1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سپلائی چین ایکٹ تیار مصنوعات سے جڑے مسائل کے حل میں ناکام'

22 فروری 2023

جرمن وزراء کا دنیا کی استعمال شدہ اشیاء کی دوسری سب سے بڑی مارکیٹ گھانا کا دورہ، ترقی یافتہ ممالک میں صارفین کے زیادہ ہوش مندی سے خریداری کرنے پر زور۔

UVEX | Handschutz-Produktion in Lüneburg
تصویر: UVEX

جرمن وزیر محنت ہوبیرٹس ہائل  کا کہنا ہے کہ اس سال کے اوائل میں نافذ کیا جانے والا سپلائی چین، انسانی حقوق اور ماحولیاتی تحفظ سے متعلق قانون تیار شدہ اشیاء سے متعلق مسائل سے نمٹنے میں ناکام رہا ہے۔

جرمنی میں 2023ء کے شروع میں سپلائی چین ایکٹ نامی ایک قانون نافذ کیا گیا تھا، جس کے تحت بنیادی طور پر کمپنیاں پروڈکشن کے دوران انسانی حقوق کی پاسداری کو یقینی بنانے کی پابند ہیں۔

ہوبیرٹس ہائل اس کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار جرمن وزیر برائے اقتصادی  اشتراک عمل و ترقیاتی امور سونیا شُلسے کے ہمراہ گھانا میں پانچ روزہ دورے کے دوران کیا۔ اس دورے کا مقصد کام کے حالات میں بہتری اور ماحولیاتی تحفظ کا فروغ ہے۔

عالمی معاہدہ برائے ماحولیاتی نقصان کیسے کام کرتا ہے؟

ہوبیرٹس ہائل نے مزید بتایا کہ یورپی کمیشن میں سپلائی چین سے متعلق ایک نیا قانون بنایا جا رہا ہے جسے جرمن حکومت کی حمایت حاصل ہے۔ ان کے مطابق یہ قانون کمپنیوں کو  یہ یقینی بنانے پر پابند کرے گا کہ ان کی تیار کی گئی اشیاء بڑے مسائل کا سبب نہ بنیں۔

افریقہ میں پلاسٹک کے کچرے سے جان چھڑانے کا منفرد طریقہ

02:44

This browser does not support the video element.

دنیا میں استعمال شدہ اشیاء کا دوسرا سب سے بڑا  بازار

اس دورے کے دوران ان دونوں جرمن وزرا کو گھانا کے دارالحکومت آکرا کے ایک بازار میں ایسے استعمال شدہ یا 'سیکنڈ ہینڈ' کپڑوں کے ڈھیر دیکھنے کو بھی ملے جو ہر ہفتے ترقی یافتہ ممالک سے مغربی افریقہ کے ممالک بھیجے جاتے ہیں۔

وہ دنیا میں استعمال شدہ اشیاء کی دوسری سب سے بڑی مارکیٹ میں موجود تھے، جہاں ہر ہفتے لگ بھگ 15 ملین اشیاء سے لدے تقریباﹰ100 کنٹینرز پہنچتے ہیں۔

ان میں سیکنڈ ہینڈ ملبوسات بھی شامل ہوتے ہیں اور ان کی اس بڑی تعداد میں آمد دوہرے مسئلے کا باعث ہے۔ اس کے سبب نہ صرف مقامی مینوفیکچررز کو مشکل کا سامنا رہتا ہے بلکہ ماحولیاتی مسائل میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

ملک سے فرار ہونے اور غذا کے حصول کے لیے کابل کا لنڈا بازار

ہوبیرٹس ہائل کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے صارفین میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ صارفین کو اس بات پر زیادہ غور کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ کیا خرید رہے ہیں، اور ساتھ ہی اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ مغربی ممالک میں زیادہ آمدنی والے افراد اکثر ایسی اشیاء خرید لیتے ہیں جن کی انہیں ضرورت نہیں ہوتی۔

ہوبیرٹس ہائل نے مزید کہا کہ جہاں صارفین کو اس طرف دھیان دینا چاہیے وہیں اس مسئلے کا حل حکومتوں اور کمپنیوں کی بھی ذمہ داری ہے۔

ہوبیرٹس ہائل اور  سونیا شُلسے کا آج بدھ کے روز افریقی ملک آئیوری کوسٹ میں ایک کوکو پلانٹ کے دورے کا ارادہ بھی ہے۔

م ا / ک م (ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں