سی آئی اے کے سربراہ کے طور پر جینا ہاسپل کی نامزدگی پر تنقید
15 مارچ 2018
امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی نئے سربراہ کے طور پر جینا ہاسپل کی نامزدگی پر تنقید کی جا رہی ہے۔ اگر وہ اس عہدے کے لیے منتخب کر لی گئیں تو پہلی مرتبہ اس اہم امریکی ادارے کی کمان ایک خاتون کے ہاتھوں میں آ سکے گی۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے امریکی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ جینا ہاسپل کو خفیہ اینٹلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کا سربراہ نامزد کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جینا ہاسپل کو فروری سن دو ہزار سترہ میں سی آئی اے کی نائب ڈائریکٹر مقرر کیا گیا تھا، تب بھی کئی حلقوں نے ان کی مخالفت کی تھی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کو برطرف کرنے کے بعد سی آئی اے کے ڈائریکٹر مائیک پومپیو کو نیا وزیر خارجہ بنایا جا رہا ہے، اس لے سی آئی اے کے سربراہ کی پوزیشن خالی ہو گئی ہے۔ دوسری طرف کئی حلقے پومپیو کو وزیر خارجہ بنائے جانے کے فیصلے کی بھی مخالفت کر رہے ہیں۔
ہاسپل تھائی لینڈ میں سی آئی اے کی ’بلیک سائٹ‘ کی نگران بھی رہی ہیں۔ گیارہ ستمبر سن دو ہزار ایک کو امریکا میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد تھائی لینڈ میں یہ خفیہ حراستی مرکز قائم کیا گیا تھا، جہاں مشتبہ افراد کے خلاف تحقیقات کے متنازعہ طریقوں کا انتخاب کیا گا تھا۔ سن دو ہزار تین تا پانچ اس مرکز میں ’واٹر بورڈنگ‘ کا طریقہ کار بھی استعمال کیا گیا۔
ہاسپل نے سن انیس سو پچاسی میں سی آئی اے میں کام کرنا شروع کیا تھا۔ وہ اپنے طویل کیریئر میں ’انڈر کور ایجنٹ‘ کے طور پر بھی خدمات سر انجام دے چکی ہیں، اس لیے ان کے بارے میں زیادہ معلومات عام نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر سی آئی اے کے سربراہ کی تعیناتی نہیں کر سکتا بلکہ صرف نامزد ہی کر سکتا ہے۔ اس لیے نامزدگی کے بعد ہاسپل کو سینیٹ کے سامنے خود کو بہترین امیدوار ثابت کرنا ہوگا۔
ری پبلکن سینیٹر جان مککین نے کہا ہے کہ جینا ہاسپل کو بہترین امیدوار ثابت کرنے کی خاطر کئی اہم سوالات کے جوابات دینا ہوں گے، جن میں ان کی مبینہ طور پر ’تشدد کے پروگرام‘ میں شمولیت بھی ہے۔
جان مککین کے مطابق، ’’ہاسپل کو بتانا ہو گا کہ سی آئی اے کے اس تحققاتی پروگرام میں ان کا کردار کیا تھا۔ سینیٹ نہ صرف اس ملازمت کے کے لیے ہاسپل کی تمام صلاحیتوں کا جائزہ لے گی بلکہ یہ جاننے کی کوشش بھی کرے گی کہ تشدد اور موجود قوانین کے بارے میں ان کا موقف کیا ہے۔‘‘
ع ب / اے ایف پی
امریکا میں کتنے مسلمان بستے ہیں؟
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد سب سے زیادہ تشویش وہاں رہنے والے مسلمانوں میں پائی جاتی ہے۔ وہاں قائم کئی مساجد کو دھمکیاں ملنے کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ امریکا میں کتنے مسلمان رہتے ہیں؟
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Martin
مسلمان بڑی تعداد میں
پیو ریسرچ سینٹر کا اندازہ ہے کہ امریکا میں رہنے والے مسلمانوں کی تعداد 33 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکا کی 32.2 کروڑ کی آبادی میں مسلمانوں کی حصہ داری تقریبا ایک فیصد بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Martin
مسلم آبادی میں اضافہ
پیو ریسرچ سینٹر کا یہ اندازہ بھی ہے کہ سن 2050 تک امریکا میں رہنے والے مسلمانوں کی تعداد موجودہ سطح سے دوگنا ہو جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/abaca
یہودیوں سے کم ہندوؤں سے زیادہ
ایک محتاط اندازے کے مطابق امریکا میں مقیم مسلمانوں کی تعداد وہاں رہنے والے یہودیوں سے کم ہے، جن کی تعداد میں 57 لاکھ کے قریب ہے۔ وہیں امریکا میں ہندوؤں کی تعداد 21 لاکھ کے لگ بھگ بنتی ہے۔ ان اعدادوشمار کے مطابق امریکا میں مسلمانوں کی آبادی ہندوؤں سے زیادہ ہے۔
تصویر: Getty Images/W. McNamee
یہودی رہ جائیں گے پیچھے
پیو ریسرچ سینٹر نے اندازہ ظاہر کیا ہے کہ سن 2040 میں مسلمان امریکا میں مسیحیوں کے بعد دوسرا سب سے بڑا مذہبی گروپ ہوں گے۔ یعنی امریکا میں آباد مسلم کمیونٹی آبادی کے لحاظ سے 25 سال میں یہودیوں کو پیچھے چھوڑ دیں گے۔
تصویر: dapd
نیو جرسی میں زیادہ مسلمان
امریکا میں مسلمانوں کی آبادی کچھ ریاستوں میں اوسط سے زیادہ ہے۔ مثال کے طور پر نیو جرسی کی طرح کچھ ریاستوں میں بسنے والے مسلمانوں کی تعداد دیگر ریاستوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Fox
مسلمان پناہ گزینوں کی آمد
پیو ریسرچ سینٹر کا کہنا ہے کہ امریکا میں سن 2007 کے بعد سے مسلمانوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس کی ایک وجہ ملک میں آنے والے پناہ گزین بھی ہیں۔
تصویر: AP
کتنے مسلم پناہ گزین امریکا آئے
مالی سال 2016 میں امریکا میں داخل ہونے والے مسلمان پناہ گزینوں کی تعداد اڑتیس ہزار نو سو ایک رہی جبکہ مجموعی طور پر اس مدت میں امریکی حکومت نے پچاسی ہزار پناہ گزینوں کو قبول کیا۔
تصویر: picture alliance/Photoshot
تبدیلی مذہب
اس کے علاوہ امریکا میں بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں، جنہوں نے اسلام بطور مذہب قبول کیا ہے۔ پیو کے مطابق ہر پانچ بالغ امریکی مسلمانوں میں سے ایک ایسا ہے، جس کی پرورش کسی دوسرے مذہب میں ہوئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Deck
مسلمان ایک پڑھی لکھی کمیونٹی
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکا میں مسلمان کمیونٹی ملک کا دوسرا سب سے زیادہ پڑھا لکھا مذہبی طبقہ ہے۔ اس فہرست میں پہلے نمبر پر یہودی آتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Martin
مسلمان مخالف جذبات
امریکا میں 11 ستمبر سن 2001 کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد وہاں مسلمان مخالف جذبات میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔
تصویر: AP
ٹرمپ کے بیان
نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کئی بار مسلمان مخالف بیانات دیے۔ اسی مہم کے دوران ری پبلکن سیاستدان نے ایک مرتبہ یہ بھی کہا تھا کہ ’مسلمان امریکا سے نفرت کرتے ہیں‘۔ ٹرمپ نے یہ تجویز بھی کیا کہ مسلمانوں کی عارضی طور پر امریکا میں داخل ہونے پر پابندی لگا دی جانا چاہیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Locher
اسلام ایک بڑا مذہب
مختلف اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں مسلمانوں کی تعداد 1.6 ارب بنتی ہے، یعنی عالمی آبادی کا 23 فیصد حصہ مسلمانوں پر ہی مشتمل ہے۔ مسیحیت کے بعد اسلام دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مذہب ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulte
اسلام تیزی سے پھیلتا ہوا
پیو ریسرچ سینٹر کا کہنا ہے کہ اسلام اس وقت دنیا کے دیگر مذاہب کے مقابلے میں دنیا کا سب سے تیزی سے فروغ پاتا مذہب ہے۔