سُروں کا ایک عہد تمام ہوا
6 فروری 2022لتا منگیشکر کی عمر 92 برس تھی۔ کووڈ انیس کی انفیکشن کا شکار ہونے کے بعد وہ 11 جنوری سے ہسپتال میں داخل تھیں۔ ممبئی کے بریچ کینڈی ہسپتال میں لتا منگیشکر کا علاج کرنے والے ڈاکٹر پرتیت سمدانی کے مطابق لتا منگیشکر کا انتقال آج اتوار چھ فروری کی صبح ''ملٹی پل آرگن فیلیئر‘‘ کے سبب ہوا اور یہ کہ وہ گزشتہ 28 دنوں سے اس ہسپتال میں زیر علاج تھیں۔
سرکاری اعزاز کے ساتھ آخری رسومات کا اعلان
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں لتا منگیشکر کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا، ''مجھے انتہائی دکھ ہوا ہے، جس کا اظہار الفاظ میں کرنا ممکن نہیں۔‘‘
بھارتی وزارت داخلہ کے مطابق لتا منگیشکر کی آخری رسومات سرکاری اعزازات کے ساتھ ادا کی جائیں گی جبکہ پير کے روز ان کے سوگ میں ملکی پرچم سر نِگوں رہے گا۔
مودی نے مزید لکھا، ''مہربان اور شفیق لتا دیدی ہمیں چھوڑ گئی ہیں۔ انہوں نے ہماری قوم میں ایک ایسا خلا چھوڑا ہے جسے کبھی پُر نہیں کیا جا سکتا۔ آنے والی نسلیں انہیں بھارتی ثقافت کی ایک با عزم رکن کے طور پر یاد رکھیں گی، جن کی مدھر آواز لوگوں کو مسحور کرنے کی لاثانی صلاحیت رکھتی تھی۔‘‘
'آواز جو خدا کا ایک انعام تھی‘
لتا منگیشکر کی آواز کئی دہائیوں تک ریڈیائی لہروں، ٹیلی وژن اسکرینوں اور سنیما ہالوں میں اپنے پرستاروں کو مسحور کرتی رہی۔ ان کی آواز ہر عمر کے افراد کے لیے یکساں کشش رکھتی تھی۔
تقسیم برصغیر سے قبل 1929ء میں بھارت میں پیدا ہونے والی لتا منگیشکر نے کم عمری میں ہی گلوکاری کا آغاز کر دیا تھا۔ اپنے 73 سالوں پر محیط کیریئر میں انہوں نے 30 ہزار سے زائد گانے 36 مختلف زبانوں میں گائے۔
لتا منگیشکر نے ایک مرتبہ ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا، ''میری آواز خدا کی طرف سے ایک انعام ہے۔ میں نے اپنی آواز کے ذریعے جذبات کا مظاہرہ کرنا سیکھا۔ جب میں ایک لوری گاتی ہوں تو میں ایک ماں بن جاتی ہوں، جب ایک رومانوی نغمہ ہو تو میں ایک عاشق ہوتی ہوں۔‘‘
2019ء میں لتا منگیشکر کی 90ویں سالگرہ کے موقع پر بھارت کے لیجنڈ اداکار امیتابھ بچن نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں ان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا، ''آپ کی آواز کے بغیر موسیقی ادھوری ہے۔ یہ رِشیوں (درویشوں) کا کام کر چکی ہے۔‘‘