سگریٹوں کے ٹکڑے اٹھانے کا خرچ کمپنیوں سے لینے کا منصوبہ
30 مارچ 2021
برطانوی حکومت ایک نیا منصوبہ پیش کرنے جا رہی ہے، جس کے تحت سگریٹوں کے ٹکڑے اٹھانے کا خرچہ بڑی تمباکو کمپنیوں سے وصول کیا جائے گا۔ سگریٹوں کے ٹکڑے گندگی اور ماحول کو خراب کرنے کا سبب بنتے ہیں۔
اشتہار
اس نئے پلان کے تحت برطانوی حکومت سگریٹ تیار کرنے والی بڑی کمپنیوں سے سالانہ چالیس ملین پاؤنڈ وصول کرے گی۔ خیال ہے کہ برطانوی حکومت سگریٹوں کے ٹکڑے اٹھانے اور صفائی کے لیے اس سے کہیں زیادہ رقم خرچ کرتی ہے۔
جونیئر وزیر ماحولیات ربیکا پو کا منگل کو ایک بیان میں کہنا تھا، ''سگریٹ کمپنیوں کی وجہ سے گندگی پھیل رہی ہے اور ہم وہ ان تمام امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ کس طرح ان کمپنیوں کو مکمل جوابدہ بنایا جا سکتا ہے۔‘‘
ای سگریٹ: اچھا متبادل یا مضر صحت؟
ای سگریٹ خوب دھواں چھوڑتی ہے لیکن اس کی کوئی بُو نہیں ہوتی۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ اصل سگریٹ کا ایک زیادہ صحت بخش متبادل ہے؟ آئیے، اس گیلری میں اس دھواں چھوڑتی مشین کا ذرا غور سے جائزہ لیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ایک پُر کشش گناہ؟
اکتیس مئی 2014ء، انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن۔ اس روز کئی لوگ تمباکو نوشی کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خیر باد کہنے کا عزم کریں گے۔ اس سلسلے میں بہت سے لوگ ای سگریٹ کی مدد لیتے ہیں، جن کی فروخت دنیا بھر میں بڑھ رہی ہے۔ ای سگریٹ بغیر کسی احساسِ جرم کے، بغیر بُو دار دھواں چھوڑے اور بغیر اپنی صحت کو خطرے میں ڈالے پی جا سکتی ہے، کم از کم ای سگریٹ بنانے والے یہی دعویٰ کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ای سگریٹ کیسے کام کرتی ہے؟
ای سگریٹ ایک ری چارج ایبل بیٹری (مثلاً USB کنکشن کی مدد سے کمپیوٹر پر بھی چارج ہونے والی)، بخارات بنانے والے ایک آلے اور ایک چھوٹی سی ڈبیا پر مشتمل ہوتی ہے، جس میں اپنی پسند کا نکوٹین کا حامل کوئی بھی خوشبو دار محلول رکھا جا سکتا ہے۔ جب تمباکو نوش اس سگریٹ کو منہ لگا کر سانس اندر کو کھینچتا ہے تو محلول سے بخارات اٹھتے ہیں اور وہ اس دھوئیں کو ای سگریٹ کے ساتھ منہ لگا کر اپنے اندر کھینچ لیتا ہے۔
ایک نہیں، کئی ذائقے
ای سگریٹ میں مختلف ذائقے ہوتے ہیں۔ تمباکو کی خوشبو والے محلول سب سے زیادہ پسند کیے جاتے ہیں، جن کے بعد مختلف پھلوں مثلاً اسٹرابری اور سیب کے ذائقے والے مائع جات کی باری آتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف شدت کی نکوٹین کے حامل محلول بھی دستیاب ہوتے ہیں اور نکوٹین سے پاک اور بغیر ذائقے والے مائع جات بھی۔
تصویر: picture alliance/Fredrik von Erichsen
ہر طرح کے تمباکو نوش کے مزاج کے مطابق
بازار میں نہ صرف مختلف ذائقوں والے ای سگریٹ دستیاب ہیں بلکہ اگر کوئی عام طور پر سگریٹ نوشی نہ کرتا ہو تو وہ ای سگار یا ای پائپ سے بھی لطف اندوز ہو سکتا ہے۔ کبھی کبھار سگریٹ نوشی کرنے والے کے لیے بھی ای سگریٹ دستیاب ہے، جو اپنی تقریباً دَس یورو کی قیمت کے ساتھ مقابلتاً مہنگی بھی ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ای سگریٹ میں کوئی چیز جلتی نہیں
تمباکو نوشی کی تعریف یہ ہے کہ اس میں ’پودوں کے جلتے ہوئے حصوں کے دھوئیں کو جانتے بوجھتے سانس کے ذریعے منہ میں کھینچا اور پھر سانس کی نالیوں اور پھیپھڑوں تک لے جایا جاتا ہے‘۔ ای سگریٹ میں بنیادی فرق یہ ہے کہ اس میں کچھ بھی جلتا نہیں ہے، نہ تمباکو اور نہ ہی کوئی اور پودا۔ کم ا ز کم سابق تمباکو نوشوں کی صحت کے لیے تو اس میں فائدہ نظر آتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ای سگریٹ کب تک برداشت ہو سکے گی؟
جو لوگ تمباکو نوشی نہیں کرتے، وہ تمباکو کے دھوئیں کو اپنے آس پاس بھی نہیں دیکھنا چاہتے اور یہی وجہ ہے کہ جرمنی میں دفاتر اور ریستورانوں وغیرہ میں غیر تمباکو نوشوں کے تحفظ کے لیے تمباکو نوشی پر پابندی عائد ہو چکی ہے۔ کیا ای سگریٹ پر بھی پابندی عائد کر دی جائے گی؟ ابھی تک تو ایسا نہیں ہے لیکن اس موضوع پر بحث بدستور جاری و ساری ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ای سگریٹ میں استعمال ہونے والے مشکوک مادے
ای سگریٹ میں کون کونسے مادے استعمال ہوتے ہیں، ایک عام آدمی کے لیے یہ بات سمجھنا آسان نہیں ہے۔ مثلاً ای سگریٹ میں پروپائلین گلائیکول نامی بے بُو، بے رنگ اور نمی کو جذب کرنے والا مادہ بھی استعمال ہوتا ہے، جو مصنوعی دھند بنانے والی مشینوں میں استعمال ہونے کے ساتھ ساتھ جلد پر لگانے والی کریموں اور ٹوتھ پیسٹ میں موجود ہوتا ہے۔ کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ اس کے استعمال کے طویل المدتی اثرات کیا ہو سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مختلف آراء
اگر تو معاملہ یہ ہے کہ آیا انسان کو ای سگریٹ نوش کرنی چاہیے یا پھر اصل تمباکو والی سگریٹ ہی نوش کرنے کا سلسلہ جاری رکھنا چاہیے تو پھر تو ماہرین کے درمیان اس بات پر اتفاق ہے کہ ای سگریٹ بہرحال صحت کے لیے کم خطرناک ہے۔ تاہم وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ سرے سے ہی سگریٹ نوشی ترک کر دینا زیادہ بہتر ہے کیونکہ ای سگریٹ کے مضرِ صحت ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے ابھی طویل المدتی جائزے سامنے نہیں آئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
8 تصاویر1 | 8
مختلف برطانوی محکمے اس حوالے سے مشاورت کر رہے ہیں کہ سگریٹوں کے ٹکڑوں اور اس سے منسلک دیگر کوڑے کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کے مکمل اخراجات تمباکو کمپنیوں سے ہی وصول کیے جائیں۔ حال ہی میں برطانیہ میں کرائے گئے ایک سروے کے مطابق ملک میں بکھری گندگی کی بدترین شکل سگریٹوں کے فلٹر ہی ہیں۔ جن مقامات کا جائزہ لیا گیا، ان میں سے اسی فیصد مقامات پر سگریٹوں کے فلٹر یا ٹکڑے ملے۔
سگریٹوں کے ٹکڑے ماحولیات کو بھی شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق سگریٹ کا پھینکا ہوا ایک ٹکڑا چالیس لیٹر تک زیر زمین پانی آلودہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سگریٹوں کے ٹکڑے نہ صرف جانوروں بلکہ مچھلیوں کی صحت کے لیے بھی خطرناک ہیں۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق کھلے یا سبز مقامات پر پھینکے گئے سگریٹ مکمل طور پر گلنے سڑنے میں دو سال تک لگ جاتے ہیں۔
ا ا / ش ج (روئٹرز، اے ایف پی)
جرمنی: سگریٹ کی ڈبیا پر دِل ہِلا دینے والی تصویریں
دیگر ملکوں میں ایسا پہلے سے ہی ہے لیکن بیس مئی سے جرمنی میں بھی سگریٹ نوشوں کو سگریٹ کی ہر ڈبیا پر ہولناک تصویریں دیکھنا پڑیں گی۔ ایسی تصاویر کا مقصد سگریٹ نوشوں کو یہ باور کرانا ہے کہ یہ چیز صحت کے لیے کتنی خطرناک ہے۔
تصویر: Imago/Kyodo
صرف عبارت ہی کافی نہیں
اب تک جرمنی میں سگریٹ کی ہر ڈبیا پر ’تمباکو نوشی مہلک ہے‘ جیسی عبارتیں ہی چَھپتی تھیں۔ بیس مئی سے سگریٹ کی ہر ڈبیا کے دو تہائی حصے پر ایسی تصاویر ہیں، جن کا مقصد بقول سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ڈرگ پالیسی کے ترجمان برکہارڈ بلینرٹ کے ’نوجوان نسل کو تمباکو نوشی شروع کرنے سے روکنا ہے‘۔ یوں جرمنی نے یورپی یونین کے 2014ء کے ضابطے کو عملی شکل دے دی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Warmuth
ایک سال کی خصوصی مہلت
سگریٹ نوشی دانتوں کے لیے زہرِ قاتل ہے۔ یہ پیغام ہے، اس طرح کی تصاویر کا۔ سگریٹ کی ڈبیا کا دو تہائی حصہ ایسی تصاویر سے ڈھکا ہونا چاہیے۔ سگریٹ اور تمباکو کی مصنوعات کی مئی 2016ء تک تصاویر کے بغیر شائع ہونے والی پیکنگز ابھی مزید ایک سال تک مختلف اسٹورز پر فروخت کی جا سکیں گی، پھر ان ہولناک تصاویر سے بچنا محال ہو گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
تمباکو نوشی کی تشہیر پر بھی پابندی
ایک نئے جرمن قانون کے تحت عوامی مقامات پر آویزاں کیے گئے بِل بورڈز اور پوسٹرز پر اور ایسے سینما گھروں کے اندر سگریٹ نوشی کی تشہیر منع ہو گی، جہاں اٹھارہ سال سے کم عمر افراد بھی فلمیں دیکھ سکتے ہیں۔ سیاستدان امید کر رہے ہیں کہ ان اقدامات کے نتیجے میں نوجوان نسل سگریٹ کے قریب بھی نہیں آئے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Steinberg
ابتدا آسٹریلیا نے کی
آسٹریلیا کے قانون ساز سگریٹ نوشی کے خلاف اقدامات میں اس سے بھی کہیں آگے چلے گئے۔ وہاں دو ہزار بارہ سے سگریٹ کی ہر ڈبیا پر بغیر کسی عبارت کے شائع کی گئی بڑی بڑی تصاویر سگریٹ نوشی سے خبردار کر رہی ہیں۔ فرانس میں ایسا 2016ء کے اواخر سے دیکھنے میں آ سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images/R. Pierse
سگریٹ تیار کرنے والی کمپنیاں ناراض
سگریٹ کی ہر نئی ڈبیا پر اُس کے مخصوص برانڈ کا نام اب نچلے حصے میں چھوٹے سائز ہی میں درج ہو گا۔ پھر برانڈ کوئی بھی ہو، ہر پیکٹ کا رنگ بھی ایک جیسا ہے۔ اب جرمنی میں تصویر سگریٹ کی ڈبیا کے دو تہائی حصے کو ڈھکتی ہے لیکن فرانس میں اس سے بھی زیادہ حصے کو ڈھانپے گی۔ کچھ فرانسیسی کمپنیوں نے اس طرح کے ضوابط کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
تصویر: Imago/Kyodo
’سگریٹ نوشی بتدریج کم ہو جائے گی‘
سگریٹ کی ڈبیا پر تصاویر کے مخالف حلقوں کے خیال میں یہ تصاویر لوگوں کو سگریٹ نوشی سے نہیں روک پائیں گی۔ حامیوں کے خیال میں پہلے سگریٹ نوشی نہ کرنے والے سگریٹ کا پیکٹ اٹھانے سے جھجکیں گے۔ ماہر نفسیات کرسٹوف کروئگر کے مطابق ’جب سگریٹ نوشی کو خوبصورت پیکنگز اور اشتہارات میں دکھائی جانے والی اچھی چیزوں کے ساتھ مربوط نہیں کیا جائے گا تو رفتہ رفتہ سگریٹ نوشی کم ہوتی جائے گی‘۔