1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیلاب کے متاثرین کی مدد کی رفتار بدستور سست

28 ستمبر 2010

پاکستان میں 87 لاکھ سیلاب زدگان کو ہنگامی بنیادوں پر شیلٹر کی ضرورت ہے۔ سب سے خراب صورتحال سندھ کی ہے، جہاں گیارہ لاکھ گھر تباہ ہوئے لیکن ابھی تک صرف چھ فیصد لوگوں کو عارضی رہائش گاہیں مہیا کی جا سکی ہیں۔

جامشورو سندھ کا سیلاب زدہ علاقہتصویر: DW

منگل کے روز سیلاب زدگان کی امداد میں مصروف مختلف امدادی ایجنسیوں کے نمائندوں نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ مختلف علاقوں میں لوگوں کو عارضی رہائشوں کی فراہمی کے حوالے سے صرف بیس فیصد ضروریات پوری ہو سکی ہیں جبکہ اسی دوران دو لاکھ افراد میں ملیریا کے کیسز کی بھی تصدیق ہو چکی ہے۔

مہاجرت کی بین الاقوامی تنظیم آئی او ایم کے نمائندہ کرس لومز کے مطابق آنے والے دنوں میں موسم سرما کے آغاز کو مد نظر رکھتے ہوئے زیادہ ضرورت مند افراد کو شیلٹر کی فراہمی میں ترجیح دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال تشویشناک ہے، خاص طور پر کشمیر، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان جیسے سرد علاقوں میں۔ ایسی حکمت عملی اپنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو متاثرین کی ضروریات سے مطابقت رکھتی ہو۔

مہاجرت کی بین الاقوامی تنظیم آئی او ایم کے مطابق آنے والے دنوں میں موسم سرما کے آغاز کو مد نظر رکھتے ہوئے زیادہ ضرورت مند افراد کو شیلٹر کی فراہمی میں ترجیح دی جائے گی

سیلاب زدگان کو صحت کی سہولیات مہیا کرنے میں سرگرم عمل غیر سرکاری برطانوی تنظیم مرلن کے مطابق مختلف سیلاب زدہ علاقوں میں ملیریا کے بائیس لاکھ کیسز متوقع ہیں، جن میں سے چالیس ہزار میں انسانی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوں گے۔ مرلن کی طبی مشیر ڈاکٹر احریما ہاشمی نے کہا:’’کھلی فضا میں رہنے والے شخص کو مچھر کسی بھی وقت کاٹ سکتے ہیں لیکن کھلی فضا میں سپرے نہیں کیا جا سکتا۔ ہم مچھر دانیاں مہیا کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ اصل میں ہمیں 14 ملین ڈالر کی کمی کا سامنا تھا، جو کہ اب 7 ملین ڈالر تک ہے۔ ہمیں فوری طور پر 2 ملین ڈالر چاہئیں تاکہ ہم فوراً ان لوگوں کو بچا سکیں۔‘‘

دوسری جانب اقوام متحدہ کی جانب سے متاثرین سیلاب کی امداد کے لئے کی جانے والی دو ارب ڈالر کی اپیل کا اب تک بتیس فیصد موصول ہو سکا ہے۔ امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ اگر تاریخ میں انسانی امداد کی اِس سب سے بڑی اپیل پر بین الاقوامی رد عمل میں تیزی نہ آئی تو انہیں سیلاب زدگان کی بحالی اور تعمیر نو کے کاموں میں شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑے گا۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں