امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ مائیک پومپیو نے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو ایک مراسلے میں عراق میں ایرانی سرگرمیوں کے حوالے سے اپنی تشویش ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ وہ عراق میں جارحانہ سرگرمیوں سے باز رہے۔
اشتہار
جنوبی کیلی فورنیا میں ریگن نیشنل ڈیفینس فورم سے خطاب کرتے ہوئے پومپیو نے کہا کہ انہوں نے ایرانی فوج کے سینیئر عہدیدار قاسم سلیمانی اور تہران حکومت کو مراسلہ تحریر کیا ہے۔ چند روز قبل قاسم سلیمانی نے کہا تھا کہ ان کے زیرسرپرستی کام کرنے والی ایرانی فورسز عراق میں امریکی فوجیوں کو ہدف بنا سکتی ہیں۔ انہوں نے تاہم اس بابت یہ نہیں کہا تھا کہ ایسا کب ہو سکتا ہے۔
سی آئی اے کے سربراہ پومپیو کے مطابق، ’’ہم نے جو انہیں (قاسم سلیمانی کو) بتایا ہے وہ یہ ہے کہ اگر عراق میں امریکی فوجیوں پر کوئی حملہ ہوا تو اس کی ذمہ داری ان پر عائد کی جائے گی۔‘‘
پومپیو کا مزید کہنا تھا، ’’ہم یہ بات قاسم سلیمانی اور ایرانی قیادت کو واضح اور دو ٹوک انداز سے بتا دینا چاہتے تھے۔‘‘
ایران میں یہودیوں کی مختصر تاریخ
ایرانی سرزمین پر بسنے والے یہودیوں کی تاریخ ہزاروں برس پرانی ہے۔ موجودہ زمانے میں ایران میں انقلاب اسلامی سے قبل وہاں آباد یہودی مذہب کے پیروکاروں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی۔
تصویر: gemeinfrei
ایرانی سرزمین پر بسنے والے یہودیوں کی تاریخ ہزاروں برس پرانی ہے۔ کئی مؤرخین کا خیال ہے کہ شاہ بابل نبوکدنضر (بخت نصر) نے 598 قبل مسیح میں یروشلم فتح کیا تھا، جس کے بعد پہلی مرتبہ یہودی مذہب کے پیروکار ہجرت کر کے ایرانی سرزمین پر آباد ہوئے تھے۔
تصویر: gemeinfrei
539 قبل مسیح میں سائرس نے شاہ بابل کو شکست دی جس کے بعد بابل میں قید یہودی آزاد ہوئے، انہیں وطن واپس جانے کی بھی اجازت ملی اور سائرس نے انہیں اپنی بادشاہت یعنی ایرانی سلطنت میں آزادانہ طور پر اپنے مذہب اور عقیدے کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت بھی دے دی تھی۔
تصویر: gemeinfrei
سلطنت ایران کے بادشاہ سائرس اعظم کو یہودیوں کی مقدس کتاب میں بھی اچھے الفاظ میں یاد کیا گیا ہے۔ عہد نامہ قدیم میں سائرس کا تذکرہ موجود ہے۔
تصویر: gemeinfrei
موجودہ زمانے میں ایران میں انقلاب اسلامی سے قبل وہاں آباد یہودی مذہب کے پیروکاروں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی۔
تصویر: gemeinfrei
اسلامی انقلاب کے بعد ایران میں بسنے والے یہودیوں کی تعداد مسلسل کم ہوتی گئی اور ہزارہا یہودی اسرائیل اور دوسرے ممالک کی جانب ہجرت کر گئے۔ ایران کے سرکاری ذرائع کے مطابق اس ملک میں آباد یہودیوں کی موجودہ تعداد قریب دس ہزار بنتی ہے۔
تصویر: gemeinfrei
ایران میں یہودی مذہب کے پیروکاروں کی تاریخ کافی اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے۔ یہ تصویر قریب ایک صدی قبل ایران میں بسنے والے ایک یہودی جوڑے کی شادی کے موقع پر لی گئی تھی۔
تصویر: gemeinfrei
قریب ایک سو سال قبل ایران کے ایک یہودی خاندان کے مردوں کی چائے پیتے ہوئے لی گئی ایک تصویر
تصویر: gemeinfrei
تہران کے رہنے والے ایک یہودی خاندان کی یہ تصویر بھی ایک صدی سے زائد عرصہ قبل لی گئی تھی۔
تصویر: gemeinfrei
یہ تصویر تہران میں یہودیوں کی سب سے بڑی عبادت گاہ کی ہے۔ ایرانی دارالحکومت میں یہودی عبادت گاہوں کی مجموعی تعداد بیس بنتی ہے۔
تصویر: DW/T. Tropper
دور حاضر کے ایران میں آباد یہودی مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والے شہریوں میں سے زیادہ تر کا تعلق یہودیت کے آرتھوڈوکس فرقے سے ہے۔
تصویر: DW/T. Tropper
10 تصاویر1 | 10
ایرانی جنرل سلیمانی پاسدارانِ انقلاب کے غیرملکی آپریشنز کے سربراہ ہیں۔ رواں برس جنوری میں سی آئی اے کی سربراہی سنبھالنے والے پومپیو کے مطابق سلیمانی نے اس خط کھولنا ہی گوارا نہیں کیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے اکتوبر میں رپورٹ کیا تھا کہ سلیمانی نے کرد رہنماؤں کو متعدد مرتبہ خبردار کیا ہے کہ وہ شمالی عراق میں تیل کی دولت سے مالا مال شہر کرکوک سے پسپا ہو جائیں ورنہ دوسری صورت میں انہیں عراقی فورسز اور ایرانی حمایت یافتہ عسکری گروپوں کی کارروائیوں کا سامنا کرنا ہو گا۔ سلیمانی متعدد مرتبہ عراق کے کردستان خطے کے دوروں کے دوران کرد رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کر چکے ہیں۔
ایران میں افغان مہاجرین کے لیے یورپی مدد
03:09
سلیمانی کی عراق میں اس قدر مصروفیت وہاں ایران کی سرگرمیوں کی عکاسی کرتی ہے۔ روئٹرز کے مطابق تہران کی شیعہ حکومت چاہتی ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں اپنے حریفوں اور امریکا کے ساتھ جاری پراکسی جنگ جیت جائے۔
عراق میں شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے خلاف امریکی قیادت میں بین الاقوامی اتحاد مسلسل کارروائیوں میں مصروف رہا ہے جب کہ ایران سے تعلق رکھنے والے شیعہ عسکری گروپ بھی داعش کے خلاف کارروائیوں میں پیش پیش رہے ہیں۔