سیلاب زدگان میں کیش کارڈ کے ذریعے نقد رقوم کی تقسیم کا عمل شروع
29 ستمبر 2010نوشہرہ میں نادرا کی جانب سے کارڈ تقسیم کرنے کی اس تقریب میں بھگدڑ مچ گئی تھی، جس کے بعد پولیس کو لاٹھی چارج بھی کرنا پڑا۔ نتیجہ امدادی رقوم لینے کے لئے جمع ہونے والے متاثرین میں سے تین کی موت اور پچاس سے زائد کے زخمی ہو جانے کی صورت میں نکلا۔ زخمیوں کو فوری طور پر ضلعی ہیڈ کوارٹر کے ایک ہسپتال میں پہنچا دیا گیا، جہاں آٹھ کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
اس بارے میں نوشہرہ کے ضلعی پولیس افسر نثار احمد تنولی نے کہا: ”رش کی وجہ سے کئی متاثرین زخمی ہوئے۔ بعض متاثرین طویل انتظار کی وجہ سے بھی بے ہوش ہوئے، جنہیں ہسپتال پہنچا دیا گیا۔‘‘ نثار تنولی کے مطابق کیش کارڈز کی وصولی کے لئے محدود تعداد میں متاثرین کو بلایاگیا تھا تاہم بہت سے متاثرین بن بلائے ہی وہاں پہنچ گئے، جس کی وجہ سے ہرکوئی اپنے لئے اس کارڈ کے حصول کی کوششیں کرتا رہا۔“
نوشہرہ میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا امیر حیدر خان ہوتی نے صوبے میں کیش کارڈ کے ذریعے متاثرین کی مدد کرنے کے پروگرام کا افتتاح کرتے ہوئے متاثرین کے سو نامزد خاندانوں میں یہ کارڈ تقسیم کئے۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ وزیر اعلیٰ کا اس موقع پر کہناتھا: ”متاثرین کونقد امداد کی فراہمی میں وفاقی حکومت بھی تعاون کر رہی ہے۔ ابتدائی مرحلے میں متاثرین کو بیس ہزار روپے فی خاندان امداد دی جا رہی ہے۔ تاہم نقصان اتنا زیادہ ہے کہ اس کی تلافی میں وقت لگے گا۔ یہ وطن کارڈ تقسیم کرنے میں دو ماہ بھی لگ سکتے ہیں۔“
ضلع نوشہرہ میں سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی تعداد چالیس ہزار ہے، جن میں سے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی نے اب تک صرف دس ہزار خاندانوں کے متاثرہ ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ان خاندانوں کو ابتدائی مرحلے میں امدادی کارڈ دئے جائیں گے۔ تاہم نوشہرہ کے متاثرین حکومتی اقدامات کی سست روی کا رونا روتے ہیں۔ وہ رجسٹریشن میں بےقاعدگیوں کے الزام بھی لگاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومتی ادارے سیاسی وابستگیوں کی بنیاد پر رجسٹریشن کرتے ہیں۔
اس کے برعکس نادرا کاکہنا ہے کہ اس ادارے کو جو ڈیٹا فراہم کیا جاتا ہے، اس کے مطابق رجسٹریشن کی جاتی ہے اور آگے جا کر اسی بنیاد پر کارڈ بنائے جاتے ہیں۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان عدنان خان نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ ’’جتنے بھی متاثرین ہیں، سب کو امدادی رقم یعنی وطن کارڈ فراہم کئے جائیں گے۔
رجسٹریشن کی وجہ سے کسی کو پہلے اور کسی کو چند دن بعد یہ کارڈ فراہم کئے جائیں گے۔ ضلعی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ بطریق احسن ان کارڈز کی تقسیم کو یقینی بنائے۔“
نوشہرہ میں ضلعی انتظامیہ نے وزیر اعلیٰ کی تقریب کے لئے مخصوص متاثرین کو ہی مدعو کیاتھا۔ تاہم ضلعی انتظامیہ اور نادرا کی جانب سے وطن کارڈز کی تقسیم کے لئے اخبارات میں اشتہارات دینے کے ساتھ ساتھ مختلف مقامات پر بینرز بھی لگوائے گئے تھے، جن کے بعد ہرمتاثرہ شخص ان کارڈوں کی تقسیم کے مرکز میں پہنچ گیاتھا۔
اطلاعات کے مطابق علی الصبح کارڈ تقسیم کرنے کے مرکز کے صدر دروازے کے سامنے ہزاروں متاثرین جمع ہو گئے تھے۔ گیٹ کھلتے ہی ہرکوئی اندر جانے کے لئے زور لگا رہاتھا۔ ایسے میں دھکم پیل کی وجہ سے درجنوں افراد پیروں تلے آ کر کچلے گئے۔ ان میں زیادہ تر عمر رسیدہ متاثرین تھے جبکہ پولیس نے ہجوم کومنتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا، جس سے درجنوں متاثرین زخمی ہو گئے۔
رپورٹ: فریداللہ خان، پشاور
ادارت: عصمت جبیں