1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافریقہ

سپاہی بچوں کا مرکز، مغربی و وسطی افریقہ

28 نومبر 2021

مغربی اور وسطی افریقہ کے ممالک داخلی طور پر مسلح تنازعات کا شکار ہیں۔ ان ملکوں میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ سپاہی بچے یا چائلڈ سولجر پائے جاتے ہیں۔

Jemen Kindersoldaten
تصویر: Getty Images/AFP/M. Huwais

اقوام متحدہ کے بہبودِ اطفال کے ادارے یونیسیف نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں مغربی اور وسطی افریقہ میں مسلح تنازعات کے حامل ممالک میں مسلح گروپوں میں شامل چائلڈ سولجر کی صورت حال کا تفصیلی احاطہ کیا ہے۔

دنیا بھر میں کم سن فوجی، دس حقائق

یونیسیف کی رپورٹ میں بیان کیا گیا کہ ان مسلح گروپوں نے بے شمار بچوں کو زبردستی بھرتی کر رکھا ہے اور اسی خطے میں جنسی استحصال کے شکار ہونے والوں بچوں کی تعداد بھی سب سے زیادہ ہے۔

تنازعات کے شکار افریقی ممالک میں چائلڈ سولجرز کی تعداد اکیس ہزار سے زائد ہو چکی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/S.Bor

یونیسیف کی رپورٹ

یونیسیف کی ریجنل ڈائریکٹر میری پیئر پوائریئر (Marie-Pierre Poirier) نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ وسطی اور مغربی افریقی ممالک میں بچوں کی بھرتی کا جو رجحان پیدا ہو چکا ہے، وہ انتہائی پریشانی کا باعث ہے کیونکہ اس طرح بچوں کی ایک نسل کے ضائع ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ ریجنل ڈائریکٹر کا مزید کہنا تھا کہ اس خطے میں بچوں کے استحصال کے واقعات میں گزشتہ پانچ سالوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔

باسٹھ ملین بچے نت نئے انسانی بحرانوں کے شکار: یونیسیف

یہ امر اہم ہے کہ سن 2005 سے اقوام متحدہ نے ایک نظام قائم کر رکھا ہے اور اس کے تحت بچوں کے استحصال کی رپورٹوں کو مرتب کیا جاتا ہے۔ ان استحصالی رپورٹوں میں چائلڈ سولجر کی بھرتی، بچوں کا اغوا، اسکولوں پر حملے، ہسپتالوں پر اٹیک اور جنسی زیادتی شامل ہیں۔ یونیسیف کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں ہر پانچواں بچہ جس کا استحصال ہو رہا ہے، اس کا تعلق وسطی یا مغربی افریقہ سے ہے۔

ہزاروں چائلڈ سولجرز

گزشتہ پانچ برسوں میں اس افریقی علاقے میں سپاہی بچوں کی بھرتی میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے اور اب ایسے باوردی اور مسلح چائلڈ سولجرز کی تعداد اکیس ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق ان بچوں کی بھرتی صرف حکومت مخالف مسلح گروپ نہیں کر رہے بلکہ بعض ممالک کی حکومتی فوج بھی ایسی بھرتیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

جنوبی سوڈان کے ایک مسلح گروپ سے آزاد ہونے والا ایک بچہ اپنی رائفل کے ٹریگر سے دیکھ رہا ہےتصویر: Getty Images/AFP/S. Glinski

جنسی استحصال اور بچوں کا اغوا

اقوام متحدہ کے ادارے کی رپورٹ میں یہ بھی بیان کیا گیا کہ وسطی اور مغربی افریقہ میں بھرتی کیے جانے والے بچوں کا جنسی استحصال بھی معمول کی بات سمجھی جاتی ہے۔ جنسی استحصال کے شکار بچوں کی کم سے کم تعداد دو ہزار دو سو بتائی گئی ہے۔ اسی طرح اسی علاقے میں بچوں کے اغوا کے بھی سب سے زیادہ واقعات سامنے آئے ہیں۔ ساڑھے تین ہزار سے زائد بچوں کو اغوا کیے جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔

بچوں کی جبری فوجی بھرتی کے خلاف بین الاقوامی معاہدہ

انسانی المیے سے دوچار بچے

وسطی اور مغربی افریقہ کے تنازعات کے شکار ممالک میں برکینا فاسو، چاڈ، کانگو، مالی، موریطانیہ، وسطی افریقی جمہوریہ، کیمرون اور نیجر نمایاں ہیں۔ یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق تنازعات اور تشدد کی وجہ سے ان ممالک میں بچوں کو انسانی ہمدردی کی اشد ضرورت پیدا ہو چکی ہے اور اب کورونا وبا نے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے۔

چائلڈ سولجر میں جزیرہ نما عرب کے ملک یمن کی حوثی ملیشیا کو بھی شمار کیا جاتا ہےتصویر: Getty Images/AFP/M. Huwais

رپورٹ کے مطابق ستاون ملین بچے انسانی ہمدردی کے تحت امداد کے طلبگار ہیں اور تنازعات میں تسلسل کی وجہ سے گزشتہ برس کے مقابلے میں ایسے محروم بچوں کی تعداد رواں برس دوگنا ہو گئی ہے۔ کچھ ممالک میں مسلح تنازعات ایک دہائی سے جاری ہیں لیکن ان میں شامل ہونے والے کیمرون اور برکینا فاسو نئے ممالک ہیں، جہاں بچوں کو جبری طور پر تنازعات کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔

کیمرون، چاڈ، نیجر اور نائجیریا میں تیس لاکھ بچوں کو بے گھری کا سامنا ہے۔ جہادی حملوں میں ہزاروں بچوں کی اموات ہو چکی ہیں۔

ع ح/ ک م (اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں