سو سال پرانے گھر سے چھ ہزار شہد کی مکھیاں نکال لی گئیں
20 جون 2022
امریکی شہر اوماہا میں ایک شادی شدہ جوڑے کے ايک سو سال پرانے گھر کی دیواروں کے اندر سے قریب چھ ہزار شہد کی مکھیوں کو نکال ليا گیا ہے۔
اشتہار
تھاماس اور میریلو نے اوماہا ورلڈ ہیرلڈ نامی اخبار کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ اپنے گھر کے باہر ایسے پھول کافی عرصے سے اگا رہے تھے جن کا رس شہد کی مکھیاں پسند کرتی ہیں لیکن انہیں یہ توقع بالکل نہ تھی کہ مکھیاں ان کے گھر کو اپنا گھر بنا لیں گی۔
اس جوڑے کی رائے میں عین ممکن ہے کہ یہ مکھیاں اینٹوں کو جوڑنے کے لیے استعمال ہونے والے سیمنٹ میں کسی سوراخ سے دیوار کے اندر داخل ہو گئی تھیں۔ ان کے مطابق انہیں شہد کی مکھیوں کی موجودگی کا اس وقت پتا چلا جب انہوں نے دیکھا کہ کچن کی کھڑکی کے باہر کچھ شہد کی مکھیاں بھنبھنا رہی تھیں اور پھر انہیں گھر کی دوسری منزل پر 30 سے زیادہ مکھیاں نظر آئیں۔
پاکستان میں شہد کی مکھیاں پالنے کا ماحول دوست و منافع بخش کاروبار
04:30
تھومس کے مطابق پہلے انہوں نے سوچا کہ ان مکھیوں کا خاتمہ زہر سے کیا جائے لیکن پھر انہیں یاد آیا کہ انہوں نے ماحول کے لیے شہد کی مکھیوں کی اہمیت سے متعلق بہت ٹی وی پروگرامز دیکھے ہیں۔ تب انہوں نے اوماہا بی کلب سے رابطہ کیا۔ اس کلب نے چھ سو ڈالر کے عوض ان شہد کی مکھیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔
ان کے گھر کی دیوار میں پہلے ایک سوراخ کیا گیا اور ویکیوم کے ذریعے شہد کی مکھیوں کو جمع کیا گیا۔ دیوار کے اندر مکھیوں کی جانب سے بنایا گیا شہد بھی موجود تھا۔ اس جوڑے کا کہنا ہے کہ ان مکھیوں کی جانب سے بنایا گیا شہد انہوں نے بھی چکھا۔
ب ج، ع س (اے پی)
شہد کی مکھیوں کا عالمی دن
دو ہزار اٹھارہ میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بیس مئی کو شہد کی مکھیوں کا عالمی دن قرار دیا۔ اس دن کا مقصد عالمی سطح پر شہد کی مکھیوں کی اہمیت اور تحفظ کے حوالے سے آگہی اور اقدامات ہیں۔
تصویر: Zoonar/picture alliance
شہد کی مکھیوں کا معیشت میں کردار
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں شہد کی مکھیوں کی بیس ہزار اقسام ہیں۔ تاہم صرف نو اقسام شہد پیدا کرتی ہیں۔ شہد کی مکھیاں اور دیگر کیڑے خوراک کی پیداوار میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
تصویر: Robin Loznak/Zumapress/picture alliance
پھولوں کا نیلا سمندر
شہد کی مکھیاں اور خاص طور پر جنگلی شہد کی مکھیاں، ماحولیاتی نظام کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ یہ ہماری 80 فیصد فصلوں اور بہت سے جنگلی پودوں کو پولینیٹ کرتی ہیں۔ اس اہم کام کے بغیر، زرعی اجناس کی پیدوار ناممکن ہے، کیونکہ پھلوں اور سبزیوں کی بہت سی اقسام محنتی مکھیوں کی فرٹیلائزیشن پر منحصر ہوتی ہیں۔
تصویر: Patrick Pleul/dpa/picture alliance
سب سے چھوٹی
یہ صرف چار یا پانچ ملی میٹر کے سائز کی مکھی ہے اور بنیادی طور پر ایشیا میں پائی جاتی ہے۔ یہ 15تا 45 سینٹی میٹر کھدائی کر کے ریتیلی مٹی سے چھتا بناتی ہے۔ یہ وسطی یورپ میں بہت کم ہے۔
تصویر: H. Bellmann/F. Hecker/picture alliance
شہد کی مکھی خطرے میں نہیں
شہد کی مکھی، جس سے ہم سب واقف ہیں، کو خطرے سے دوچار نہیں سمجھا جاتا۔ عمومی تصور کے برعکس دنیا بھر میں شہد کی مکھیوں کی تعداد 1960 کی دہائی کے مقابلے میں تقریباً دوگنی ہو چکی ہے۔ جب تک شہد کی مکھیاں پالنے والے موجود ہیں، اس نوع کو خطرہ نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) نے اندازہ لگایا ہے کہ 2020 میں دنیا بھر میں شہد کی مکھیوں کی کالونیوں کی تعداد تقریباً 94 ملین ہے۔
تصویر: Ashraf Amra/Zumapress/picture alliance
ملکہ کی حفاظت کریں
شہد کی مکھیوں کی کالونی تقریباً 60,000 کارکن مکھیوں، چند سو نر مکھیوں اور ایک ملکہ پر مشتمل ہوتی ہے۔ ملکہ پانچ سال تک زندہ رہ سکتی ہے اور گرمیوں میں ایک دن میں 1200 سے 2000 انڈے دیتی ہے۔
تصویر: Jens Kalaene/dpa/Jens Kalaene
رنگین چھتے کیوں؟
شہد کی مکھیوں کے چھتے کو اکثر نیلے اور پیلے رنگ سے پینٹ کیا جاتا ہے۔یہ وہ عام رنگ ہیں جو انسان اور شہد کی مکھیاں دیکھ سکتے ہیں۔ شہد کی مکھیاں سرخ رنگ کو نہیں پہچان سکتیں اور یہ رنگ انہیں صرف سیاہ دھبوں کی شکل میں نظر آتا ہے۔
تصویر: J. Fieber/imageBROKER/picture alliance
رنگین حیاتیاتی تنوع
یہ نیلی کارپینٹر مکھی۔ خوراک کی تلاش کے دوران یہ بڑھئی مکھی ایک خاص گُر استعمال کرتی ہے۔ اپنی لمبی زبان کے باوجود، یہ کسی گہرے پھول کے امرت تک نہ پہنچ پائے ، تو ایک شارٹ کٹ لے کر پھول کی دیوار میں سوراخ کر دیتی ہے۔
تصویر: Andreas Lander/ZB/picture-alliance
شہد کی مکھیاں کب ڈنک مارتی ہیں؟
2019 ء میں ترکی کے شہد کی مکھیاں پالنے والے عبدالوہاپ سیمو نے اپنے جسم پر دس کلوگرام شہد کی مکھیاں جمع کرنے کا ریکارڈ قائم کرنے کی تیسری کوشش کی۔ 2016 ء میں اپنی دوسری کوشش کے دوران، انہوں نے چھ کلوگرام شہد کی مکھیوں کو اپنی طرف متوجہ کیا تھا۔
تصویر: Ozkan Bilgin/AA/picture alliance
مہلک ڈنک
اگر کسی جانور یا انسان کو ڈنک مارا جائے، تو اس کا مطلب شہد کی مکھی کی یقینی موت ہے۔ ڈنک کی صورت میں مکھی کا کانٹا جلد میں پھنس جاتا ہے اور اپنے آپ کو آزاد کرانے کی کوشش میں اس مکھی کے جسم میں موجود زہریلی تھیلی پھٹ جاتی ہے۔ شہد کی مکھی کے کاٹنے پر درد ڈنک سے نہیں زہر سے ہوتا ہے۔