1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سکیورٹی خدشات: بھارت نے قندھار سے سفارتی عملہ نکال لیا

11 جولائی 2021

بھارت نے قندھار سے سفارتی اور سکیورٹی عملہ نکال لیا ہے۔ جنوبی افغانستان میں طالبان کے اس سابقہ گڑھ میں جنگجوؤں اور مقامی سکیورٹی فورسز کے مابین کئی دنوں سے جاری شدید لڑائی کے تناظر میں نئی دہلی حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے۔

Taliban-Offensive in Afghanistan | Armee in Kandahar
تصویر: Sananullah Seiam/XinHua/picture alliance

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھارتی وزارت دفاع کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ نئی دہلی حکومت نے قندھار کے قونصل خانے سے اپنے سفارتی اور سکیورٹی عملے کو عارضی طور پر وہاں سے نکالا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ جنوبی افغانستان میں جاری پرتشدد کارروائیوں کی وجہ سے بھارتی عملے کے تقریباﹰ پچاس اہلکار وہاں سے نکال لیے گئے ہیں۔

افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے عمل کے دوران اس شورش زدہ ملک میں جنگجوؤں کی کارروائیوں میں تیزی نوٹ کی جا رہی ہے جبکہ رواں ہفتے ہی افغان طالبان نے دعویٰ کیا کہ ان کے جنگجوؤں نے ملک کے پچاسی فیصد حصے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:  بھارت کی طالبان سے بات چیت کی حقیقت کیا ہے؟

مقامی ذرائع کے مطابق افغان طالبان نے صوبہ قندھار کے دارالحکومت قندھار میں سکیورٹی فورسز پر حملے کیے، جس نے نتیجے میں فریقین میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔ قندھار وہی مقام ہے، جہاں سے طالبان نے اپنی تحریک شروع کی تھی۔

قونصل خانہ بند نہیں کیا، بھارت

بھارتی وزارت داخلہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ قندھار میں قونصل خانہ بند نہیں کیا گیا ہے تاہم شہر میں جاری شدید جھڑپوں کی وجہ سے صرف بھارتی عملے کو عارضی طور پر وہاں سے نکال لیا گیا ہے، ''یہ خالصتاﹰ اس وقت تک ایک عارضی اقدام ہے، جب تک صورتحال بہتر نہیں ہوتی۔ قونصل خانہ مقامی اسٹاف کی مدد سے اپنی روزمرہ کی سرکاری کارروائیاں جاری رکھے گا۔‘‘

سکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارت نے قندھار کے قونصل خانے میں تعینات چھ سفارتکاروں کے ساتھ پچاس بھارتی اہلکاروں کو واپس بلا لیا ہے۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا ہے کہ آیا انہیں واپس بھارت بلایا گیا ہے یا کابل میں منتقل کیا گیا ہے۔

گزشتہ ہفتے سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے روس اور ترکی نے بھی مزار شریف سے اپنے سفارتی عملے کو عارضی طور پر وہاں سے نکال لیا تھا۔ ماسکو نے کہا ہے کہ اس نے شمالی افغان شہر مزار شریف میں اپنی سفارتی کارروائیاں معطل کر دی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: کیا بھارت افغان امن مساعی میں کلیدی کردار ادا کرسکے گا؟

چین نے بھی دو جون کو افغانستان سے اپنے دو سو دس شہریوں کو واپس ملک بلا لیا تھا۔ طالبان اور دیگر جنگجو گروہوں کی طرف سے پرتشدد کارروائیوں کی وجہ سے افغانستان میں غیر ملکی افراد اپنے اپنے ملکوں کی طرف واپس جا رہے ہیں۔

تصویر: Sananullah Seiam/XinHua/picture alliance

طالبان کے حملوں میں تیزی

طالبان کے جنگجوؤں نے کئی سرحدی گزرگاہوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے جبکہ کئی صوبائی دارالحکومتوں پر بھی چڑھائی کی کوشش کی ہے۔

افغانستان سے امریکی افواج کا 90 فیصد انخلا مکمل ہو چکا ہے جبکہ 31 اگست تک باقی ماندہ فوجی بھی واپس لوٹ جائیں گے۔ ادھر آسٹریلوی وزیر دفاع پیٹر ڈوٹن نے تصدیق کر دی ہے کہ ان ملکی فوج کا افغانستان میں 20 سالہ فوجی مشن ختم ہو گیا ہے۔

ڈوٹن نے کہا کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران افغانستان میں متعین تمام تر آسٹریلوی افواج کا انخلا مکمل ہو گیا تھا۔ کینبرا حکومت نے اپریل میں امریکی منصوبے کے مطابق اعلان کیا تھا کہ رواں برس ستمبر تک افغان فوجی مشن ختم کر دیا جائے گا۔ ڈوٹن کے مطابق البتہ آسٹریلیا امریکا کے ساتھ مل کر افغانستان میں قیام امن کی خاطر کوششیں کرتا رہے گا۔

ع ب / اب ا /  اے ایف پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں