شامی بحران، مشرقی وسطیٰ کے رہنماؤں کی پوٹن سے ملاقاتیں
25 اگست 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی نے کریملن کی طرف سے جاری کردہ بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ اردن اور ابو ظہبی کے رہنما اپنے دورہ روس کے دوران منگل کے دن انتہا پسند گروہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف جاری کارروائی پر بھی گفتگو کریں گے۔ یہ امر اہم ہے کہ حالیہ ہفتوں اور دنوں میں مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک کے رہنما ماسکو کا درہ کر چکے ہیں یا کرنے والے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ ایرانی حکام بھی رواں ہفتے ایک عسکری ڈیل پر مذاکرات کے لیے روس کا دورہ کریں گے۔ مبصرین کے مطابق ایران اور روس کے مابین کوئی بھی عسکری ڈیل امریکا اور اسرائیل کے لیے مایوسی کا سبب بن سکتی ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ ماسکو حکومت شامی صدر بشار الاسد کے ایک بڑی حامی ہیں۔ شامی بحران کے خاتمے کے لیے ماسکو نے اپنی کوششوں کو تیز کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ اسی مقصد کے لیے روسی صدر مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک کو اعتماد میں لینے کی کوشش میں بھی ہے۔
گزشتہ چار سال سے جاری شامی تنازعے کے باعث اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق دو لاکھ چالیس ہزار افراد لقمہ اجل جبکہ لاکھوں افراد بے گھر بھی ہو چکے ہیں۔
کریملن نے بتایا ہے کہ اردن کے بادشاہ روس کے دورے کے دوران شامی تنازعے پر گفتگو کے علاوہ اردن میں پہلے نیوکلیئر اسٹیشن کے قیام پر بھی بات جیت کریں گے۔ وہ 1999ء میں بادشاہت کے منصب پرفائز ہونے کے بعد بارہ مرتبہ روس کا دورہ کر چکے ہیں۔ اس ملاقات میں دونوں رہنما متوقع طور پر اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جاری کارروائی پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔ یہ امر اہم ہے کہ اردن میں 1.5 رجسٹرڈ شامی مہاجرین پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اے ایف پی نے ماسکو حکومت کے حوالے سے بتایا ہے کہ ولادیمیر پوٹن اور ابو ظہبی کے کراؤن پرنس کی ملاقات میں علاقائی استحکام کی کوششیں بنیادی ایجنڈا ہو گا۔ دونوں رہنما مشرقی وسطیٰ اور شمالی افریقی ممالک میں پائیدار امن اور سلامتی کے حوالے سے بھی مذاکرات کریں گے۔ بتایا گیا ہے کہ اس دوران توانائی کے موضوعات کو بھی کلیدی اہمیت حاصل ہو گی۔