سیف الاسلام اب محض ایک بے بس قیدی
29 نومبر 2011انہیں پہاڑی علاقے زنتان میں حراست میں رکھا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے زنتان میں قومی عبوری کونسل کے شعبہ صحت کے معاون ابراہیم ترکی کا کہنا تھا کہ اس علاقے کے لیے سیف الاسلام کسی خطرے کا باعث نہیں ہیں کیونکہ اس وقت وہ ایک بے بس قیدی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں سیف الاسلام کو اس قصبے میں رکھنے پر کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے بلکہ وہ انہیں اس وقت تک یہاں رکھ سکتے ہیں، جب تک ان کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع نہیں ہو جاتی۔
قصبے کے رہائشیوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ سیف الاسلام کی حفاظت کے پیش نظر انہیں باقاعدگی سے ایک کے بعد ایک نامعلوم مقام پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ ان اقدامات کا مقصد سیف الاسلام کو اُس انجام سے بچانا ہے، جس سے اُن کے والد کو دوچار ہونا پڑا تھا۔ معمر القذافی کو گزشتہ ماہ حراست میں لیے جانے کے بعد تشدد کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ عالمی سطح پر اس واقعے کی شدید مذمت کی گئی تھی اور لیبیا کی عبوری کونسل سے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے کہا گیا تھا۔
زنتان کے رہائشیوں کا مزید کہنا تھا کہ انہیں بھی پہلے اندیشہ تھا کہ سیف الاسلام کو بھی ان کے والد ہی کی طرح ہلاک کر دیا جائے گا لیکن ابھی وہ محفوظ ہیں اور عدالتی سماعت کے منتظر ہیں۔ زنتان میں سیف الاسلام کو کہاں زیر حراست رکھا گیا ہے، اس حوالے سے شہریوں کا کہنا تھا کہ انہیں صرف اتنا معلوم ہے کہ لیبیا کی عبوری کونسل نے انہیں زنتان میں رکھا ہے، باقی تمام معلومات کو صیغہ راز میں رکھا گیا ہے۔
سیف الاسلام کی قسمت کا فیصلہ کرنا لیبیا کے حکام کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ عالمی برادری سیف کی شفاف عدالتی سماعت کی خواہاں ہے۔ عالمی فوجداری عدالت نے بھی سیف کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا اور حکام پر زور دیا تھا کہ ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔ عالمی ادارے کی جانب سے لیبیا کی قیادت پر زور دیا گیا تھا کہ سیف الاسلام کے ساتھ بین الاقوامی قواعد و ضوابط اور قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے سلوک کیا جائے۔
عالمی سطح پر تشویش کے باوجود سیف الاسلام کی سکیورٹی کو خطرات لاحق ہیں۔ اس حوالے سے زنتان کے رہائشیوں کی یہ خواہش ہے کہ نئے ابھرنے والے لیبیا میں انتقامی رویوں کی بجائے قانون کی پاسداری کرتے ہوئے سیف الاسلام کے ساتھ انصاف کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف شفاف ٹرائل کے ذریعے ہی ممکن ہے کہ ان کے مظالم کو سامنے لایا جائے۔ زنتان کے ایک مقامی دوکاندار سلام علی احمد کا کہنا تھا کہ ’جب تک سیف الاسلام قصور وار ثابت نہیں ہو جاتا، اس وقت تک وہ ہمارے لیے بے گناہ ہے‘۔
رپورٹ: شاہد افراز خان
ادارت: امجد علی