سیلاب زدہ علاقوں میں کاشتکاروں کی مشکلات
22 ستمبر 2010زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں زرعی پیداوار میں اضافے کا ہدف اس سال بھی پورا نہیں ہو سکے گا۔اس سے پہلے سیلاب زدہ علاقوں میں خریف کی فصلیں چاول، کپاس ، گنا اور سبزیاں وغیرہ بری طرح متاثر ہوئی تھیں۔
پاکستان ایگری فورم کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق سیلاب کی وجہ سے خریف کی فصلوں کی پیداوار میں ہونے والی کمی کی وجہ سے اس سال پاکستان کو دس لاکھ ٹن چینی، بیس لاکھ کپاس کی گانٹھیں اور اڑھائی لاکھ ٹن چنے درآمد کرنا پڑیں گے۔
پاکستان ایگری فورم کے صدر محمد ابراہیم مغل نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ پاکستان میں پچاس لاکھ ایکڑ زرعی رقبہ سیلاب سے متاثر ہوا ہے۔ کئی علاقوں میں ابھی تک کھیتوں میں سیلابی پانی کھڑا ہے۔ کاشتکاروں کے زرعی آلات ناکارہ ہو چکے ہیں۔ مویشیوں کے لئے چارہ نہیں مل رہا اور کاشتکاروں کے پاس بیج ، کھاد اور زرعی ادویات خریدنے کے لئے پیسے بھی نہیں ہیں۔
ضلع لیہ کے ایک کاشتکار تنصیر شاہ کے مطابق بعض علاقوں میں سیلابی پانی کی وجہ سے زرعی زمینوں کی حد بندیاں مٹ گئی ہیں جبکہ پانی کے ہزاروں کھالے سیلاب کی نذر ہو چکے ہیں۔ابراہیم مغل کے مطابق ان حالات میں پچاس ہزار ایکڑ رقبے پر فصل کی کاشت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
سیلاب زدہ علاقوں میں فوری طور پر DAP کھاد کے ایک کروڑ تھیلوں، یوریا کھاد کے دو کروڑ تھیلوں، تیس ہزار سے زائد ٹریکٹروں اور دیگر زرعی آلات کی فوری ضرورت ہے۔ ان کے مطابق کاشتکاروں کو آسان شرائط پر قرضے فراہم کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
پاکستان ایگری فور م کے سربراہ کے مطابق زرعی شعبے میں امدادی کارروائیاں انتہائی سست روی کا شکار ہیں۔ ان کے بقول حکومتی اہلکار کمیشنوں کے چکر میں تعمیراتی امور پر زیادہ توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔
رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور
ادارت: عصمت جبیں