1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن کمپنياں مہاجرين کو ملازمت فراہم کرنے کے ليے کوشاں

عاصم سلیم
4 دسمبر 2016

اس وقت جرمنی ميں ايک ہزار سے زائد کمپنياں مہاجرين کے ليے پيشہ ورانہ تربيت اور ملازمت کے مواقع پيدا کرنے کے ليے سرگرم ہيں۔ انضمام سے متعلق نيا جرمن قانون پناہ گزينوں اور ان کمپنيوں کو بہتر تحفظ فراہم کرتا ہے۔

Deutschland Flüchtling Hamza Ahmed in der Firma Reuther STC GmbH in Fürstenwalde
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul

ہوا کی گردش کا نظام اور ايئر کنڈيشنگ کافی نازک معاملات ہيں۔ اگر تازہ اور ٹھنڈی ہوا کی دستيابی کے ليے بڑے بڑے مکانات، شاپنگ سينٹروں اور دفاتر ميں نصب نظاموں ميں کوئی نقص پيدا ہو جائے، تو يہ وہاں موجود لوگوں کے ليے خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ جرمن شہر اوسنابروک ميں قائم کمپنی ہائيفو (HEIFO) کے ليے اس مسئلے کا حل تربيت يافتہ ملازمين ہیں تاہم آج کل ايسے ملازمين کی دستيابی ہی تو ايک کٹھن مرحلہ ہے۔ يہی وجہ ہے کہ کمپنی کے مينيجنگ ڈائريکٹر مارٹين روٹربوريز اب اس مسئلے کے حل کے ليے جرمنی آنے والے مہاجرين کی طرف ديکھ رہے ہيں۔ ان کی کوشش ہے کہ مہاجرين کو تربيت فراہم کر کے انہیں اس کام کے ليے تيار کيا جائے۔ يوں ايک طرف تو روزگار کی منڈی ميں ايک مخصوص ہنر کے ماہر افراد کے فقدان کا مسئلہ بھی حل ہو سکے گا اور دوسری طرف کمپنی مہاجرين کے ليے ملازمت کے مواقع پيدا کر کے ايک طرح اپنی ذمہ داری بھی پوری کر سکے گی۔

مارٹين روٹربوريز نے بتايا کہ حال ہی ميں ان کی کمپنی سے دو شامی مہاجرين نے انٹرنشپ يا تربيت مکمل کی ہے۔ تاہم مسئلہ يہ ہے کہ مہاجرين کو باقاعدہ ملازمت فراہم کرنے کے معاملے ميں انضمام، جرمن زبان پر عبور، غير ملکی ڈگريوں کی جرمنی ميں توثيق کے علاوہ رہائش و ملازمت کی اجازت اور کئی ديگر اقسام کی قانونی رکاوٹيں ہيں۔

اسی طرح کے مسائل سے نمٹنے کے ليے جرمن چيمبر آف انڈسٹری اينڈ کامرس (DIHK) کے صدر ايرک شوٹزر اور وفاقی وزير برائے اقتصادی امور زيگمار گابريئل نے قريب نو ماہ قبل ايک باقاعدہ مہم کا آغاز کيا تھا۔ ان کی کاوش ’مہاجرين کا انضمام کمپنيوں کے ذريعے‘ نامی نيٹ ورک ميں اب ايک ہزار سے زائد جرمن کمپنياں شامل ہيں۔ اسی ہفتے جرمن دارالحکومت برلن ميں ان تمام کمپنيوں کا ايک اجتماع منعقد ہوا، جس ميں گابريئل بھی شريک ہوئے۔

پاکستانی طلبا اور اعلیٰ تعليم يافتہ افراد کے ليے جرمنی ميں مواقع

02:34

This browser does not support the video element.

سرکاری اور نجی سيکٹر کی کمپنيوں کی ايسی کوششوں کے نتيجے ميں بہت سے مہاجرين کے ليے تربيت اور بعد ازاں ملازمت کے دروازے کھل سکيں گے۔ اوسنابروک کی ’ہائيفو‘ نامی کمپنی ميں انٹرنشپ مکمل کرنے والے شامی پناہ گزينوں ميں سے ايک کو پيشہ ورانہ اور زبان کی صلاحيتوں کے تعين کے ليے باقاعدہ امتحان کے بعد کچھ سالوں کی ٹريننگ کے ليے مستقل پوزيشن کی پيشکش کی جا سکتی ہے۔

اس کے بدلے ميں کمپنی کو بھی حکومت سے کچھ درکار ہے۔ مينيجنگ ڈائريکٹر مارٹين روٹربوريز کے مطابق حکومت کو ملازمين کی روزگار کی منڈی تک رسائی کے معاملے ميں کچھ لچک دکھانا ہو گی اور انہيں کوئی ايسا نظام متعارف کرنا ہو گا کہ جس کی مدد سے ملازمت کے مقام پر ہی زبان کی تعليم بھی ممکن ہو سکے۔ (DIHK) نے اس صورتحال سے نمٹنے کے ليے ڈيڑھ سو گائيڈز کی تقرری کے ليے مالی معاونت کی ہے تاکہ وہ مہاجرين اور کمپنيوں کو قانونی اور ديگر چيزوں سے آگاہ کر سکيں۔

جرمن حکومت نے حال ہی ميں انضمام کے حوالے سے نيا قانون متعارف کرايا۔ يہ قانون خاص طور پر مہاجرين اور کمپنيوں کے ليے قانونی پيچيدگياں دور کرنے کے لیے ترتيب ديا گيا ہے۔ مثال کے طور پر اب اگر کوئی مہاجر تربيت شروع کرتا ہے، تو اگر اس دوران اس کی سياسی پناہ کی درخواست منظور نہ ہو يا اس ميں تاخير ہو، تو پھر بھی وہ تربيت مکمل کرنے کا اہل ہو گا۔ يوں مہاجرين اور کمپنیوں کو تين سالہ تربيت کے عرصے تک کوئی فکر نہيں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں