1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتیورپ

سینکڑوں تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا

12 اگست 2023

امدادی بحری جہاز ’اوشن وائکنگ‘ نے دو دنوں میں 623 تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا لیا ہے۔ مجموعی طور پر اس جہاز نے پندرہ امدادی کارروائیاں کرتے ہوئے ایسی کشتیوں سے تارکین وطن کو بچایا، جو بہت چھوٹی اور خستہ حال تھیں۔

تیونس سے سفر کرنے والے مہاجرین
سینکڑوں تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا لیا گیاتصویر: AP/picture alliance

اس بات کا اعلان یورپی امدادی تنظیم نے سوشل میڈیا سروس ایکس پر کیا ہے۔ بحیرہ روم میں زیادہ تر امدادی کارروائیاں تیونس کے ساحلی قصبے سفاقس اور اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا کے درمیان کی گئیں۔ بچائے گئے 623 افراد کا تعلق سوڈان، گنی، برکینا فاسو، آئیوری کوسٹ، بینن اور بنگلہ دیش سے ہے۔

افریقی ملک سوڈان میں اس وقت کئی مسلح تنازعات جاری ہیں اور وہاں بڑی تعداد میں لوگ ملک چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ لامپے ڈوسا کا جزیرہ یورپ میں داخلے کے خواہشمندوں کے لیے ایک عام لینڈنگ پوائنٹ ہے۔ دوسری جانب تیونس کا ساحلی شہر سفاقس افریقی ممالک سے آنے والے تارکین وطن کے لیے ایک لانچنگ پورٹ کے طور پر کام کر رہا ہے۔

سینکڑوں تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا لیا گیاتصویر: Daniel Leal/AFP/Getty Images

ہلاکتوں کے باوجود تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ

بحیرہ روم میں ہزاروں ہلاکتوں کے باوجود خوشحال زندگی گزارنے کی امید میں یورپ کی طرف آنے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ابھی دو روز پہلے ہی اطالوی میڈیا نے اسی راستے پرکم از کم اکتالیس مہاجرین کی ہلاکت کا بتایا تھا۔ یہ تارکین وطن بھی تیونس کے قصبے سفاقس سے روانہ ہوئے تھے لیکن چھ گھنٹے کی سفر کے بعد ہی ان کی کشتی زبردست طوفانی لہروں کی وجہ سے الٹ گئی۔

سینکڑوں تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا لیا گیاتصویر: Gareth Fuller/empics/picture alliance

انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف مائیگریشن (آئی او ایم) کے مطابق اس جہاز کی غرقابی کے تازہ واقعے کے ساتھ ہی اس سال وسطی بحیرہ روم میں ہلاک اور لاپتہ ہوجانے والوں کی تعداد اٹھارہ سو سے زیادہ ہو چکی ہے۔ وسطی بحیرہ روم مہاجرین کے لیے دنیا کا خطرناک ترین راستوں میں سے ایک ہے۔ آئی او ایم کا کہنا ہے کہ اس راستے پر سن 2014 سے اب تک بیس ہزار سے زائد تارکین وطن ہلاک ہوچکے ہیں۔

تیونس کی وزارت داخلہ کے مطابق اس سال بیس جولائی تک بحیرہ روم میں سمندری حادثات کے بعد نو سو سے زائد لاشیں نکالی جا چکی ہیں جب کہ چونتیس ہزار سے زائد تارکین وطن کو بچایا جاچکا ہے، جن میں سے زیادہ تر سب صحارا افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے تھے۔

ا ا / ع ت (اے ایف پی، ڈی پی اے)

مہاجرین کی اسمگلنگ، مجرموں کے لیے منافع بخش کاروبار

02:28

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں