مہاجرین کے لیے برلن کا رہائشی پرمٹ
18 جون 2017برلن اب ایسی دوسری جرمن ریاست بن گیا ہے، جو انتہائی دائیں بازو کے نفرت انگیزی پر مبنی جرائم کا شکار ہونے والوں کو خود بہ خود رہائشی پرمٹ دے رہا ہے۔ برلن کے وزیرداخلہ اندریاس گائیزل نے ڈریسڈن میں دیگر 15 ریاستوں کے اپنے ہم منصوں کے اجلاس میں اعلان کیا کہ اگر کوئی مہاجر یہ ثابت کر دے گا کہ اسے انتہائی دائیں بازو کی نفرت انگیزی کا نشانہ بنایا تھا، تو اسے خود بہ خود رہائشی پرمٹ جاری کر دیا جائے گا، چاہے اس کی سیاسی پناہ کی درخواست رد ہی کیوں نہ ہو گئی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پیش کش ایسے مہاجرین کے اہل خانہ کے لیے بھی ہو گی۔
دوسری جانب وفاقی حکومت کے مطابق تارکین وطن اس پیش کش کا غلط فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ میرکل حکومت سیاسی پناہ کے ناکام درخواست گزاروں کی ملک بدری کا عمل تیزی سے جاری رکھے ہوئے ہے۔
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما گائزل نے کہا کہ ریاسی سطح پر یہ قانون اس لیے بنایا گیا ہے تاکہ انتہائی دائیں بازو کی شدت پسندی کے شکار ہونے والے افراد کا تحفظ فراہم کیا جائے اور ان کی مدد کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح ایسے حملے کرنے والوں کو ایک واضح پیغام ملے گا کہ ان کے حملوں کے نتائج ان کی سوچ کے برعکس نکلیں گے۔
انہوں نے نفرت انگیزی پر مبنی جرم کی تعریف واضح کرتے ہوئے کہا، ’’مذہبی اور نسلی بنیادوں پر کسی بھی تفریق کو نفرت انگیزی سمجھا جائے گا، چاہے وہ یہودیت مخالف ہو، اسلام مخالف ہو یا ہم جنس پرستوں کے خلاف ہو۔‘‘
خبر رساں اداروں کے مطابق ایسے کسی معاملے کی صورت میں معاملہ عدالت میں چلا جائے گا، جب کے فوری طور پر ایسے جرائم کے متاثرہ افراد کو رہائشی اجازت نامہ جاری کر دیا جائے گا، تاہم اگر عدالت میں یہ ثابت ہو گیا کہ کسی تارک وطن نے اس معاملے میں جھوٹ کا سہارا لیا ہے، تو اس کے رہائشی پرمٹ کو غیرمعینہ مدت کے لیے نہیں بڑھایا جائے گا۔