سٹار کھلاڑی لیوانڈووسکی بائرن میونخ چھوڑنے کے خواہش مند
مقبول ملک یوشا ویبر
30 مئی 2018
فٹ بال کے سٹار اسٹرائیکر رابرٹ لیوانڈووسکی ریکارڈ چیمپئن جرمن کلب بائرن میونخ کو چھوڑ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ پولینڈ سے تعلق رکھنے والے لیوانڈووسکی کو معاہدے کے مطابق دو ہزار اکیس تک بائرن میونخ کے لیے کھیلنا ہے۔
اشتہار
لیوانڈووسکی نے جنوبی جرمن صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ میں قائم اور جرمنی کی بنڈس لیگا کہلانے والی فیڈرل فٹ بال لیگ کی تاریخ میں ریکارڈ کامیابیاں حاصل کرنے والے کلب بائرن میونخ کے ساتھ جو معاہدہ کر رکھا ہے، اس کے تحت اس پولستانی سٹار کھلاڑی کو 2021ء تک اس کلب کے لیے کھیلنا ہے۔
اب رابرٹ لیوانڈووسکی نے ایک بار پھر پیشہ ور کھلاڑی کے طور پر اپنا آجر ادارہ بدلنے کی جو خواہش کی ہے، اس کے بعد بائرن میونخ کے لیے دوبارہ ان کے پائے کا کوئی کھلاڑی فوری طور پر تلاش کر سکنا ایک بڑا مسئلہ ثابت ہو سکتا ہے۔
رابرٹ لیوانڈووسکی کی خاص بات یہ ہے کہ بائرن میونخ کی طرف سے کھیلتے ہوئے اپنی ٹیم کی کسی بھی حریف ٹیم کے خلاف جارحانہ حکمت عملی میں اگر کسی ایک کھلاڑی نے ماضی قریب میں سب سے فیصلہ کن کردار ادا کیا اور اب بھی کر رہا ہے، تو وہ یہی پولستانی فارورڈ ہیں۔
بائرن میونخ کی ٹیم کسی بھی میچ میں کس حکمت عملی کے تحت، کس نوعیت کا جارحانہ کھیل کھیلے گی، ان سب باتوں کا محور اب تک لیوانڈووسکی ہی ہوتے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں ختم ہونے والے فٹ بال کے امسالہ سیزن میں بائرن میونخ کی طرف سے کھیلتے ہوئے 41 گول کیے، جن میں سے 29 گول تو انہوں نے صرف بنڈس لیگا کے میچوں میں کیے تھے۔
انتیس سالہ لیوانڈووسکی، جو پولینڈ کی قومی فٹ بال ٹیم کے رکن بھی ہیں، کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جب وہ میدان میں ہوتے ہیں اور گیند ان کے پاس ہوتا ہے، تو وہ بال پر کنٹرول سے حریف ٹیم کے کھلاڑی کو حیران کر دیتے ہیں۔ لیوانڈووسکی کے مشیر کے مطابق وہ اس لیے اب بائرن میونخ کو چھوڑنا چاہتے ہیں کہ ان کے خیال میں اب ان کے لیے ’تبدیلی اور ایک نئے چیلنج‘ کا وقت آ گیا ہے۔
لیوانڈووسکی کے اسرائیل سے تعلق رکھنے والے مشیر پینی زھاوی نے جرمن جریدے ’شپورٹ بلڈ‘ کو بتایا، ’’بائرن میونخ لیوانڈووسکی کی سوچ سے آگاہ ہے اور اس فارورڈ کھلاڑی کی اپنا کلب بدلنے کی خواہش کے پیچھے نہ تو مالی معاوضے سے متعلق کوئی سوچ کارفرما ہے اور نہ ہی کوئی خاص کلب، جہاں وہ جانا چاہتے ہوں۔‘‘ زھاوی نے کہا کہ رابرٹ لیوانڈووسکی ایسے کھلاڑی ہیں، جنہیں اپنی ٹیم میں شامل کرنا دنیا کے ہر بڑے فٹ بال کلب کی خواہش ہو سکتی ہے۔
عالمی کپ فٹ بال کے میزبان شہر
14 جون سے روس عالمی کپ فٹ بال مقابلوں کی میزبانی کرے گا۔ عالمی کپ فٹ بال 2018 روس کے گیارہ شہروں میں قائم بارہ اسٹیڈیمز میں منعقد ہو گا، جس میں مغربی شہر کالینن گراڈ سے لے کر مشرقی شہر اکترین برگ شامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/AP/I. Sekretarev
ماسکو
قریب ساڑھے دس ملین آبادی کا شہر اور روس کا دارالحکومت ماسکو یورپ کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اس شہر کی سب سے مشہور عمارت کریملن کی ہے، جو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا صدر دفتر ہے۔ اس شہر میں چھ سو سے زائد گرجا گھر ہیں۔ گرجا گھروں ہی کی اتنی بڑی تعداد کی وجہ سے ماسکو کو ’تیسرا روم‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ دنیا کا واحد شہر ہے، جہاں عالمی کپ کے لیے ایک شہر کے دو اسٹیڈیمز استعمال ہوں گے۔
تصویر: Picture alliance/dpa/S. Stache
لوژنکی اسٹیڈیم، ماسکو
ہر کوئی چاہتا ہے کہ یہاں جائے، خصوصاﹰ 15 مئی کو جب عالمی کپ فٹ بال کا فائنل اس اسٹیڈیم میں منعقد ہو گا۔ یہ اسٹیڈیم سن 1956 میں تعمیر کیا گیا اور اس نے سن 1980 کے اولمکپس کی میزبانی بھی کی۔ اب اسے تعمیر نو اور تزین و آرائش کے بعد عالمی کپ فٹ بال کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اس میں 81 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ روسی ٹیم اس اسٹیڈیم میں 14 جون کو کھیلے گی۔
تصویر: picture alliance/dpa/AP/I. Sekretarev
اوتکریتی ایرینا، ماسکو
ماسکو شہر ہی میں واقع اس دوسرے اسٹیڈیم کو سن 2014 میں دوبارہ کھولا گیا تھا۔ روس کے سب سے مشہور فٹ بال کلب نے کئی برس انتظار کے بعد اس اسٹیڈیم کی ملکیت حاصل کی۔ کانفیڈریشن کپ کی تیسری پوزیشن کے لیے میچ یہاں منعقد ہوا تھا۔ اس اسٹیڈیم میں 45 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے۔
تصویر: Picture alliance/dpa/S. Suki/EPA
سینٹ پیٹرزبرگ
نوبل انعام یافتہ جوزیف بروڈسکی نے اس شہر کے بارے میں کہا تھا، ’’دنیا کا سب سے حسین شہر‘۔ مغربی روس کا یہ کثیرالثقافتی شہر اپنی الگ رعنائی رکھتا ہے۔ اٹھارہویں صدی میں تسار پیٹر نے اس شہر کی بنیاد رکھی۔ اسے مغرب کا دروازہ بھی کہا جاتا ہے۔ اسی دوران اس شہر میں متعدد قلعے اور محلات تعمیر کیے گئے۔
تصویر: Picture alliance/GES-Sportfoto/M. Gillia
کریستووسکی اسٹیڈیم، سینٹ پیٹرز برگ
ایف سی زینَٹ کا یہ نیا اسٹیڈیم پرانے کیروف اسٹیڈم کی جگہ قائم کیا گیا ہے۔ اس اسٹیڈیم میں 68 ہزار تماشائی بیٹھ سکتے ہیں۔ تعمیر کے دوران اس کی لاگت بڑھتی چلی گئی اور آخرکار یہ نو سو تین ملین یورو کی کثیر رقم سے تعمیر ہوا۔ جرمن ٹیم کی اس اسٹیڈیم سے خوب صورت یادیں وابستہ ہیں کیوں کہ یہیں سن دو جولائی سن 2017 ء میں جرمن ٹیم نے کنفیڈریشن کپ جیتا تھا۔
تصویر: Picture alliance/dpa/D. Lovetsky/AP
ایکترین برگ
اس شہر کو ’بلڈ کیتھیڈرل‘ یا ’خوں چکاں چرچ‘ کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ اسی مقام پر اکتوبر کے انقلاب کے ایک سال بعد سن 1918ء میں تسار خاندان کو قتل کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Becker
سینٹرل اسٹیڈیم، ایکترین برگ
یہاں کا اسٹیڈیم بہت چھوٹا تھا اور عالمی کپ مقابلوں کے لیے موزوں نہیں تھا۔ اسی تناظر میں اسے وسعت دی گئی اور اس میں مزید 12 ہزار اضافی سیٹیں نصب کی گئی۔ عالمی کپ کے بعد اسے دوبارہ پہلے جیسا کر دیا جائے گا۔ اس اسٹیڈیم میں عالمی کپ کے پرائمری میچیز منعقد ہوں گے۔ اس اسٹیڈیم میں عموماﹰ دوسرے درجے کی ایف سی اورال کے میچز منعقد ہوتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Sputnik/V. Sergeev
روستوف ایرینا، روستوف آن ڈون
روستوف آن ڈون شہر میں اسٹیڈیم کو سن 2018ء میں دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ یہ فٹ بال کلب روستوف کا گھر ہے۔ تعمیرِ نو کے دوران اس مقام سے دوسری عالمی جنگ میں پھینکے گئے متعدد ایسے بم بھی ملے، جو اس وقت پھٹ نہیں سکے تھے۔ اس اسٹیڈیم میں 45 ہزار تماشائی بیٹھ سکتے ہیں، جب کہ یہاں عالمی کپ کے چار گروپ میچیز کھیلے جائیں گے۔
تصویر: picture-alliance/Sputnik/Ирина Белова
کازان
تاتارستان جمہوریہ کا دارالحکومت کازان ثقافتوں اور مذاہب کے ملاپ کا شہر اور امن کا مرکز ہے۔ اس شہر میں مسلمانوں کی مساجد اور آرتھوڈاکس مسیحیوں کے گرجا گھر قریب قریب ہیں۔
تصویر: Picture alliance/dpa/M. Bogodvid/Sputnik
کازان ایرینا، کازان
اس شہر کے اسٹیڈیم کا سنگ بنیاد روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے رکھا تھا۔ اس اسٹیڈیم میں ساڑھے اکتالیس ہزار سے زائد تماشائی بیٹھ سکتے ہیں اور یہ روبن کازان فٹ بال کلب کا گھر ہے۔ یہ کلب کئی مرتبہ روسی چیمپیئن بن چکا ہے۔
تصویر: Picture alliance/dpa/N. Alexandrov/AP
وولگوگراڈ ایرینا، ولگوگراڈ
اس شہر کا پرانا نام اسٹالن گراڈ تھا۔ اسی شہر میں ریڈ آرمی نے دوسری عالمی جنگ میں جرمن فوج کے خلاف فتح کا اعلان کیا تھا۔ اس شہر کا اسٹیڈیم دریائے وولگا کے کنارے واقع ہے اور اس میں 45 ہزار تماشائی بیٹھ سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
نیشنی نووگریڈ اسٹیڈیم
نیشنی نووگریڈ شہر میں واقع اسٹیڈیم روس کے ان نو اسٹیڈیمز میں سے ایک ہے، جو عالمی کپ فٹ بال مقابلوں کے لیے مکمل طور پر تعمیرنو کے مراحل سے گزرے ہیں۔ اس اسٹیڈیم میں 45 ہزار نشستیں ہیں۔ یہ اسٹیڈیم ابتدائی راؤنڈ کے علاوہ ناک آؤٹ راؤنڈ اور کواٹرفائنل میچ کی میزبانی بھی کرے گا۔
تصویر: picture-alliance/AP Images
کالینن گراڈ اسٹیڈیم
روس کا مغربی شہر کالینن گراڈ بھی ورلڈ کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ اس شہر کے اسٹیڈیم میں 35 ہزار تماشائیوں کی جگہ تھی، تاہم اسے کم کر کے 25 ہزار تک محدود کر دیا گیا، وجہ یہ تھی کہ اس شہر کا ایف کے بالٹیکا فٹ بال کلب دوسرے اور تیسرے درجے کی فٹ بال چیمیئن شپ کا حصہ ہے اور بڑا اسٹیڈیم بھرنا اس کے لیے ممکن نہیں۔
تصویر: picture-alliance/TASS/V. Nevar
سارانسک
اس شہر کو شہرت دینے والا کیتھیڈرل اب فقط 13 برس پرانا ہے۔ اصل میں یہاں موجود چرچ سن 1930 میں منہدم کر دیا گیا تھا اور سن 2004 میں اسے دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ اس کیتھڈرل میں تین ہزار افراد عبادت کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/M. Becker
موردوویہ اسٹیڈیم، سارانسک
سارانسک شہر کا مورودوویہ اسٹیڈیم ابھی تیار نہیں ہوا۔ عالمی کپ تک تیار ہو جانے والے اس اسٹیڈیم میں 44 ہزار تماشائی میچ دیکھ سکیں گے۔ اس اسٹیڈیم کو جرمن ماہر تعمیرات ٹِم ہوپے نے ڈیزائن کیا ہے۔ عالمی کپ کے بعد اس اسٹیڈیم میں نشستوں کی تعداد کم کر کے 28 ہزار کر دی جائے گی۔ مستقبل میں تیسرے درجے کی روسی لیگ کھیلنے والا مورودوویہ سارانسک کلب اس اسٹیڈیم میں میچ کھیلا کرے گا۔
تصویر: picture-alliance/TASS/S. Krasilnikov
کوسموس ایرینا، سمارا
سمارا شہر میں کوسموس اسٹیڈیم بھی ابھی زیرتعمیر ہے۔ اس اسٹیڈیم کو وولگا جزیرے پر بنایا جانا تھا، تاہم پل نہ ہونے کی بنا پر اس کی جگہ تبدیل کی گئی۔ 930 ہیکٹر پر پھیلے اس اسٹیڈیم میں چوالیس ہزار تماشائی میچ دیکھ سکیں گے۔
تصویر: picture-alliance/TASS/Y. Aleyev
سوچی
سوچی میں سرمائی اولمپک مقابلے منعقد ہو چکے ہیں۔ یہ شہر روس کا مشہور ترین سیاحتی مرکز ہے۔ اسی شہر میں فارمولا ون کار ریسنگ بھی ہوتی ہے۔ سالانہ بنیادوں پر قریب چار ملین سیاح اس شہر کا رخ کرتے ہیں۔ روسی صدر پوٹن بھی اپنی چھٹیاں اسی شہر میں مناتے ہیں۔
تصویر: Picture alliance/dpa/N. Zotina/Sputnik
اولمپک اسٹیڈیم، سوچی
اس اسٹیڈیم میں اکتالیس ہزار سے زائد تماشائی بیٹھ سکتے ہیں۔ اسے سرمائی اولمپک کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ فیفا کے قواعد کے مطابق اسٹیڈیم کھلے آسمان تلے ہونا چاہیے، اس لیے اس اسٹیڈیم پر واقع چھت کا کچھ حصہ ختم کیا گیا ہے۔ یہ اسٹیڈیم ابتدائی میچوں کے علاوہ ایک کواٹرفائنل میچ کی میزبانی بھی کرے گا۔
تصویر: Picture alliance/dpa/A. Lebevev/AP
18 تصاویر1 | 18
بائرن میونخ کی طرف سے ان رپورٹوں کے بعد کہا گیا ہے کہ یہ کلب اپنے بہترین کھلاڑیوں کے بارے میں چاہے گا کہ وہ آئندہ اس کے لیے کھیلتے رہیں۔ ساتھ ہی کلب کے اعلیٰ ترین عہدیدار کارل ہائنس رُومینِگے نے یہ بھی کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ لیوانڈووسکی اگلے برس بھی بائرن میونخ ہی کے لیے کھیلتے نظر آئیں گے۔
لیوانڈووسکی کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ انہوں نے 2014ء میں جرمن کلب بورسیا ڈورٹمنڈ کو چھوڑ کر بائرن میونخ کے ساتھ معاہدہ کرنے کے بعد سے اب تک اس باویرین کلب کے لیے 126 میچ کھیلے ہیں، جن میں انہوں نے 106 گول اسکور کیے۔
جرمنی کی بنڈس لیگا میں بائرن میونخ کی کارکردگی اور اس ٹیم کی کامیابیوں میں لیوانڈووسکی کے کردار کا ایک پیمانہ یہ بھی ہے کہ گزشتہ تین برسوں سے لیوانڈووسکی جرمن فیڈرل لیگ میں ہر سال سب سے زیادہ گول کرنے والے کھلاڑی کا اعزاز بھی حاصل کرتے چلے آ رہے ہیں۔
