سیاحوں کے اطالوی جزیرے کیپری جانے پر عائد پابندی ختم
23 جون 2024
جنوبی اٹلی کے جزیرے کیپری کی مقامی حکومت کی طرف سے سیاحوں کے وہاں جانے پر عائد کردہ پابندی ختم کر دی گئی ہے۔ یہ پابندی اس جزیرے تک پینے کا صاف پانی پہنچانے والی پائپ لائن میں خرابی کی وجہ سے لگائی گئی تھی۔
اشتہار
اطالوی دارالحکومت روم سے اتوار 23 جون کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ جزیرہ جنوبی اٹلی کے شہر نیپلز کے قریبی سمندری علاقے میں واقع ہے اور وہاں مین لینڈ اٹلی سے پینے کا صاف پانی پہنچانے والی پائپ لائن میں خرابی کے باعث پانی کی ترسیل بند ہو گئی تھی۔
اس پر کیپری کے میئر پاؤلو فالکو نے ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے اس جزیرے پر سیاحوں کی آمد پر پابندی لگا دی تھی۔ واٹر سپلائی میں یہ خرابی کل ہفتہ 22 جون کے روز پیدا ہوئی تھی اور میئر فالکو نے فوری طور پر اس جزیرے پر سیاحوں کی آمد ممنوع کر دی تھی۔
پینے کا پانی نہیں، سیاح نہ آئیں
کیپری تک صاف پانی پہنچانے والی پائپ لائن کی ماہرین نے مسلسل کوششیں کر کے ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات ہی مرمت کر دی تھی اور جزیرے کو واٹر سپلائی بحال ہو گئی تھی۔ اس پر میئر فالکو نے اتوار کو علی الصبح اعلان کر دیا کہ اب سیاح کیپری آ سکتے ہیں۔
کیپری کا جزیرہ یورپی یونین کے رکن ملک اٹلی کے جنوبی شہر نیپلز سے کچھ دور خلیج نیپلز میں واقع ہے اور اس جزیرے پر پینے کا صاف پانی ذخیرہ کرنے کی کافی سہولت موجود نہیں۔ اسی لیے واٹر پائپ لائن غیر فعال ہو جانے کے بعد یہ بات یقینی تھی کہ وہاں دستیاب پانی مقامی باشندوں اور سیاحوں سمیت ہر کسی کی روزانہ ضروریات کے کافی نہیں تھا۔
خلیج نیپلز میں کیپری کا جزیرہ ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کا اتنا پسندیدہ تعطیلاتی مقام ہے کہ پابندی کے اعلان اور پھر مسافر فیریز کی آمد و رفت بند کر دیے جانے کے بعد نیپلز کی بندرگاہ پر ایسے مسافر بردار بحری جہازوں کی ایک طویل قطار لگ گئی تھی۔
کیپری کی سیاحتی کشش کے اسباب
اطالوی جزیرے کیپری کا پینے کے صاف پانی کے لیے باقی ماندہ اٹلی پر انحصار کتنا زیادہ ہے، اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ مقامی حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ جب تک واٹر پائپ لائن کی مرمت نہیں ہو جاتی، اس جزیرے پر آباد ہر گھرانے کو ایک واٹر سپلائی ٹینکر سے پینے کے لیے صرف 25 لٹر (6.6 گلین) پانی ملے گا۔
اس جزیرے کے رہائشی مقامی باشندوں کی مجموعی آبادی صرف قریب 13 ہزار ہے لیکن وہاں خاص طور پر گرمیوں کے موسم میں ہر روز ہزارہا ایسے سیاح بھی جاتے ہیں، جو زیادہ تر صبح وہاں جا کر شام کو واپس لوٹ جاتے ہیں۔
یہ اطالوی جزیرہ اپنے قدرتی حسن، رنگا رنگ طرز تعمیرات، حیران کن حد تک خوبصورت ساحلوں، بہت پرتعیش ہوٹلوں اور اپنی ان بہت سی ساحلی غاروں کی وجہ سے بھی مشہور ہے، جن کے اندر موجود پانی ان غاروں سے باہر تیز دھوپ کی وجہ سے دور تک گہرا نیلا اور چمکتا ہوا نظر آتا ہے۔
م م / ا ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)
وینس کی سیاحت کی دس وجوہات
وینس کا قدیمی حصہ سن 1987 سے یونیسکو کی عالمی ثقافتی میراث میں شامل ہے۔ اٹلی کا یہ شہر 118 جزائر پر مشتمل ہے۔ اس شہر کے پل اور محلات دیکھنے کے لائق ہیں۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/N. Clark
نہروں کا شہر
وینس کو ’تیرتا شہر‘ سے بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے بیشتر مقامات تک گاڑی کے ذریعے نہیں پہنچا جا سکتا۔ اس کے 118 چھوٹے چھوٹے جزائر تک رسائی نہروں ہی کے ذریعے ممکن ہے۔ اس شہر کی مرکزی نہر تقریباً چار کلو میٹر لمبی ہے۔ نقل و حرکت کا ذریعہ کشتیاں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/N. Clark
