سیلاب زدگان کے لیے چھ سو ملین ڈالر کی ضرورت
14 اپریل 2011اقوام متحدہ کے مطابق نو ماہ قبل پاکستان میں آنے والے سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد میں بین الاقوامی برادری نے سست روی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس قدرتی آفت کے نتیجے میں 21 ملین پاکستانی متاثر ہوئے تھے۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ امدادی آپریشن اب ہنگامی حالت کے مرحلے سے نکل کر دوسرے مرحلے ’’فوری بحالی‘‘ میں داخل ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق انہیں اس مرحلے میں فنڈز کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ اس مرحلے میں گھروں کی تعمیر نو اور متاثرین کے معیار زندگی کو بحال کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ دوسرے مرحلے کی تکمیل کے لیے ابھی تک ڈونرز کی جانب سے 600 ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔ اس بین الاقوامی ادارے کے مطابق ایک سو پچہتر اعشاریہ پانچ ملین ڈالر زراعت اور فوڈ سکیورٹی کے لیے چاہیئں جبکہ اتنی ہی رقم کی گھروں کی تعمیر نو کے لئے ضرورت ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق پینے کے صاف پانی کے منصوبوں کے لیے 106 ملین ڈالر درکار ہیں۔
اقوام متحدہ اور پاکستان نیشنل ڈیزاسٹر اتھارٹی کے اہلکاروں نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر میں بہتری کے لئے بھی فنڈز کی ضرورت ہے۔
گزشتہ برس جولائی میں پاکستان میں آنے والے سیلاب سے تقریبا 11 ملین افراد بے گھر ہوئے تھے۔ اس سیلاب کے بعد ملکی ا فوج نے امدادی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا جبکہ حکومت اور سیاسی رہنماؤں کو اس مشکل گھڑی میں سست ردعمل ظاہر کرنے پر عوامی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
گو کہ پاکستان کو سیلاب زدگان کے لیے ایک بلین ڈالر سے زائد کی امداد دی جا چکی ہے تاہم پاکستان کے بہت سے علاقے نہ صرف اب بھی سیلابی پانی میں گھرے ہوئے ہیں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں اس باعث بے گھر ہونے والے افراد عارضی پناہ گاہوں میں مقیم ہیں۔
دوسری جانب سیاسی کشمکش کی شکار پاکستانی حکومت اگر متاثرین سیلاب کی مدد کے لیے کو ئی قدم اٹھانا بھی چاہے تو اس کے لیے لاکھوں متاثرین سیلاب کے لیے فنڈز پیدا کرنا ایک مشکل امر ہو گا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: ندیم گِل