سیاچن: برف کے تودے سے چھ دن بعد ایک بھارتی فوجی زندہ برآمد
9 فروری 2016بھارتی فوج کی جانب سے منگل کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ لانس نائیک ہنامن تھاپا چھ ہزار میٹر کی بلندی پر تقریباً آٹھ میٹر برف کے نیچے اپنے نو ساتھیوں سمیت دب گئے تھے۔
اطلاعات کے مطابق لانس نائیک ہنامن کے تمام ساتھی ہلاک ہو گئے ہیں اور اُن کی اپنی حالت بھی نازک بتائی جا رہی ہے۔ انہیں پیر کو ایک ریسکیو آپریشن کے ذریع برفانی تودوں سے نکالا گیا تھا۔
بھارتی لیفٹینٹ جنرل ڈی ایس ہودا نے جموں میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تین فروری کو برفانی تودے سیاچن گلیشیئر کے شمالی علاقے میں واقع ایک بھارتی فوجی چوکی پرگرے تھے۔ اس حادثے کے بعد امدادی کارروائیاں شروع کی گئی تھیں لیکن تین دن قبل فوج نے کسی بھی جوان کے زندہ ہونے کی امید چھوڑ دی تھی۔
1948ء سے بھارت اور پاکستان نے متنازعہ کشمیر میں 7000 میٹر کی بلندی پر واقع سیاچن گلیشیئر پر اپنی اپنی فوجیں تعینات کر رکھی ہیں۔ فوج نے 20 تا 40 ڈگری منفی درجہ حرارت میں ریسکیو آپریشن جاری رکھنے کے بعد برفانی تودوں تلے دبے کسی فوجی کے زندہ باہر نکلنے سے نا اُمید ہو کر آپریشن ختم کر دیا تھا۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک ٹوئیٹ پیغام میں اس واقعے پر افسوس اور ہلاک ہونے والے فوجیوں کے لواحقین کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
برفانی تودوں سے زندہ نکال لیے جانے والے بھارتی فوجی کی حالت نازک ہے اور اُسے نئی دہلی کے ایک فوجی ہسپتال منتقل کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ لیفٹینٹ جنرل ڈی ایس ہودا نے ایک بیان میں کہا، ’’ہم دعا گو ہیں کہ معجزات کا سلسلہ جاری رہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ اب تک پانچ لاشیں برآمد کی جا چُکی ہیں اور چار کی شناخت ہو گئی ہے۔
بھارت اور پاکستان دونوں کی افواج اب تک سیاچن گلیشیئر کے محاذ پر اپنے لاتعداد فوجیوں کا نقصان اُٹھا چُکے ہیں۔ کشمیر دو حصوں میں منقسم ہے ایک بھارت کے اور دوسرے پاکستان کے زیر انتظام ہے۔