گنڈولے کی سواری
وینس کی نہروں میں چھوٹی چھوٹی کشتیاں رواں دواں رہتی ہیں۔ انہیں گنڈولا کہا جاتا ہے۔ ان کی سیر حقیقت میں شہر کی سیر ہے۔ گنڈولے کا ملاح ہر سوار کو شہر کی تاریخی مقامات کے قریب سے لے کر گزرتا ہے۔ گنڈولا چلانے والا اکثر و بیشتر سریلے انداز میں گیت بھی گنگناتا ہے، جو اس سیر کو مزید دلکش بنا دیتا ہے۔ کہتے ہیں گنڈولے کا سیر ساری عمر یاد رہتی ہے۔
وینس کی کئی اہم عمارتوں کا طرز تعمیر چودہویں صدی کی تعمیر کا ایک بہترین نمونہ ہے۔ گاتھک طرز تعمیر پر بازنطینی اور عثمانی حکومتوں کی چھاپ دکھائی دیتی ہے۔ کئی عمارتیں پوری طرح گاتھک طرز تعیر کی عکاس ہیں۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/T. Hennecke
اوپرا ہاؤس
وینس کے اوپرا ہاؤس کا نام ’ٹیاٹرو لا فینسی‘ ہے۔ اس کو ’ دی فینکس‘ بھی کہا جاتا ہے جسے اٹلی بھر میں ایک منفرد حیثیت حاصل ہے۔ اس کی عمارت کو تین مرتبہ آگ لگی اور ہر مرتبہ راکھ کو ہٹا کر اس کی تعمیرنو کی گئی ہے۔ اس اوپرا ہاؤس میں سیاحوں کے لیے مشہور ڈرامہ نگاروں جُوزیپے وردی اور جیاکومو پوچینی کے شاہکار غنائیوں کی پرفارمنس شیڈیول کی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Braum
نقابوں کا شہر
وینس کو ’نقابوں‘ کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ وینس کے سالانہ کارنیوال کے موقع پر مختلف شوخ رنگوں اور اقسام کے نقاب پہننے کی وجہ سے اس شہر کو یہ مخصوص نام دیا گیا ہے۔ شہر کی مارکیٹوں میں سیاحوں کے لیے مہنگے اور مناسب قیمت میں رنگ برنگے نقاب دستیاب ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Merola
سمندری خوارک کا گڑھ
سمندری خوراک کے دلدادہ افراد کو اس شہر کی سیاحت ضرور کرنی چاہیے۔ اس شہر میں سمندری خوراک کی تازہ سپلائی ہر وقت ہوتی ہے۔ سمندر سے پکڑی گئی مخلوق کی کئی مخصوص ڈشیں دستیاب ہیں جن میں سے سویٹ اینڈ ساور سارڈین مچھلی کی ڈش بہت معروف ہے۔ تیرہویں صدی سے یہ ڈش ہر خاص و عام میں پسند کی جاتی ہے۔
تصویر: Imago/imagebroker
بُورانو جزیرہ
وینس کا یہ چھوٹا سا جزیرہ ماہی گیری کے لیے مشہور ہے۔ بورانو جانا ایک پرلطف سفر خیال کیا جاتا ہے۔ اس جزیرے کے چھوٹے گھر شوخ رنگوں سے مزین ہیں۔ ان رنگوں سے جزیرے میں قوسِ قزاح کا سماں ملتا ہے۔ وینس کے سینٹ مارکس اسکوائیر سے بورانو جانے کی واٹر بس دستیاب ہے۔
تصویر: A. Pavlova
لِڈو: ایک سنہرا جزیرہ
لِڈو: ایک سنہرا جزیرہ
لِڈو کا جزیرہ بحیرہ ایڈریاٹک اور وینس کے درمیان واقع ہے۔ اس جزیرے کی سنہری ریت کے سبب ہی اسے سنہرا جزیرہ کہا جاتا ہے۔ اس کا سکون آور ماحول سیاحوں کے لیے ایک خواب سی کیفیت رکھتا ہے۔ اسی جزیرے پر وینس انٹرنیشنل فلم فیسٹول کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ یہ دنیا کا سب سے قدیمی فلم فیسٹول ہے۔
تصویر: Imago/Imagebroker/A. Friedel
شیشے کی ظروف سازی
وینس اپنی شیشے کی ظروف سازی کی وجہ سے بھی اقوام عالم میں شہرت رکھتا ہے۔ یہ اس اطالوی شہر کا قدیم ترین فن ہے۔ وینس کا جزیرہ مُورانو شیشے کی ظروف سازی کا مرکز ہے۔ ان ظروف کو سیاح وینس کی نشانی کے طور پر خرید کر اپنے اپنے ملکوں اور گھروں میں لے کر جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
سیاحوں کی ایک پسندیدہ منزل
ہر سال لاکھوں افراد وینس دیکھنے جاتے ہیں۔ اس شہر کی جانب بڑی جسامت کے کروز بحری جہاز بھی بھر بھر کر آتے ہیں۔ ان کروز شپس کر شہر کی ماحولیات کے لیے مضر تصور کیا جاتا ہے۔ اب اِن کو شہر کی حدود سے ہٹ کر لنگر انداز کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