بینک پانچ، دس، بیس اور پچاس کے نوٹ پہلے ہی تبدیل کر چکا ہے۔ پرانے نوٹ اب بھی قابلِ استعمال ہیں، تاہم رفتہ رفتہ وہ نوٹ مارکیٹ سے اٹھائے جا رہے ہیں اور ان کی جگہ نئے نوٹ لے رہے ہیں۔
کپاس سے کرنسی نوٹ تک: یورو کیسے بنایا جاتا ہے؟
ای سی بی نے پچاس یورو کے ایک نئے نوٹ کی رونمائی کی ہے۔ پرانا نوٹ سب سے زیادہ نقل کیا جانے والا نوٹ تھا۔ ڈی ڈبلیو کی اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ یورو کرنسی نوٹ کس طرح چھپتے ہیں اور انہیں کس طرح نقالوں سے بچایا جاتا ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
ملائم کپاس سے ’ہارڈ کیش‘ تک
یورو کے بینک نوٹ کی تیاری میں کپاس بنیادی مواد ہوتا ہے۔ یہ روایتی کاغذ کی نسبت نوٹ کی مضبوطی میں بہتر کردار ادا کرتا ہے۔ اگر کپاس سے بنا نوٹ غلطی سے لانڈری مشین میں چلا جائے تو یہ کاغذ سے بنے نوٹ کے مقابلے میں دیر پا ثابت ہوتا ہے۔
تصویر: tobias kromke/Fotolia
خفیہ طریقہ کار
کپاس کی چھوٹی چھوٹی دھجیوں کو دھویا جاتا ہے، انہیں بلیچ کیا جاتا ہے اور انہیں ایک گولے کی شکل دی جاتی ہے۔ اس عمل میں جو فارمولا استعمال ہوتا ہے اسے خفیہ رکھا جاتا ہے۔ ایک مشین پھر اس گولے کو کاغذ کی لمبی پٹیوں میں تبدیل کرتی ہے۔ اس عمل تک جلد تیار ہو جانے والے نوٹوں کے سکیورٹی فیچرز، جیسا کہ واٹر مارک اور سکیورٹی تھریڈ، کو شامل کر لیا جاتا ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
نوٹ نقل کرنے والوں کو مشکل میں ڈالنا
یورو بینک نوٹ تیار کرنے والے اس عمل کے دوران دس ایسے طریقے استعمال کرتے ہیں جو کہ نوٹ نقل کرنے والوں کے کام کو خاصا مشکل بنا دیتے ہیں۔ ایک طریقہ فوئل کا اطلاق ہے، جسے جرمنی میں نجی پرنرٹز گائسیکے اور ڈیفریئنٹ نوٹ پر چسپاں کرتے ہیں۔
تصویر: Giesecke & Devrient
نقلی نوٹ پھر بھی گردش میں
پرنٹنگ کے کئی پیچیدہ مراحل کے باوجود نقال ہزاروں کی تعداد میں نوٹ پھر بھی چھاپ لیتے ہیں۔ گزشتہ برس سن دو ہزار دو کے بعد سب سے زیادہ نقلی نوٹ پکڑے گئے تھے۔ یورپی سینٹرل بینک کے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں نو لاکھ جعلی یورو نوٹ گردش کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe
ایک فن کار (جس کا فن آپ کی جیب میں ہوتا ہے)
رائن ہولڈ گیرسٹیٹر یورو بینک نوٹوں کو ڈیزائن کرنے کے ذمے دار ہیں۔ جرمنی کی سابقہ کرنسی ڈوئچے مارک کے ڈیزائن کے دل دادہ اس فن کار کے کام سے واقف ہیں۔ نوٹ کی قدر کے حساب سے اس پر یورپی تاریخ کا ایک منظر پیش کیا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
ہر نوٹ دوسرے سے مختلف
ہر نوٹ پر ایک خاص نمبر چھاپا جاتا ہے۔ یہ نمبر عکاسی کرتا ہے کہ کن درجن بھر ’ہائی سکیورٹی‘ پرنٹرز کے ہاں اس نوٹ کو چھاپا گیا تھا۔ اس کے بعد یہ نوٹ یورو زون کے ممالک کو ایک خاص تعداد میں روانہ کیے جاتے ہیں۔
تصویر: Giesecke & Devrient
پانح سو یورو کے نوٹ کی قیمت
ایک بینک نوٹ پر سات سے سولہ سینٹ تک لاگت آتی ہے۔ چوں کہ زیادہ قدر کے نوٹ سائز میں بڑے ہوتے ہیں، اس لیے اس حساب سے ان پر لاگت زیادہ آتی ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
آنے والے نئے نوٹ
سن دو ہزار تیرہ میں پانچ یورو کے نئے نوٹ سب سے زیادہ محفوظ قرار پائے تھے۔ اس کے بعد سن دو ہزار پندرہ میں دس یورو کے نئے نوٹوں کا اجراء کیا گیا۔ پچاس یورو کے نئے نوٹ اگلے برس گردش میں آ جائیں گے اور سو اور دو یورو کے نوٹ سن دو ہزار اٹھارہ تک۔ پانچ سو یورو کے نئے نوٹوں کو سن دو ہزار انیس تک مارکیٹ میں لایا جا سکتا ہے۔
تصویر: EZB
8 تصاویر1 | 8
یورپ میں پچاس یورو کا نوٹ خاصا مقبول ہے تاہم سو یورو کا نوٹ بھی خاصا استعمال ہوتا ہے۔
یورپی مرکزی بینک کی جانب سے نئے نوٹ متعارف کروانے کی وجہ جعل سازی کا انسداد تھا۔ بینک نے اسی لیے پانچ سو یورو کے نوٹ کے خاتمے کا اقدام کیا ہے۔ اس کی وجہ مالیاتی دہشت گردی کا انسداد تھا کیوں کہ بلیک مارکیٹ میں لین دین کے لیے اسے استعمال کیا جاتا تھا۔