1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیلابی تباہی کے بعد خوراک کی قلت کا خطرہ ہے، شہباز شریف

12 ستمبر 2022

پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے بدترین سیلابی تباہی کے تناظر میں کہا ہے کہ ملک کا زرعی علاقے زیرآب آنے اور کھڑی فصلیں تباہ ہو جانے کی وجہ سے ملک میں خوراک کی قلت کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

Überschwemmungen in Pakistan
تصویر: Pervez Masih/AP/dpa/picture alliance

پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت میں اس خدشت کا اظہار کیا۔ دوسری جانب پاکستانی حکام اور امدادی ادارے متاثرہ علاقوں میں خوراک، خیمے اور دیگر سامان پہنچانے کی کارروائیوں میں تیزی لا رہے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلیوں سے ایسی تباہی کبھی نہیں دیکھی، یو این چیف

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پاکستان کے دورے پر

شہباز شریف نے ترکی کی جانب سے خوراک، خیمے اور ادویات مہیا کرنے پر ترک صدر کا شکریہ ادا کیا۔ ترکی اب تک بارہ عسکری طیاروں، چار مال گاڑیوں اور ترک ہلال احمر کے چار امدادی ٹرکوں کے ذریعے پاکستانی سیلاب زدگان کے لیے امداد مہیا کر چکا ہے۔

پاکستانی حکومتی بیان کے مطابق اس بات چیت میں شہباز شریف نے صدر ایردوآن کو حکومتی امدادی سرگرمیوں سے متعلق تفصیلات بتائیں اور ساتھ ہی ترکی سے ممکنہ غذائی قلت اور متاثرہ افراد کے بحالی کے تناظر میں مزید مدد طلب کی۔

یہ بات اہم ہے کہ شدید بارشوں اور سیلاب کے بعد اس وقت خواتین اور بچوں سمیت چھ لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افراد ریلیف کیمپس میں رہنے پر مجبور ہیں کیوں کہ ان کے مکانات حالیہ سیلابوں میں تباہ ہو گئے۔ اقوام متحدہ کے ادارے اور مقامی خیراتی تنظیمیں بھی سیلاب متاثرین کے لیے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

پاکستان اپنی زرعی پیداوار پر انحصار کرتا ہے اور کبھی کبھار اضافی گندم افغانستان اور دیگر ممالک کو برآمد بھی کرتا ہے، تاہم اس وقت پاکستان کو گندم اور سبزیوں کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ پاکستان میں سبزیوں کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔

پاکستان میں بارشوں سے تاریخی ورثہ بھی متاثر

04:21

This browser does not support the video element.

مون سون بارشوں کے حالیہ موسم میں شدید سیلاب کے باعث پاکستان کا ایک تہائی حصہ زیرآب آ گیا۔ سیلابوں سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبے بلوچستان اور سندھ رہے، تاہم صوبہ پنجاب کا جنوبی علاقہ بھی سیلابی تباہی کی زد میں آیا، اس کے علاوہ ملک کے متعدد شمال مغربی علاقوں میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی دیکھی گئی۔

پاکستانی حکومت نے حالیہ سیلابوں سے ہونے والی تباہی کا اندازہ دس ارب ڈالر لگایا ہےتاہم حکام کے مطابق ان سیلابوں سے ہونے والی اصل تباہی، اب تک کے اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔ اسی تناظر میںپاکستانی حکومت اور اقوام متحدہ نے عالمی برادری سے مدد طلب کی ہے۔

ع ت، ع ا (اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں