1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سکرین کے بغیر کمپیوٹر بہت جلد آنے والا ہے

شمشیر حیدر19 فروری 2016

مائیکروسافٹ کے موجد ایلکس کپمین نے TED کے سان فرانسسکو میں ہونے والے ایک اجلاس کے دوران مستقبل کی کمپیوٹر سکرین کی ایک جھلک پیش کی۔ ان کی رائے میں ٹیکنالوجی کا مستقبل سہ جہتی ہولوگرام سے وابستہ ہو گا۔

Computer-Brille HoloLens
تصویر: picture-alliance/dpa

اپنے سر پر HoloLens 'ہولو لینز‘ آگمینٹڈ ریئیلٹی کا آلہ پہنے جب کپمین اسٹیج پر پہنچے تو وہ ایک جادوگر کے مانند دکھائی دے رہے تھے۔ مائیکروسافٹ کی ٹیم ہولو لینز کو جلد ہی مارکیٹ میں پیش کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

مائیکروسافٹ کے موجد نے کمپیوٹر سکرین کے بغیر ہولو لینز ٹیکنالوجی کے ذریعے دلکش اور جادوئی مناظر دکھائے، کمپیوٹر پر کام کیا اور یہاں تک کہ انہوں نے ناسا کے ایک سائنس دان کا ہولوگرام طلب کر کے اس کے ساتھ گفتگو بھی کی۔

ایکس باکس میں کائنیکٹ موشن ٹریکنگ کے خالق کپمین کا کہنا تھا کہ وہ ہولو لینز ٹیکنالوجی کو ترقی دیتے ہوئے ایسی منزل تک پہنچا دیں گے کہ موبائل اور کمپیوٹر کی اسکرین اور کی بورڈ جیسی چیزیں ماضی کا قصہ بن جائیں گی۔

مائیکروسافٹ فی الحال یہ ٹیکنالوجی تین ہزار ڈالرز کے عوض صرف ڈیویلپرز کو فروخت کر رہی ہےتصویر: picture-alliance/EPA/Microsoft

ان کا کہنا تھا، ’’میں روایتی کمپیوٹر کی دو جہتی حدود سے خود کو آزاد کرنے کی بات کر رہا ہوں۔ ٹیکنالوجی کے اعتبار سے اس وقت ہماری حیثیت ایسی ہے، جیسے ہم غاروں میں رہ رہے ہوں۔‘‘

حاضرین کے سامنے انہوں نے اس جدید ہولوگرام ٹیکنالوجی کا مظاہرہ کیا۔ ہولولینز آلہ پہن کر ان کے گرد 3D مصنوعی ماحول بن گیا، جس میں کبھی وہ ایک غار کے ماحول میں دکھائی دیے تو کبھی وہ چاند کی سطح پر چل رہے تھے اور پھر وہ ہوا ہی میں ٹی وی اسکرین کھڑی کر کے اسے دیکھنا شروع ہو گئے۔

ان کا مزید کہنا تھا، ’’ڈیجیٹل سپیس ہمیں زمان و مکان کی حدود سے نکل جانے کی جادوئی قوت فراہم کرتی ہے۔ میرے خیال میں ہماری آئندہ نسل کی پرورش سہ جہتی التباسی ماحول میں ہو گی۔‘‘

حاضرین کے سامنے اس بات کا عملی مظاہرہ کرنے کے لیے انہوں نے خلائی ادارے ناسا سے تعلق رکھنے والے سائنسدان جیف نورِس کا مصنوعی ہیولا طلب کر کے اس سے گفتگو بھی کی۔ نورس نے حاضرین کو بتایا کہ ناسا میں اس ٹیکنالوجی کا استعمال گزشتہ کئی برسوں سے کیا جا رہا ہے۔

نورِس کے مطابق، ’’سالوں سے ہم اپنی کرسی پر بیٹھے ہوئے خلا میں موجود اپنے اسٹیشن اور اس سے پرے کی دنیا کا نظارہ یوں کر رہے ہیں، جیسے ہم وہیں موجود ہوں۔‘‘

مائیکروسافٹ فی الحال یہ ٹیکنالوجی تین ہزار ڈالرز کے عوض صرف ڈیویلپرز کو فروخت کر رہی ہے۔ کمپنی نے ابھی یہ نہیں بتایا کہ اسے عام لوگوں کے لیے کب اور کس قیمت پر فروخت کیا جائے گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں