شادی کی خوشی میں فائرنگ کو حملہ سمجھا گیا، دلہن ماری گئی
17 جولائی 2017![](https://static.dw.com/image/18484372_800.webp)
افغان دارالحکومت کابل سے پیر سترہ جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق افغان حکام نے بتایا کہ یہ افسوس ناک واقعہ اتوار سولہ جولائی کو کابل شہر کے مغربی حصے میں پیش آیا۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے ڈی پی اے کو بتایا کہ ملکی دارالحکومت میں شادی کی ایک تقریب کے بعد واپس لوٹنے والی بارات کے شرکاء گاڑیوں کے ایک قافلے کی صورت سفر میں تھے اور اس دوران وہ، جیسا کہ عام طور پر دیکھنے میں آتا ہے، خوشی میں آتشیں اسلحے سے فائرنگ بھی کرتے جا رہے تھے۔
اس دوران جب یہ قافلہ افغان چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ کے نائب محمد محقق کے گھر کے قریب سے گزرا، تو محقق کے محافظوں نے سمجھا کہ شاید طالبان نے اچانک اس اہم افغان رہنما کی رہائش گاہ پر حملہ کر دیا ہے۔
اس پر محقق کے محافظوں نے بارات کے شرکاء پر جوابی فائرنگ شروع کر دی، جس کے نتیجے میں دلہن موقع پر ہی ہلاک اور چار باراتی شدید زخمی ہو گئے۔ نجیب دانش کے بقول افغانستان میں شادی کے موقع پر ہوائی فائرنگ کرنا ایک عام روایت ہے اور محقق کی رہائش گاہ کے قریب سے گزرتے ہوئے یہ باراتی بھی ہوائی فائرنگ کر رہے تھے۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس جوابی فائرنگ کے ذمے دار چار مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان میں دو ذاتی محافظوں کے ہمراہ وہ دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں، جو عبداللہ عبداللہ کے نائب محمد محقق کے گھر پر سرکاری حفاظتی ڈیوٹی پر تھے۔