1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شارک اور ریز مچھلی کی چار سو سے زائد اقسام معدوم ہو سکتی ہیں

4 ستمبر 2021

سمندری حیات میں سے شارک اور ریز مچھلی کی سینتیس فیصد اقسام کی بقا کے خطرات لاحق ہیں۔ اسی طرح ایک انڈونیشی جزیرے میں رہنے والی مخلوق کموڈو ڈریگون کو بھی نابود ہونے والے جانوروں میں شامل کر دیا گیا ہے۔

Waran
تصویر: Imago/blickwinkel/McPhoto/I. Schulz

کینیڈا کی سائمن فریزر یونیورسٹی کے پروفیسر نکولس ڈولوی نے سمندری حیات شارک اور ریز مچھلیوں کی اٹھائیس فیصد قسموں کے معدوم ہونے کے بارے میں فرانسیسی شہر مارسے میں منعقدہ آئی یو سی این کی کانگریس میں بتایا۔

قطب شمالی کی وہیل: جسامت چھوٹی ہونے کے خطرے سے دوچار

دوسری جانب ماحولیاتی معاملات پر نگاہ رکھنے والی بین الاقوامی تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل برونو اوبرلی نے ہفتہ چار ستمبر کو اپنے ایک بیان میں واضح کیا کہ عظیم الجثہ چھپکلیوں کی قسم کموڈو ڈریگون کو بھی سمندری سطح بلند ہونے کے بعد سے سیلابوں کا مسلسل سامنا ہے اور اسے اُن جانوروں میں شامل کر دیا گیا ہے، جن کی نسل کو معدوم ہونے کے خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔

شارک کی کئی قسمیں ماحولیاتی آلودگی کا شکار ہو کر معدوم ہو سکتی ہیںتصویر: Ron and Valerie Taylor/Ardea/imago images

شارک اور ریز مچھلی

نکولس ڈولوی نے بتایا ہے کہ اس وقت سمندری حیات کی بعض اقسام کے مکمل طور پر نابود ہو جانے کے شدید خطرات پیدا ہو چکے ہیں۔ اس تناظر میں انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ شارک اور ریز مچھلی کی بارہ سو مختلف اقسام میں سے چار سو چوالیس کے معدوم ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے۔

ان کے مطابق سات سال قبل کے مقابلے میں معدوم ہونے کے خطرے کا سامنا کرنے والی اس سمندری مخلوق میں ایک تہائی کا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان کو ایک 'خطرے کی گھنٹی‘ قرار دیا۔

انٹارکٹیکا میں گرمی کی پہلی لہر، پودوں اور حیوانات کو خطرہ

پروفیسر ڈولوی کے مطابق اگر اسی رفتار سے ماحولیاتی گراوٹ کا سلسلہ چلتا رہا تو جلد ہی سمندروں میں سے شارک اور ریز مچھلیوں کی کئی اقسام پوری طرح نابود ہو کر رہ جائیں گی۔  ان کے مطابق پانچ میں سے دو شارک معدوم ہونے کی دہلیز پر پہنچ گئی ہیں۔

سمندری مخلوق میں ریز مچھلی کی بعض اقسام کو نابود ہونے کا شدید خطرہ لاحق ہےتصویر: picture-alliance/blickwinkel/H. Schmidbauer

پروفیسر نکولس کیون ڈولوی انٹرنیشنل یونین برائے تحفظِ فطرت (IUCN) کے شارک ماہرین کے گروپ کے شریک چیرمین ہیں۔ وہ کینیڈین صوبے برٹش کولمبیا کے بڑے شہر وینکوور میں واقع سائمن فریزر یونیورسٹی میں سمندری حیاتیاتی تنوع کے شعبے سے منسلک سینیئر ریسرچر ہیں۔

کموڈو ڈریگون کو لاحق خطرہ

گوہ یا چھپکلیوں کی نسل سے تعلق رکھنے والی ایک انتہائی بڑی اور خطرناک قسم انڈونیشی جزیرے کموڈو میں بڑی تعداد میں بستی ہے۔ اس کو جزیرے کے نام سے دنیا بھر میں کموڈو ڈریگن سے پکارا جاتا ہے۔

سمندری ماحول کو ڈوبنے والے تیل ٹینکروں سے کیسے بچایا جائے؟

یہ دوسرے انڈونیشی جزائر رنکا، فلوریس اور گِلی مونٹاگ میں بھی پائی جاتی ہے۔ اس کی مجموعی معلومہ تعداد ایک لاکھ اڑتیس ہزار ہے۔

اس ڈریگن میں اٹھائیس فیصد کمی کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے کیونکہ قدرتی جنگلات کو سمندری سیلابوں سے ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ رہا ہے اور دوسری جانب جنگل بردگی میں انسانوں کی تباہ کن کارروائیاں بھی شامل ہیں۔

کموڈو ڈریگن میں اٹھائیس فیصد کمی کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے کیونکہ قدرتی جنگلات کو سمندری سیلابوں سے ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ رہا ہےتصویر: Imago/blickwinkel/McPhoto/I. Schulz

ڈریگن کی حیات کا سب سے بڑا مرکز و مقام کموڈو جزیرے میں واقع نیشنل پارک ہے۔ یہ پارک اب عالمی ورثے میں شامل ہے۔

انٹرنیشنل یونین برائے تحفظِ فطرت نے اس جانور کو معدومی کے خطرے سے دوچار ہونے پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔

تنظیم کے مطابق سمندری سطح کے بلند ہونے سے گوہ یا مانیٹور لیزرڈ (Monitor Lizard) کی اس عظیم الجثہ زہریلی قسم کو اکثر و بیشتر سیلابی صورت حال کا سامنا رہنے لگا ہے۔ اب کموڈو ڈریگن کو جنگلی حیات کی سرخ فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے۔

ع ح/ع ت  (اے ایف پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں