1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی اپوزیشن کے ساتھ تجارت پر امریکی پابندیوں میں نرمی

13 جون 2013

امریکا نے خانہ جنگی کے شکار ملک شام میں صدر بشار الاسد کی مخالف اپوزیشن کے ساتھ اب تک تجارت پر عائد پابندیوں میں نرمی کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ بات واشنگٹن میں امریکی دفتر خارجہ کے جاری کردہ ایک بیان میں کہی گئی ہے۔

تصویر: picture alliance/AP

امریکی دارالحکومت سے ملنے والی رپورٹوں میں نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اس اقدام کا مقصد شام کے ان علاقوں میں عوام کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کی کوششوں میں مدد فراہم کرنا ہے، جو شامی اپوزیشن کے بقول اسد حکومت کے حامی دستوں کے کنٹرول سے ’آزاد‘ کرائے جا چکے ہیں۔

اب تک ہزار ہا شامی مہاجرین ترکی میں پناہ لے چکے ہیںتصویر: picture alliance/abaca

شام کے خلاف امریکا کی عائد کردہ مجموعی تجارتی پابندیوں میں اس جزوی نرمی کے بعد امریکی کمپنیاں شامی اپوزیشن کے زیر کنٹرول علاقوں کو سافٹ ویئر، ٹیکنالوجی اور بجلی کی پیداوار اور تعمیر نو کے لیے استعمال ہونے والے ساز و سامان کے ساتھ ساتھ خوراک کی تیاری اور زرعی شعبے میں استعمال ہونے والی مشینری بھی فراہم کر سکیں گی۔

امریکی دفتر خارجہ کے بدھ کی شام جاری کردہ بیان کے مطابق اس حوالے سے امریکی سپلائی کمپنیاں اب برآمدی لائسنسوں کے اجراء کے لیے درخواستیں دے سکتی ہیں تاکہ انہیں شامی اپوزیشن کے زیر قبضہ علاقوں کے ساتھ تجارت کی قانونی اجازت دی جا سکے۔ واشنگٹن میں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ ایسے ایکسپورٹ لائسنسوں کے اجراء کی منظوری درخواست دہندگان میں سے ہر ایک کا انفرادی طور پر تفصیلی جائزہ لینے کے بعد دی جائے گی۔

امریکی اہلکاروں کے مطابق اس نرمی کا ایک نتیجہ یہ بھی نکلے گا کہ واشنگٹن خانہ جنگی سے تباہ شدہ ریاست شام کے ان علاقوں میں تعمیر نو کے کاموں میں بھی مدد فراہم کر سکے گا، جو شام کی سرکاری افواج کے قبضے میں نہیں ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ امریکی اداروں کو یہ اجازت تو پہلے ہی سے حاصل ہے کہ وہ شامی اپوزیشن کے زیر کنٹرول علاقوں میں اشیائے خوراک اور ادویات باآسانی بھجوا سکتے ہیں۔ تاہم ان علاقوں میں دیگر اشیاء اور ساز و سامان بھجوائے جانے پر آئندہ بھی کڑی نگاہ رکھی جائے گی۔

اس فیصلے کے اسباب کی وضاحت کرتے ہوئے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا، ’اس فیصلے کا مقصد شامی اپوزیشن کو اس قابل بنانا ہے کہ وہ نجی شعبے، این جی اوز اور بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں کے ساتھ مل کر اس طرح کام کر سکے کہ امداد اور تعمیر نو کی سرگرمیاں جاری رہ سکیں، خاص کر ان علاقوں سے دور جہاں واشنگٹن انتظامیہ کی طرف سے براہ راست امداد فراہم کی جا رہی ہے۔‘

امریکی پابندیوں میں اس نرمی کے تحت امریکی اداروں کے لیے یہ بھی ممکن ہو جائے گا کہ وہ شامی اپوزیشن سے براہ راست تیل خرید سکیں اور اپوزیشن کے زیر اثر علاقوں کو تیل اور گیس کے حصول کے لیے درکار صنعتی مشینری بھی فروخت کر سکیں۔ فوری طور پر تاہم یہ امر واضح نہیں ہے کہ شامی اپوزیشن کب تک اس قابل ہو سکے گی کہ اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں تیل کی پیداوار فروخت کر سکے۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ تجارتی پابندیوں میں نرمی کے اس استثنائی فیصلے کے تحت کسی بھی امریکی ادارے کو یہ اجازت پھر بھی نہیں ہو گی کہ وہ شامی باغیوں کو نجی طور پر ہتھیار فروخت کر سکے۔

(mm/shs (AFP

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں