سکھ جنگجو کمانڈر ڈرامائی طور پر جيل سے فرار اور پھر گرفتار
28 نومبر 2016![Indien Tihar Gefängnis in New Delhi](https://static.dw.com/image/16537297_800.webp)
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے خبر رساں ادارے اے ايف پی کی پير اٹھائيس نومبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق ہرمندر سنگھ منٹو پنجاب کی جس جيل سے فرار ہوئے تھے، اس سے قريب دو سو کلوميٹر دور دہلی کے ايک مضافاتی علاقے سے اسے دوبارہ حراست ميں لے ليا گيا۔ ايک مقامی پوليس اہلکار اے ايس چاچل نے اس خبر کی تصديق کرتے ہوئے بتايا، ’’اسے پير کی صبح دہلی کے قريب سے گرفتار کيا گيا اور اب اسے پنجاب بھيجا جائے گا۔‘‘ چاچل نے مزيد بتايا کہ اب بھی چار قيدی فرار ہيں، جو ہرمندر سنگھ منٹو کے ساتھ ہی جيل توڑ کر فرار ہونے ميں کامياب ہو گئے تھے۔ يہ قيدی ايک مقامی گروہ کے ارکان ہيں اور انہيں قتل کے الزام میں گرفتار کيا گيا تھا۔
ہرمندر سنگھ منٹو خالصتان لبريشن فورس نامی ايک عليحدگی پسند جنگجو تنظيم کے سربراہ ہيں۔ يہ گروہ بھارتی پنجاب ميں سکھوں کی ايک عليحدہ رياست کے قیام کے ليے سرگرم ہے۔ ہرمندر سنگھ منٹو کو سن 2014 ميں حراست ميں ليا گيا تھا۔ اس پر دہشت گردی کی فرد جرم عائد کی جا چکی ہے تاہم عدالتی کارروائی تاحال شروع نہيں ہوئی۔
خالصتان لبريشن فورس کے سربراہ کو کم از کم دس افراد پر مشتمل ايک گروہ نے کارروائی کرتے ہوئے بھارتی پنجاب کی انتہائی سخت سکيورٹی والی ايک جيل سے چھڑايا تھا۔ ملزمان پوليس کے لباس پہنے ہوئے تھے اور منٹو کو چھڑانے کی کارروائی کے دوران انہوں نے ايک محافظ کو گولی مار کر زخمی کيا جبکہ گاڑی ميں فرار ہوتے وقت اندھا دھند فائرنگ بھی کی۔ بعد ازاں ايک قريبی شاہراہ پر ايک عورت کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکت کی بھی اطلاع ملی۔ رپورٹوں کے مطابق پوليس اہلکاروں نے گاڑی نہ روکنے کے سبب اس عورت کی گاڑی پر فائرنگ کی تاہم بعد ازاں ايک بيان ميں کہا کہ مقتولہ کا گروہ سے کوئی تعلق نہيں تھا۔
اتوار کی صبح اس واقعے کے بعد فرار ہونے والے ملزمان کی تلاش کے ليے وسيع پيمانے پر کارروائی شروع ہو گئی اور منٹو کے بارے ميں اطلاع دينے والے کے ليے ڈھائی ملين روپے کے انعام کا اعلان بھی کيا گيا۔ پيش رفت کے بعد قيد خانے کے تين اعلی اہلکاروں کو برطرف کر ديا گيا ہے۔