1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سکواش میں پاکستان مسلسل ناکام کیوں ہو رہا ہے؟

فریداللہ خان، پشاور
27 فروری 2022

ایک وقت تھا کہ دنیائے سکواش کے آٹھ بہترین کھلاڑیوں میں سے سات کا تعلق پاکستان سے تھا لیکن اب پاکستان کا چالیسواں نمبر بھی نہیں رہا۔ سابق عالمی چیمپئن قمر زمان کے مطابق آج کل نوجوانوں کی دلچسپی سکواش میں کم ہو گئی ہے۔

Pakistan Peshawar | Squash in Pakistan
تصویر: Faridullah Khan/DW

کئی دہائیوں تک سکواش کی دنیا پر حکمرانی کرنے کے باوجود پاکستان کو اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنے می‍ں مسلسل ناکامی کا سامنا ہے۔ دو دہائیاں گزرنے کے باوجود پاکستان کا کوئی بھی کھلا‍ڑی بین الاقوامی سطح پر اپنا مقام بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔

نوجوانوں کی دلچسپی میں کمی

اس سلسلے میں جب سابق عالمی چیمپئن قمر زمان سے ڈی ڈبلیو نے بات کی تو ان کا کہنا تھا ’’آج کل کھلاڑی خود دلچسپی نہیں لیتے۔ کھویا ہوا مقام حاصل کرنے کے لیے کم از کم آٹھ گھنٹے کی پریکٹس کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ ایک دو دن کے لیے نہیں بلکہ پریکٹس مسلسل ہونی چاہیے۔‘‘

 ان کا مزید کہنا تھا کہ منصوبہ بندی وقت کا اہم تقاضا ہے۔ مصر پہلے سکواش میں اتنا کامیاب نہیں تھا لیکن منصوبہ بندی کرنے کے بعد اب عالمی سطح پر کامیابیاں سمیٹ رہا ہے۔

اس کھیل میں کھلاٹیوں کی دلچسپی کم ہو رہی ہے، قمر زمانتصویر: Faridullah Khan/DW

'سکولوں اور کالجوں کی سطح پر اقدامات کی ضرورت‘

 قمر زمان کا مزید کہنا تھا کہ سکول و کالجز اور یونیورسٹیز کی سطح پر اس کھیل کے فروغ کے لیے موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ان کے بقول نجی اکیڈیمز کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے۔ قمر زمان نے تاہم اس موقع پر یہ تسلیم بھی کیا کہ حکومت نے کھیلوں کے فروغ کے لیے بہت کچھ کیا ہے لیکن کمی اب بھی ہے۔ اگر بہت سارے بچے کھیلیں تو اس طرح عالمی سطح کے کئی کھلاڑی بھی سامنے آ سکتے ہیں،’’کوچز کی تعداد میں اضافے اور مراعات کو ان کی کارکردگی کے ساتھ مشروط کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے۔ بدقسمتی سے جو کھلاڑی ایک دو عالمی میچ کھیلتے ہیں تو وہ مڈل ایس‍ٹ یا یورپ میں ہی رہ جاتے ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ کھیل کے معیار کو آگے بڑھانا کھلاڑی کے اپنے بس میں ہوتا ہے یہ ان کی محنت پر منحصر ہوتا ہے۔

سکواش کے فروغ کے لیے اقدامات

 گزشتہ ادوار کے دوران سکواش کے فروغ کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے گئے ہیں کئی شہرو‍ں میں سکواش کورٹس بنائے گئے۔ کھلاڑیوں کو سہولیات فراہم کی گئیں، قومی اور صوبائی سطح پر سکواش کے فروغ کے لیے خطیر رقم مختص کی گئی، بہترین کوچز تعینات کرائے گئے لیکن ان تمام اقدامات کے باوجود پاکستان کو سکواش می‍ں کھویا ہوا مقام حاصل کرنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ڈی ڈبلیو کے نمائندہ پشاور فرید اللہ خان نے قمر زمان سے سکواش کورٹ میں ملاقات کیتصویر: Faridullah Khan/DW

ناکامی کی وجوہات

پروفیشنل سکواش ایسوسی ایشن کے مطابق دنیا کے بہترین کھلاڑیوں میں پاکستان چالیس ویں نمبر ہے۔ سکواش میں کھویا ہوا مقام واپس لانے میں ناکامی کی وجوہات کے حوالے سے ایشین سپورٹس جرنلسٹ فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل امجد عزیز ملک نے ڈی ڈبلیو کو بتایا ''سکواش می‍ں جوش وجذبہ ختم ہو رہا ہے۔ سات عالمی چیمپئنز کا تعلق پشاور کے چھوٹے سے گاؤ‍ں نواں کلی سے ہے۔ لیکن یہ سلسلہ اب رک چکا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ مستقبل کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی۔ ان کے ساتھ اب کھلاڑیوں کی سوچ بھی بدل چکی ہے اور پیسہ کمانے کی دوڑ میں زیادہ تر کھیل کی بجائے کوچنگ کو ترجیح دے رہے ہیں۔‘‘

سہولیات کی کمی نہیں

امجد عزیز ملک کا مزید کہنا تھا کہ سہولیات کا فقدان نہیں ہے اور صوبہ بھر میں سکواش کورٹس بنائے گئے ہیں،''سرکاری سطح پر بہت کام ہو چکا ہے لیکن یہ تو سکواش کے سابق عالمی چیمپئنز اور سینیئرز کا کام ہے کہ نجی سطح پر بھی سکواش کے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔‘‘ امجد ملک کے بقول پاکستان سکواش فی‍ڈریشن کے ساتھ مشترکہ لائحہ عمل بنانے کی بھی ضرورت ہے۔

حکومت نے پشاور سمیت پختونخٰوا کے ہر بڑے شہر میں سکواش کورٹس بنانے ہیں اور ان میں کوچز بھی تعینات کئے ہیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں میں وہ جذبہ کم ہوتا جا رہا ہے، جو انہیں عالمی چیمپئن بنا سکے۔

قوت گویائی اور قوت سماعت سے محروم اسکواش کی چیمپئن

04:52

This browser does not support the video element.

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں