1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سی آئی اے شامی باغیوں کو خفیہ معلومات فراہم کرتی رہی ہے، امریکی اخبار

Afsar Awan23 مارچ 2013

امریکا کی مرکزی خفیہ ایجنسی سی آئی اے شامی باغیوں کو خفیہ اطلاعات فراہم کرتی رہی ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل کی طرف سے ہفتے کے روز بتایا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد باغیوں کو حکومتی فورسز کے خلاف زیادہ مؤثر بنانے کی کوشش ہے۔

اخبار نے موجودہ اور سابق امریکی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ سی آئی اے کی یہ کوشش دراصل امریکی انتظامیہ کی سوچ میں آنے والی اس تبدیلی کا اشارہ ہے کہ جس کا مقصد سیکولر باغی جنگجوؤں کو مضبوط بنانا ہے۔

وال اسٹریٹ جرنل کی ہفتے کے روز شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق سی آئی اے کی طرف سے اپنے افسران کو ترکی بھی بھیجا گیا تاکہ ان شامی باغیوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں مدد کی جا سکے جنہیں خلیجی ممالک کی طرف سے اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے۔ تاہم اخبار کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کے بعض اہلکاروں نے خدشات ظاہر کیے ہیں کہ بعض ہتھیار اسلامی شدت پسندوں کے ہاتھوں میں بھی جا رہے ہیں۔

سی آئی اے برطانیہ، فرانس اور اردن کی انٹیلیجنس سروسز کے ساتھ مل کر باغیوں کو مختلف طرح کے ہتھیار استعمال کرنے کی تربیت دینے میں بھی مدد کرتی رہی ہےتصویر: Getty Images

جرنل کی رپورٹ میں مزيد بتایا گیا ہے کہ عراق میں تعینات سی آئی اے کے اہلکاروں کو وائٹ ہاؤس کی طرف سے ہدایت دی گئی ہے کہ وہ عراقیوں کی طرف سے القاعدہ سے منسلک جنگجوؤں کے سرحد پار کر کے شام جانے پر کنٹرول کے لیے ایلیٹ انسداد دہشت گردی یونٹس کے ساتھ مل کر کام کریں۔

اس امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق مغرب ایسے باغیوں کی سرپرستی کرتا ہے جو فری سیریئن آرمی کی طرف جھکاؤ رکھتے ہیں۔ یاد رہے کہ فری سیریئن آرمی دراصل شامی باغیوں کے مرکزی اپوزیشن گروپ ’سیریئن اپوزیشن کولیشن‘ کی حامی ہے۔

اخبار نے شامی اپوزیشن کے کمانڈرز کے حوالے سے لکھا ہے کہ سی آئی اے برطانیہ، فرانس اور اردن کی انٹیلیجنس سروسز کے ساتھ مل کر باغیوں کو مختلف طرح کے ہتھیار استعمال کرنے کی تربیت دینے میں بھی مدد کرتی رہی ہے۔ تاہم اخبار کے مطابق باغیوں کو فراہم کی جانے والی اس مدد سے براہ راست فوجی کارروائی کرنے سے متعلق امریکی فیصلے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ یاد رہے کہ امریکا شام کے خلاف براہ راست فوجی کارروائی کو اب تک خارج از امکان قرار دیتا رہا ہے۔

aba/as (AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں