1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سائنسجرمنی

سیارہ زہرہ کے دوہرے فلائی بائی کی تیاری

9 اگست 2021

یورپی خلائی تحقیقاتی ادارہ ESA دو خلائی جہازوں کی مدد سے سیارہ زہرہ کا مشاہدہ کر رہا ہے۔ ان میں سے ایک مشن ناسا کے ساتھ مل کر بنایا گیا ہے، جب کہ دوسرا جہاز جاپان کے ساتھ ایک مشترکہ پروجیکٹ کے ذریعے تیار کیا گیا ہے۔

ESO Sonnensystem
تصویر: M. Kornmesser/ESO

یورپی خلائی تحقیقی ادارے کے مطابق ان میں سے ایک جہاز آج پیر کے روز سیارہ وینس کے انتہائی قریب سے گزرے گا، جب کہ دوسرا جہاز بھی رواں ہفتے زہرہ کے انتہائی قریب تک پہنچے گا۔ یہ بات اہم ہے کہ ان دو جہازوں میں سے ایک کو عطارد کے مطالعے کے لیے بھیجا گیا ہے، جب کہ دوسرا جہاز سورج کے قطبین کے مشاہدے کے لیے روانہ کیا گیا ہے۔

زمین کے چاند اور مریخ کے بعد خلائی تسخیر میں ناسا کا اگلا ہدف زہرہ

زمین جیسے تین نئے ’غالباﹰ قابل رہائش‘ سیاروں کی دریافت

بتایا گیا ہے کہ ان جہازوں کے ذریعے زہرہ کی لی گئی تصاویر دس اگست سے دستیاب ہوں گی۔ تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان دونوں مشنز میں سے کسی ایک سے بھی مرکزی کیمرے کے ذریعے ہائی ریزولوشن تصاویر نہیں لی جا سکیں گی کیوں کہ ان میں سے ایک کے مرکزی کیمرے کا رخ سورج کی جانب ہو گا جب کہ دوسرا مشن اپنے انتہائی جدید کیمرہ کو عطارد کے قریب کھولنے کے لیے بھیجا گیا ہے۔

تاہم جاتے جاتے راستے میں زہرہ کی لی جانے والی تصاویر بھی سائنسدانوں کے لیے دلچسپی کا باعث ہوں گی۔ 

سورج کی کشش سے بچنے کے لیے سیاروں کے درمیان جھولتے جہاز

یورپی خلائی تحقیقی ادارے کے مطابق شمسی مداروی مشن ناسا کے ساتھ اشتراک عمل کے ذریعے تخلیق کیا گیا ہے۔ پیر کے روز یہ مشن سیارہ زہرہ کے قریب سے گزرے گا۔ شمسی مدار کو استعمال کر کے زہرہ کی تجاذبی قوت کی مدد سے سورج کے قطبین کی جانب درست سفر کیا جائے گا۔

 سائنسدان اس مشن کے ذریعے سورج پر گیارہ برس کے فعالیت کے چکر سے متعلق معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس جہاز کے زہرہ سے گزرنے کے 33 گھنٹوں کے بعد یورپی جاپانی جہاز بیپی کولمبو وینس کے قریب سے گزرے گا۔

وینس کے قریب پہنچنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس طرح زہرہ کی کشش ثقل کی مدد سے اس جہاز کی رفتار کو کم کیا جائے گا تاکہ وہ عطارد تک پہنچے۔

بیپی کولمبو مشن کی آپریشنل مینجر ایلسا مونٹاگنو نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات چیت میں کہا، ''فلائی بائی کے بغیر ہم اپنے مقررہ سیارے تک نہیں پہنچ سکتے تھے۔ عطارد کے مدار تک پہنچنے کے لیے دوسری صورت میں جو پروپلنٹ توانائی درکار ہوتی ہے، وہ بے حد مہنگی ہے۔‘‘

ہیلو، میں مشتری ہوں

00:42

This browser does not support the video element.

بیپی کولمبو کو زمین اور عطارد کے قریب سے ایک خاص زاویے سے گزارا گیا ہے، تاکہ اسے سورج کے بے انتہا زور دار تجاذبی کشش کو کم کیا جا سکے۔

بیپی کولمبو کو اس مشن میں چھ مرتبہ عطارد کے انتہائی قریب سے گزرنا ہے۔ ان چھ میں سے پہلی مرتبہ اکتوبر کے آغاز میں وہ عطارد کے قریب پہنچے گا۔ یورپی حکام کے مطابق اکتوبر میں یہ خلائی مشن عطارد سے فقط دو سو کلومیٹر دور ہو گا۔

یہ بات اہم ہے کہ رواں دہائی میں ناسا اور یورپی خلائی تحقیقاتی ادارے نے وینس کے مدار کے لیے متعدد مشنز طے کر رکھے ہیں

(جیسی لیہ ونگراڈ) ع ت/ ص ز

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں