سیاچن: پاک بھارت دفاعی مذاکرات کا پہلا دور مکمل
11 جون 2012
یہ مذاکرات ایک ایسے موقع پر ہو رہے ہیں جب گزشتہ اپریل میں سیاچن کے علاقے گیاری سیکٹر میں برفانی تودے کے نیچے دب جانے والے 137 پاکستانی فوجی اور سویلین اہلکاروں میں سے بعض کی لاشیں ملنا شروع ہو گئی ہیں۔ اس حادثے کے بعد پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے سیاچن کا مسئلہ حل کرنے پر زور دیا تھا جبکہ سیاسی اور سفارتی حلقوں نے بھی دونوں ممالک کی بہتری کے لیے مسئلے کے حل کو ناگزیر قرار دیا تھا۔ تاہم بھارتی وزیر دفاع انتھونی پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ ان مذاکرات سے کسی اہم بریک تھرو کی توقع نہ رکھی جائے۔
پیر کو راولپنڈی میں وزارت دفاع میں ہونے والے ان مذاکرات کے بعد دونوں دفاعی سیکرٹریوں نے پاکستانی وزیر دفاع نوید قمر سے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیر دفاع نے امید ظاہر کی کہ دونوں ملک بات چیت کے ذریعے تمام حل طلب معاملات طے کر لیں گے۔
دفاعی تجزیہ نگار ایئر مارشل (ر) طلعت مسعود اختر کا کہنا ہے کہ بھارتی فوجی اسٹیبلشمنٹ سیاچن سے فوجی انخلاء کے خلاف ہے۔ ڈوئچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘’ہماری طرف سے جتنے بیانات آئے ہیں وہ گیاری کے حادثے کے بعد آئے ہیں اور ہم پر یہ واضح ہو گیا ہے کہ یہ جنگ مشکل ہوتی جا رہی ہے۔ بھارت کو بھی بدرجہ اتم معلوم ہے کہ جنگ مشکل ہے لیکن وہاں پر غالباً وزارت دفاع اور آرمی چیف بالخصوص اس کی مخالفت کر رہے ہیں کہ بھارتی علاقے کی نشاندہی کیے بغیر اس کا کوئی حل نہیں ہونا چاہیے۔‘‘
خیال رہے کہ یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاچن کا مسئلے کے حل کے لیے ہونے والے مذاکرات کا تیرہواں دور ہے۔ ان مذاکرات میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سرکریک کی ساحلی پٹی کے تنازعے پر بھی بات چیت ہوئی۔ تاہم ایئر مارشل ریٹائرڈ مسعود اختر کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں بھارت سرکریک کے مسئلے پر بھی صورتحال جوں کی توں رکھنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا،’’میرے خیال میں وہ پاکستان کو دیکھ رہے ہیں کہ کمزور ہوا ہے اور اس وقت پاکستان سے باتیں منوائی جا سکتی ہیں تو اس پر بھی ہمیں کچھ نہیں ملے گا ۔ اس کے لیے ہمیں قومی سلامتی کی پالیسی کا ازسر نو جائزہ لینا ہوگا اور ترجیحات کا تعین کرنا ہوگا۔‘‘
ان مذاکرات کا اختتامی دور کل منگل کو ہو گا جس کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: عصمت جبیں