سٹاربکس کی نظریں بھارتی نوجوانوں پر
28 جنوری 2011سٹاربکس کو امید ہے کہ تیزی سے جدت کی جانب گامزن بھارتی نوجوان، روایتی چائے خانوں کے بجائے اُن کے چمکتے دمکتے کافی ہاؤسز کو منتخب کریں گے۔ سٹاربکس کا کاروبار دنیا کے پچاس سے زائد ممالک میں پھیلا ہوا ہے۔
دنیا بھر میں اس کے سولہ ہزار سے زائد کافی ہاؤسز ہیں، جن میں سب سے زیادہ بالترتیب امریکہ، کینیڈا، یورپ اور برطانیہ میں ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان میں ابھی تک سٹاربکس کا کوئی کافی ہاؤس نہیں ہے۔
سٹاربکس واضح کرچکی ہے کہ کافی کی پیداوار کی مناسبت سے سب سے بڑی بھارتی کمپنی ’ٹاٹا ٹی‘ کے ساتھ مل کر کافی ہاؤسز کا کاروبار شروع کیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے جنوبی بھارت سے کافی کے بینز حاصل کیے جائیں گے اور انہیں مقامی طور پر روسٹ کیا جائے گا۔ پہلا سٹور اگلے چھ ماہ کے اندر اندر کھول دیا جائے گا۔
سٹاربکس نے اپنا مینیو مقامی رنگ ڈھنگ سے پیش کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ اس سے قبل امریکی کمپنیاں مکڈونلڈز اور پیزا ہٹ بھی اپنے مینیو کو ’انڈیانائز‘ کرچکے ہیں۔ اگرچہ بھارت کو چائے پینے والوں کے دیس کے طور پر دیکھا جاتا ہے مگر وہاں کی بعض جنوبی ریاستوں میں کافی پینے کا رواج عام ہے۔ ریاست تامل ناڈو کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہاں کی’ فلٹر‘ کافی بھارت بھر میں مقبول ہے۔
بدلتے وقت کے ساتھ اب دس بھارتی روپے میں ملنے والی اس کافی کے بجائے بھارتی شہری Cappuccino اور espresso کو ترجیح دینے لگے ہیں۔ بھارتی نوجوانوں کی بڑی تعداد اس وقت مقامی کمپنی کیفے کافی ڈے سمیت دو غیر ملکی کمپنیوں Barista Lawazza اور Costa کی رسیا ہے۔
کافی کا کاروبار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ بھارت کے محض 22 فیصد شہری نوجوان کافی ہاؤسز کا رخ کرتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ابھی اس منڈی میں کمائی کی بہت گنجائش ہے۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق بھارت بھر میں 5400 کافی ہاؤسز کھولے جاسکتے ہیں مگر فی الوقت اس کا محض ایک تہائی حصہ پُر کیا گیا ہے۔
اگرچہ یہ اعداد و شمار سٹاربکس جیسی کمپنی کے لیے باعث مسرت ہیں مگر یہ حقیقت بھی نذر انداز نہیں کی جاسکتی ہے کہ بھارت آخر کار چائے پینے والوں ہی کا ملک ہے۔ اس دعوے کی حقیقت ٹی بورڈ اینڈ کافی بورڈ اور انڈیا کے اُن اعداد و شمار سے اس دعوے کی حقیقت ثابت ہوتی ہے جس کے مطابق بھارتی شہریوں نے گزشتہ دو سالوں میں ڈیڑھ لاکھ ٹن چائے پی۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : امتیاز احمد