’سکینہ کو سنگسار نہیں کیا جائے گا‘
11 دسمبر 2010پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق 2006ء میں سنائی گئی یہ سزا دراصل علامتی نوعیت کی تھی، تمام ججز نے اس کی توثیق نہیں کی۔ رپورٹ کے مطابق سکینہ نے ایک شخص عیسیٰ کے ساتھ بد فعلی اور اس کی مدد سے اپنے شوہر کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔ اس ایرانی خاتون کو سنگسار کرنے کی سزا کے اعلان کے بعد دنیا بھر میں انسانی حقوق کے اداروں اور شخصیات نے تہران حکومت پر تنقید شروع کردی تھی۔
پریس ٹی وی کے مطابق بد فعلی کی پاداش میں سکینہ کو سنگسار کرنے کی سزا پر دوبارہ غور کے بعد، ایرانی قانون کے مطابق اسے منسوخ کردیا گیا ہے۔ نشریاتی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ 2005ء کے بعد سے سنگسار کرکے سزائے موت دینے کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے تاہم 2006ء میں سکینہ کے مقدمے کا فیصلہ سناتے وقت اس تازہ فیصلے کو ’اسلامی قوانین‘ میں ڈھالنے کا عمل جاری تھا۔ پریس ٹی وی نے ملزمہ کا انٹرویو بھی نشر کیا، جس میں اعتراف جرم اور خود کو پولیس کے حوالے کرنے کا ذکر کیا گیا ہے۔ اسی رپورٹ میں سکینہ کے ساتھ بد فعلی اور اس کے شوہر ابراہیم کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث شخص نے بھی اعتراف جرم کیا۔ واضح رہے کہ پریس ٹی وی انگریزی زبان کا ٹیلی ویژن چینل ہے، جو بنیادی طور پر بیرونی دنیا تک ایرانی حکومت کا مؤقف پہنچانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ تازہ رپورٹ میں ان دو زیر حراست جرمن شہریوں کے حوالے سے بھی ذکر موجود ہے، جو سکینہ کا انٹرویو لینے ایران پہنچے تھے۔ تہران حکومت کے مطابق انسانی حقوق کی دعوے دار ایک ایرانی شہری نے جرمنی میں ان دو افرد کو دھوکہ دے کر ایران بھیجا تھا۔
جرمن جریدے بلڈ ام زونٹاگ کے یہ صحافی وزٹ ویزے پر ایران میں داخل ہوئے تھے اور ان کے پاس وہاں صحافتی نوعیت کا کام کرنے کا اجازت نامہ نہیں تھا۔ پریس ٹی وی نے اس ضمن میں International Committee Against Stoning in Cologne, Germany نامی تنظیم کی روح رواں مینا احدی کو ’اصل مجرم‘ قرار دیا ہے۔ ایرانی حکام کے مطابق احدی کے بائیں بازو سے تعلق رکھنے والی مسلح کرد باغی تنظیم سے روابط ہیں۔ اس تنظیم پر لگ بھگ دو ہزار افراد کے قتل کا الزام ہے۔ پریس ٹی وی نے ایرانی حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ مینا احدی، سکینہ کے معاملے کو بڑھا چڑھا کر اس لئے پیش کر رہی ہیں تاکہ ایران پر مغربی دنیا کے دباؤ کو بڑھایا جاسکے۔
رپورٹ شادی خان سیف
ادارت عاطف توقیر