1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سکیورٹی کے لیے خدا کی طرف دیکھ رہے ہیں‘، شاہ محمود قریشی

10 نومبر 2022

پاکستان تحریک انصاف کا احتجاجی لانگ مارچ عمران خان پر فائرنگ کے واقعے کے ایک ہفتے بعد دوبارہ شروع ہو گیا۔ مارچ کے منتظمین کو امید ہے کہ سلامتی کے خدشات کے باجود پہلے سے زیادہ لوگ اس مارچ میں شریک ہوں گے۔

Pakistan Karatschi | Unterstützer des früheren Premierministers Imran Khan
تصویر: Asif Hassan/AFP

 پاکستان تحریک انصاف نے ایک ہفتےکے وقفے کے بعد دس نومبر بروز جمعرات اپنے احتجاجی لانگ مارچ کا دوبارہ آغاز کر دیا ہے۔ پنجاب کے مختلف شہروں سے لوگ وزیر آباد پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔ لانگ مارچ نے اسی مقام سے دارلحکومت اسلام آباد کے لیے اپنے سفر کا دوبارہ آغاز کیا، جہاں تین نومبر کو عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کے بعد اس مارچ کو معطل کر دیا گیا تھا۔

عمران خان کی عدم موجودگی میں شاہ محمود قریشی لانگ مارچ کی قیادت کر رہے ہیںتصویر: Anjum Naveed/AP/dpa/picture alliance

لانگ مارچ کتنا محفوظ؟

عمران خان کی جگہ اس  لانگ مارچ کی قیادت فی الحال پی ٹی آئی کے وائس چئیرمین شاہ محمود قریشی  کر رہے ہیں ۔ بدھ کی رات  لاہور میں صحافیوں کو لانگ مارچ کے انتظامات کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا، ''سچی بات تو یہ ہے کہ ہم اس لانگ مارچ کی سیفٹی اور سکیورٹی کے لیے خدا کی طرف دیکھ رہے ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ  عمران خان پر فائرنگ کے بعد حفاظتی انتظامات کو مزید بہتر کیا گیا ہے اور وزیر اعلی پنجاب  چوہدری پرویز الہی نے بھی قانون نافذ کرنےوالے اداروں کو لانگ مارچ کی سکیورٹی کے لیے اضافی انتظامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا، ''لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ وی وی آئی پی شخصیات کے لئے سیکورٹی کے جتنے بھی انتظامات کرلیں سقم رہ ہی جاتے ہیں۔‘‘

’راستے میں اور کتنے وزیرآباد‘ 

اس لانگ مارچ کے اپنی حتمی منزل یعنی اسلام آباد پہنچ جانے کے امکان سے متلعق پوچھے گئے ڈی ڈبلیو کے سوال پر شاہ محمود قریشی نے جواب دیتے ہوئے کہا،'' اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ اسلام آباد جانے والے لانگ مارچ کی راہ میں اور کتنے وزیر آباد آتے ہیں؟‘‘ شاہ محمود قریشی نے تسلیم کیا کہ کنٹینر پر فائرنگ کے بعد لوگ ڈرے ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق لانگ مارچ سے پہلے ایک پریس کانفرنس کروا کر لاشیں گرانے کی بات کر کے عوام میں خوف و ہراس پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تھی، لیکن اس کے باوجود  ہماری توقع سے زیادہ لوگ باہر نکلے تھے۔

عمران خان نے تین نومبر کو فائرنگ کے واقعے میں زخمی ہونے کے بعد مارچ کے اختتامی مرحلے کی قیادت کرنے کا اعلان کیا تھا تصویر: K.M. Chaudary/AP/dpa/picture alliance

کیا عمران خان کی عدم موجودگی سے حاضری پر فرق پڑے گا؟

شاہ محمود قریشی نے تسلیم کیا کہ عمران خان کے لانگ مارچ میں نہ ہونے سے لانگ مارچ کی حاضری پر فرق پڑے گا۔ ان کے بقول عمران خان ایک مقبول لیڈر ہیں اور لوگ ان کو دیکھنے اور سننے کے لئے آتے ہیں۔ '' میں دھوبی گھاٹ میں بےنظیر کے جلسوں میں بھی شریک ہوتا رہا ہوں اور میں نے اسی جگہ پر آصف علی زرداری کے جلسوں میں بھی شرکت کی ہے۔ اور میں نے یہ دیکھا ہے کہ مقبول قیادت کی موجودگی سے عوام کی حاضری پر ضرورفرق پڑتاہے‘‘

عمران خان کا لانگ مارچ دوبارہ شروع کرنے کا اعلان

 اس کے باوجود شاہ محمود قریشی سمجھتے ہیں کہ لانگ مارچ میں لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہوگی۔ان کا خیال ہے کہ عمران حکومت ختم کرنے والوں نے اس پیش رفت پر زیادہ بڑا عوامی ردعمل نہ ہونے اور نون لیگ کی تجربہ کار قیادت کے ذریعے معیشت ٹھیک کر لینے کے جو اندازے لگائے تھے وہ سب غلط ثابت ہو گئے ہیں، ایسے میں شاہ محمود کے بقول  ایک مرتبہ پھر عوام عمران خان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ یاد رہے کہ عمران خان نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں لوگوں سے اس لانگ مارچ میں شرکت کرنے کی اپیل کی ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے مطابق ملک کے دیگر حصوں سے بھی لوگ قافلوں کی صورت میں نومبر کے تیسرے ہفتے میں اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔

مارچ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ سیکورٹی خدشات کے باوجود پہلے سے زیادہ تعداد میں لوگ مارچ میں شرکت کریں گےتصویر: Tanvir Shehzad/DW

لانگ مارچ اور آرمی چیف کی تعیناتی 

شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ انہیں حالیہ کور کمانڈرز کانفرنس میں ہونے والے فیصلوں کا کوئی علم  ہے اور نہ ہی کسی کے اشارے پر لانگ مارچ دو دن آگے کیا گیا تھا۔ ان کے مطابق پاکستان تحریک انصاف اپنی مرضی کا آرمی چیف لگوانے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔ ''جن لوگوں نے اسمبلی میں اکثریت کے باوجود ہمارا  قائد حزب اختلاف نہیں لگنے دیا وہ آرمی چیف کے معاملے پر ہماری کہاں سنیں گے۔‘‘شاہ محمود قریشی کے مطابق میڈیا اٹھائیس نومبر دیکھ رہا ہے اور ہم اگلے کئی سالوں کی سیاست پر دھیان رکھے ہوئے ہیں۔

پاکستانی سیاست، اصل قیمت یہ یتیم بچے ادا کریں گے

لانگ مارچ کا پروگرام

 منتظمین کے مطابق لانگ مارچ جمعرات کو پہلے روز  وزیر آباد سے شروع ہو کر دن ڈھلنے سے پہلے یہیں پرختم ہو جائے گا۔ پی ٹی آئی کی ایک مرکزی رہنما مسرت جمشید چیمہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وزیر آباد میں شاہ محمود قریشی لانگ مارچ فائرنگ کے دوران زخمی ہونے والے ایک بارہ سالہ بچے کے گھر بھی جائیں گے۔ ان کے مطابق جمعرات کے لانگ مارچ کے اختتام پر چئیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان لانگ مارچ کے شرکا سے آن لائن ویڈیو خطاب کریں گے۔

لانگ مارچ کے شرکا ء کے اسقتبال کے لیے مختلف شہروں میں پی ٹی آئی کے حامیوں کی طرف سے استقبالیہ کیمپ بھی لگائے گئے ہیںتصویر: Tanvir Shahzad/DW

مسرت چیمہ کے بقول اس لانگ مارچ کی خاص بات یہ  ہے کہ اس میں تین نومبر کو فائرنگ کے واقعے میں ذخمی ہونے والے شرکا اور اسی دوران ہلاک ہونے والے پی ٹی آئی کارکن معظم کی فیملی کے افراد بھی شریک ہوں گے۔

ایک سوال کے جواب میں مسرت جمشید چیمہ کا کہنا تھا کہ جمعے کے روز لانگ مارچ گجرات پہنچے گا وہاں لانگ مارچ کے شرکا وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی کے مہمان ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کے اس مرحلے میں چوہدری پرویز الہی اور چوہدری مونس الہی کو پاکستان تحریک انصاف کے کنٹینر کی چھت پر بھی دیکھا جا سکے گا۔ ''پچھلے مرحلے کی طرح اس لانگ مارچ کا بھی تفصیلی شیڈول بنیا گیا ہے لیکن اس بار بھی یہ حتمی نہیں ہے۔ لیکن ہمارا اندازہ ہے کہ ہم ایک ہفتے بعد راوالپنڈی میں ہوں گے‘‘

عمران خان پر فائرنگ کے فوری بعد کے مناظر

01:20

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں