1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شادی کی ویڈیو: شدت پسندوں کی طرف سے چھ افراد کے قتل کا حکم

29 مئی 2012

پاکستان کے شمال مغربی علاقے میں شادی کی ایک وڈیو میں خواتین اور مردوں کے اکٹھے گانے اور ڈانس کرنے پر شدت پسندوں نے چار خواتین سمیت چھ افراد کو قتل کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

تصویر: AP

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ضلع کوہستان کے ایک دور دراز گاؤں میں ہونے والی ایک شادی کی تقریب کے دوران موبائل فون سے بنائی جانے والی مذکورہ ویڈیو میں یہ چھ خواتین و حضرات اکٹھے گاتے اور ناچتے دکھائے گئے۔

پاکستانی حکام کے مطابق گادا نامی گاؤں میں شدت پسند مذہبی عناصر نے ان افراد کو قبائلی رسوم کے برخلاف اکٹھے ناچنے گانے پر موت کی سز کا حکم سنایا۔ مقامی پولیس افسر عبدالمجید آفریدی نے اے ایف پی کو بتایا: ’’ مقامی مذہبی شدت پسندوں نے ویڈیو میں دکھائے جانے والے دو مردوں اور چار خواتین کو ہلاک کرنے کی سزا دی ہے۔‘‘ آفریدی کے مطابق فیصلے کی رُو سے مردوں کو پہلے قتل کیا جانا ہے، اور چونکہ وہ علاقے سے فرار ہو گئے ہیں اس لیے مذکورہ خواتین فی الحال محفوظ ہیں: ’’میں نے ان لوگوں کو بچانے کے لیے ایک ٹیم علاقے میں روانہ کر دی ہے اور اس حوالے سے خبر کا انتظار ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو اپنے گھروں تک محدود کر دیا گیا ہے۔

قبائلی رسوم و رواج کے نگران قبیلوں کے بزرگ مرد ہوتے ہیںتصویر: AP

عبدالحمید آفریدی کے مطابق یہ معاملہ دو قبائل کے درمیان تنازعے کے باعث کھڑا ہوا ہے، کیونکہ اس بات کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے کہ مذکورہ خواتین وحضرات اکٹھے ناچ اور گا رہے تھے: ’’ ان تمام لوگوں کو ویڈیو میں الگ الگ دکھایا گیا ہے۔ موبائل فون سے بنائی گئی یہ ویڈیو میں نے خود دیکھی ہے۔ اس میں چار خواتین کو گاتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جبکہ ایک مرد ایک مختلف منظر میں ناچتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ایک اور مختلف منظر میں ایک مرد کو بیٹھے ہوئے دکھایا گیا ہے۔‘‘ آفریدی کے مطابق یہ واقعہ محض قبائلی چپقلش کا نتیجہ ہے: ’’ یہ قبائلی دشمنی کا نتیجہ ہے۔ ایک قبیلے کو بدنام کرنے کے لیے اس ویڈیو میں جانتے بوجھتے تبدیلی کی گئی ہے۔‘‘

پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر نظر رکھنے والی تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق گزشتہ برس ملک بھر میں عزت کے نام پر 943 خواتین اور لڑکیوں کو قتل کر دیا گیا۔

aba/ah (AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں