سینیٹ انتخابات خفیہ بیلٹ کے ذریعہ ہوں گے،پاکستان سپریم کورٹ
1 مارچ 2021
پاکستانی سپریم کورٹ نے پیر یکم مارچ کو ایک صدارتی ریفرنس پر اپنا ’تاریخی فیصلہ‘ سناتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کے انتخابات خفیہ بیلٹ کے ذریعہ ہی ہوں گے۔
اشتہار
پاکستان سپریم کورٹ کی ایک لارجر بنچ نے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے صدارتی ریفرنس پر اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت نے چار۔ایک کی اکثریت سے اپنے فیصلے میں کہا کہ سینیٹ کے انتخابات اوپن بیلٹ سے نہیں ہوسکتے بلکہ خفیہ ہی منعقد کیے جائیں گے۔ حکومت نے عدالت کے فیصلے کو'تاریخی‘ قرار دیا۔
پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے عدالت کے فیصلے کے فوراً بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا آج کا فیصلہ تاریخی ہے۔ لیکن ساتھ ہی سپریم کورٹ نے اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ الیکشن کمیشن انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے تمام اقدامات کرے، اس کے علاوہ ووٹ کی رازداری حتمی نہیں ہے۔
شبلی فراز کا کہنا تھا”الیکشن کمیشن سے ہم یہ درخواست کرتے ہیں کہ ووٹ چاہے بار کوڈ کے ذریعے ہوں یا سیریل نمبر کے ساتھ ہو یا جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے، اس بات کو یقینی بنائیں کہ سپریم کورٹ کی رائے کی روشنی میں ووٹ کی رازداری دائمی نہ ہو۔" ان کا مزید کہنا تھا ”یہ ایک اہم سنگ میل ہے کیوں کہ ہم شفافیت اور بدعنوانی سے پاک معاشرے کا نظریہ لے کر نکلے تھے اور یہ وہ عملی اقدامات ہیں جو اس سلسلے میں ہماری حکومت نے اٹھائے۔
خفیہ ہونا حتمی نہیں
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے اکثریتی رائے سے کہ کہا بیلٹ پیپر کا خفیہ ہونا حتمی نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ووٹ ہمیشہ خفیہ نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ 1967 میں نیاز احمد کیس میں فیصلہ دے چکی ہے کہ سیکریسی کبھی بھی مطلق نہیں ہوسکتی، ووٹنگ میں کس حد تک سیکریسی ہونی چاہیے یہ تعین کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔
واضح رہے کہ صدر پاکستان عارف علوی نے سپریم کورٹ سے رائے لینے کے لیے عدالت عظمی میں صدارتی ریفرنس 23 دسمبر 2020 ء کو دائر کیا تھا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے چار جنوری کو اس کی پہلی سماعت کی تھی۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 25 فروری کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
صدارتی ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ ماضی میں ہونے والے سینیٹ کے انتخابات آئین کے تحت نہیں کروائے گئے، اوپن بیلٹ سے سینیٹ الیکشن میں شفافیت آئے گی، خفیہ ووٹنگ کے سبب سینیٹ الیکشن کے بعد شفافیت پر سوال اٹھائے جاتے ہیں، خفیہ ووٹنگ سے ارکان کی خرید و فروخت کے لیے منی لانڈرنگ کا پیسہ استعمال ہوتا ہے۔
اپوزیشن پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اتوار کے روز کہا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ جو بھی آئے، دس جماعتی اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ آئندہ سینیٹ انتخابات میں خفیہ اور اعلانیہ دونوں ہی صورتوں میں ووٹنگ کے لیے تیار ہے۔
ج ا/ ص ز (ایجنسیاں)
پاکستان کے بارے ميں دس منفرد حقائق
دنيا کے ہر ملک و قوم کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی نہ کسی ميدان ميں شہرت کے افق تک پہنچا جائے۔ پاکستان بھی چند منفرد اور دلچسپ اعزازات کا حامل ملک ہے۔ مزید تفصیلات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
بلند ترین مقام پر اے ٹی ايم
دنيا بھر ميں سب سے زيادہ اونچائی پر اے ٹی ايم مشين پاکستان ميں ہے۔ گلگت بلتستان ميں خنجراب پاس پر سطح سمندر سے 15,300 فٹ يا 4,693 ميٹر کی بلندی پر واقع نيشنل بينک آف پاکستان کے اے ٹی ايم کو دنيا کا اونچا اے ٹی ايم ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
سب سے کم عمر ميں نوبل انعام
سب سے کم عمر ميں نوبل امن انعام ملنے کا اعزاز بھی ايک پاکستانی کو حاصل ہوا۔ ملالہ يوسف زئی کو جب نوبل انعام سے نوازا گيا، تو اس وقت ان کی عمر صرف سترہ برس تھی۔ ملالہ سے پہلے ڈاکٹر عبداسلام کو سن 1979 ميں نوبل انعام کا حقدار قرار ديا گيا تھا۔
تصویر: Reuters/NTB Scanpix/C. Poppe
سب سے بلند شاہراہ
شاہراہ قراقرم دنيا کی بلند ترين شاہراہ ہے۔ یہ دنیا کے عظیم پہاڑی سلسلوں قراقرم اور ہمالیہ کو عبور کرتی ہوئی چین کے صوبہ سنکیانگ کو پاکستان کے شمالی علاقوں سے ملاتی ہے۔ درہ خنجراب کے مقام پر اس کی بلندی 4693 میٹر ہے۔
تصویر: imago
فٹ بالوں کا گڑھ - سیالکوٹ
سيالکوٹ اور اس کے گرد و نواح ميں سالانہ بنيادوں پر چاليس سے ساٹھ ملين فٹ باليں تيار کی جاتی ہيں۔ يہ فٹ بالوں کی عالمی پيداوار کا ساٹھ سے ستر فيصد ہے۔ خطے ميں تقريباً دو سو فيکٹرياں فٹ باليں تيار کرتی ہيں اور يہ دنيا بھر ميں سب سے زيادہ فٹ بال تيار کرنے والا شہر ہے۔
تصویر: Reuters
آب پاشی کا طويل ترين نظام
کنال سسٹم پر مبنی دنيا کا طويل ترين آب پاشی کا نظام پاکستان ميں ہے۔ يہ نظام مجموعی طور پر چودہ اعشاريہ چار ملين ہيکڑ زمين پر پھيلا ہوا ہے۔
تصویر: Imago/Zuma/PPI
ايمبولينسز کا سب سے بڑا نيٹ ورک
ايمبولينسز کا سب سے بڑا نيٹ ورک پاکستان ميں ہے۔ يہ اعزاز غير سرکاری تنظيم ايدھی فاؤنڈيشن کو حاصل ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images/A. Hassan
سب سے کم عمر کرکٹر
سب سے کم عمر ميں انٹرنيشنل کرکٹ کھيلنے کا اعزاز بھی ايک پاکستانی کرکٹر کو حاصل ہے۔ حسن رضا کی عمر صرف چودہ برس اور 227 دن تھی جب انہوں سن 1996 ميں فيصل آباد ميں زمبابوے کے خلاف پہلا بين الاقوامی ميچ کھيلا۔
تصویر: Getty Images
کرکٹ ميں سب سے تيز رفتار گيند
کرکٹ کی تاريخ ميں سب سے تيز رفتار گيند کرانے کا اعزاز شعيب اختر کو حاصل ہے۔ اختر نے سن 2003 ميں انگلينڈ کے خلاف ايک ميچ کے دوران 161.3 کلوميٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ايک گيند کرائی۔
تصویر: AP
سب سے کم عمر سول جج
محمد الياس نے سن 1952 ميں جب سول جج بننے کے ليے امتحان پاس کيا، تو اس وقت ان کی عمر صرف بيس برس تھی۔ انہيں اس شرط پر امتحان دينے کی اجازت دی گئی تھی کہ وہ امتحان پاس کرنے کی صورت ميں بھی 23 سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل ملازمت نہيں کريں گے۔ تاہم بعد ميں نرمی کر کے انہيں آٹھ ماہ بعد بطور سول جج کام کی اجازت دے دی گئی۔ محمد الياس سب سے کم عمر سول جج تھے۔