سیالکوٹ میں احمدیوں کی تاریخی مسجد منہدم کر دی گئی
24 مئی 2018
پاکستانی صوبہ پنجاب میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف انتہا پسندانہ رویوں کے ایک تازہ افسوسناک واقعے میں شہر سیالکوٹ میں مقامی سنی مسلمانوں کے ایک مشتعل ہجوم نے احمدیوں کی ایک تاریخی مسجد کو منہدم کر دیا۔
اشتہار
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے جمعرات چوبیس مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق جنوبی ایشیا کی اس ریاست میں مسلم اور غیر مسلم اقلیتوں کے خلاف طاقت اور تشدد کے استعمال کے واقعات وقفے وقفے سے دیکھنے میں آتے رہتے ہیں۔ ایسے ہی ایک نئے واقعے میں ملک کے مشرقی صوبے پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں سنی مسلمانوں کے ایک بپھرے ہوئے ہجوم نے احمدیوں کی ایک مسجد کو منہدم کر دیا۔
جس وقت اس عبادت گاہ کو منہدم کیا گیا، اس وقت وہاں کوئی موجود نہیں تھا۔ اسی لیے جمعرات کو سحری کے وقت پیش آنے والے اس واقعے میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق احمدی مذہبی اقلیت کی اس عبادت گاہ کو حکام نے برسوں پہلے ہی اس خدشے کی وجہ سے بند کر دیا تھا کہ وہاں کسی بھی ممکنہ پرتشدد واقعے کو روکا جا سکے۔
اس حملے کی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کسی طرح ایک مشتعل ہجوم نے اس عبادت گاہ کو مہندم کر دیا۔ اس مسجد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ احمدی عقیدے کے بانی مرزا غلام احمد نے اپنی زندگی میں اس مسجد کا دورہ کیا تھا۔ اسی لیے یہ عبادت گاہ احمدیوں کے لیے خصوصی مذہبی اور تاریخی اہمیت کی حامل بھی قرار دی جاتی تھی۔
احمدی عقیدے کی بنیاد مراز غلام احمد نے 19 ویں صدی میں برطانوی نوآبادیاتی دور میں اس وقت کے غیر منقسم ہندوستان میں رکھی تھی۔ اس مذہبی تحریک کا آغاز (موجودہ بھارتی) پنجاب کے شہر قادیان سے ہوا تھا اور اسی نسبت سے احمدیوں کو کچھ حلقے قادیانی بھی کہتے ہیں۔
پاکستان میں شروع میں احمدیوں کو ریاست کے تسلیم شدہ لیکن مسلمانوں ہی کے ایک فرقے کے پیروکار سمجھا جاتا تھا لیکن 1974ء کے ملکی آئین میں انہیں غیر مسلم قرار دے دیا گیا تھا۔ پاکستان کی مسلم اکثریتی آبادی میں پہلے سنی اور پھر شیعہ ہی دو سب سے بڑے فرقے ہیں اور ملکی آبادی میں احمدیوں کا تناسب بہت ہی کم ہے۔ پاکستان میں احمدی اقلیت قانوناﹰ اپنی عبادت گاہوں کو ’مسجد‘ بھی نہیں کہہ یا کہلوا سکتی۔
احمدیوں کے غیر مسلم قرار دیے جانے کے بعد سے پاکستان میں بار بار اس عقیدے کے پیروکار شہریوں کے علاوہ ان کی املاک اور عبادت گاہوں پر بھی حملے دیکھنے میں آتے ہیں کیونکہ اکثریتی مسلم آبادی کے بنیاد پرست اور شدت پسند حلقے احمدیوں کے ’غیر مسلم‘ ہونے کی وجہ سے ان سے متعلق مذہبی اور سماجی تعصبات کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں۔
م م / ع ا / اے پی
اقلیتوں کے حقوق، پاکستان بدل رہا ہے
پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے اکثر سوال اٹھائے جاتے ہیں۔ تاہم حالیہ کچھ عرصے میں یہاں اقلیتوں کی بہبود سے متعلق چند ایسے اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان بدل رہا ہے۔
تصویر: DW/U. Fatima
ہندو میرج ایکٹ
سن 2016 میں پاکستان میں ہندو میرج ایکٹ منظور کیا گیا جس کے تحت ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شہریوں کی شادیوں کی رجسٹریشن کا آغاز ہوا۔ اس قانون کی منظوری کے بعد مذہب کی جبری تبدیلی اور بچپنے میں کی جانے والی شادیوں کی روک تھام بھی ہو سکے گی۔
تصویر: DW/U. Fatima
غیرت کے نام پر قتل کے خلاف قانون
پاکستان میں ہر سال غیرت کے نام پر قتل کے متعدد واقعات سامنے آتے ہیں۔ سن 2016 میں پاکستانی ماڈل قندیل بلوچ کو اُس کے بھائی نے مبینہ طور پر عزت کے نام پر قتل کر دیا تھا۔ قندیل بلوچ کے قتل کے بعد پاکستانی حکومت نے خواتین کے غیرت کے نام پر قتل کے خلاف قانون منظور کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/PPI
ہولی اور دیوالی
پاکستانی وزیرِ اعظم نواز شریف نے حال ہی کراچی میں میں ہندوؤں کے تہوار میں شرکت کی اور اقلیتوں کے مساوی حقوق کی بات کی۔ تاہم پاکستان میں جماعت الدعوہ اور چند دیگر تنظیموں کی رائے میں نواز شریف ایسا صرف بھارت کو خوش کرنے کی غرض سے کر رہے ہیں۔
تصویر: AP
خوشیاں اور غم مشترک
کراچی میں دیوالی کے موقع پر پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے ملک میں بسنے والی اقلیتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے سب شہریوں کو ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں شریک ہونا چاہیے اور ایک دوسرے کی مدد کرنا چاہیے۔
تصویر: Reuters
کرسمس امن ٹرین
حکومت پاکستان نے گزشتہ کرسمس کو پاکستانی مسیحیوں کے ساتھ مل کر خاص انداز سے منایا۔ سن 2016 بائیس دسمبر کو ایک سجی سجائی ’’کرسمس امن ٹرین‘‘ کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے مسیحی برادری کے ساتھ ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کے پیغام کے طور پر روانہ کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed
کئی برس بعد۔۔۔
اسلام آباد کی ایک یونیورسٹی کے فزکس ڈیپارٹمنٹ کو پاکستان کے نوبل انعام یافتہ سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام کے نام معنون کیا گیا۔ ڈاکٹر عبدالسلام کا تعلق احمدی فرقے سے تھا جسے پاکستان میں مسلمان نہیں سمجھا جاتا۔ فزکس کے اس پروفیسر کو نوبل انعام سن 1979 میں دیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پاکستان میں سکھ اقلیت
پاکستان میں سکھ مذہب کے پیرو کاروں کی تعداد بمشکل چھ ہزار ہے تاہم یہ چھوٹی سی اقلیت اب یہاں اپنی شناخت بنا رہی ہے۔ سکھ نہ صرف پاکستانی فوج کا حصہ بن رہے ہیں بلکہ کھیلوں میں بھی نام پیدا کر رہے ہیں۔ مہندر پال پاکستان کے پہلے ابھرتے سکھ کرکٹر ہیں جو لاہور کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں کرکٹ کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