فٹ بال ورلڈ کپ اور چند دلچسپ حقائق
فٹ بال کے اکیسویں عالمی کپ کی میزبانی اس برس روس کے سپرد ہے جہاں 14 جون سے 15 جولائی تک دنیا کی بہترین ٹیموں کے درمیان میچز کھیلے جائیں گے۔ فیفا ورلڈ کپ کے حوالے سے چند دلچسپ معلومات جانیے اس پکچر گیلری سے۔
اس برس بھی عالمی کپ حاصل کرنے کے لیے 32 ٹیمیں مد مقابل آئیں گی۔ ان میں آئس لینڈ اور پاناما کی ٹیمیں پہلی بار کولیفائی کرتے ہوئے حصہ لے رہی ہیں۔ سن 2026 میں فٹبال ورلڈ کپ میں حصہ لینے والی ٹیموں کی تعداد 48 کر دی جائے گی۔
جرمنی ورلڈ کپ کے گزشتہ تین ٹورنامنٹس میں سب سے زیادہ گول کرنے والی ٹیم رہی ہے۔ جرمن فٹ بال ٹیم 2014ء میں اٹھارہ، 2010ء میں سولہ اور 2006ء میں چودہ گولز کے ساتھ سرفہرست رہی۔
تصویر: Imago/ActionPictures/P. Schatz
دنیا کی نصف آبادی کی دلچسپی
اعداد و شمار اکھٹا کرنے والے ایک ادارے کے مطابق فٹ بال کے اس برس عالمی کپ کو صرف ٹی وی پر ہی دیکھنے والوں کی تعداد 3.2 بلین ہو گی، جو دنیا کی تقریباﹰ نصف آبادی کے برابر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare
ایران کے لیے سنگ میل
ایران اس برس پہلی بار متواتر دوسری مرتبہ عالمی کپ کھیلے گا۔
تصویر: Mehr
سب سے چھوٹا ملک
آئس لینڈ اس ورلڈ کپ میں کوالیفائی کرنے والا دنیا کا سب سے چھوٹا ملک ہے۔
تصویر: picture-alliance/Back Page Images
دو براعظموں میں میچز
یہ پہلی بار ہو گا جب فٹ بال ورلڈ کپ کے میچ دو بر اعظموں، یورپ اور ایشیا میں کھیلے جائیں گے۔ اب کے عالمی مقابلوں میں سب سے کم درجہ بندی روس (65) اور سعودی عرب ( 63) کی ہے۔
تصویر: Reuters/D. Staples
64 میچز
ایک ماہ تک جاری رہنے والے اس ٹورنمنٹ میں کُل 64 میچ کھیلے جائیں گے جیسے دیکھنے کے لیے اندازاﹰ دس لاکھ سے زائد غیر ملکی روس کا رخ کریں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Antonov
جیتنے والی ٹیم کو انعام
اس برس عالمی چیمپئین کا تاج سر پر سجانے والی ٹیم کو 3.8 ملین ڈالر کی انعامی رقم دی جائے گی۔ دوسرے نمبر پر آنے والی ٹیم کو 2.8 ملین ڈالر کی انعامی رقم کی حقدار قرار پائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Serebryakov
9 تصاویر1 | 9
لیوانڈووسکی کے بائرن میونخ کے ساتھ 2021ء میں ختم ہونے والے موجودہ معاہدے کی کل مدت چار سال کی ہے اور وہ اربوں یورو کے اثاثوں کے مالک اس کلب کے سب سے زیادہ مالی معاوضہ لینے والے کھلاڑی ہیں۔
لیوانڈووسکی کو ان کے آجر ادارے کے طور پر بائرن میونخ کی طرف سے ہر ہفتے سوا دو لاکھ یورو ادا کیے جاتے ہیں۔ چار سالہ مدت کے دوران اس ہفتے وار تنخواہ کی کل مالیت قریب 47 ملین یورو بنتی ہے جبکہ کامیابیوں پر پریمیم، خصوصی بونس اور تشہیری ذرائع سے ہونے والی کئی ملین یورو سالانہ کی آمدنی اس کے علاوہ ہوتی ہے۔