1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی جنگ دیرالزور میں ختم نہیں ہوئی، بشارالاسد

عاطف توقیر
7 نومبر 2017

شامی صدر بشارالاسد نے منگل کے روز کہا ہے کہ شام میں جاری جنگ دیرالزور صوبے میں شدت پسندوں کی شکست پر ختم نہیں ہوئی۔ شامی فورسز نے یہ صوبہ چند روز قبل داعش کے قبضے سے آزاد کرایا تھا۔

Syrien Präsident Assad - Rede vor Diplomaten in Damaskus
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Syrian Presidency

شامی صدر نے عندیہ دیا کہ ان کی افواج امریکی حمایت یافتہ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز SDF تک یہ جنگ پھیلا سکتی ہیں۔ یہ بات اہم ہے کہ دیرالزور صوبے کا قریب ایک چوتھائی حصہ SDF کے قبضے میں ہے۔ شامی صدر نے کہا کہ یہ جنگ ملک کو کم زور اور منقسم کرنے والوں کے خلاف ہے اور اس حوالے سے تمام فورسز کے خلاف لڑائی لڑی جائے گی۔

داعش کے حملے میں کم ازکم 75 بے گھر شامی ہلاک

شامی فورسز کی دیرالزور میں کامیاب پیش قدمی

داعش کے سینکڑوں عسکریت پسند دیرالزور پہنچ گئے

بشارالاسد کی جانب سے یہ بیان ان کی ایرانی خارجہ پالیسی کے مشیر علی اکبر ولایتی سے ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔ ولایتی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر ہیں۔

شامی صدارتی دفتر سے جاری کردہ بیان میں بشارالاسد نے کہا، ’’دہشت گرد تنظیموں کے خلاف فتوحات، حلب میں شروع ضرور ہوئیں، مگر وہ دیرالزور میں ختم نہیں ہوئیں۔ اس سے شام کو تقسیم کرنے والے منصوبوں اور دہشت گردوں کے اہداف پر شدید ضرب پڑی ہے۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ شامی صدر بشارالاسد حکومتی فورسز کے خلاف مسلح لڑائی لڑنے والے تمام گروپوں کو ’دہشت گرد‘ قرار دیتے ہیں۔

شامی فورسز نے روسی فضائی مدد اور ایران کے حمایت یافتہ عسکری گروہوں کے تعاون سے شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے خلاف دیرالزور میں بڑی کارروائی کرتے ہوئے اس صوبے پر قبضہ کر لیا تھا۔

کردوں اور عرب جنگجوؤں کے امریکی حمایت یافتہ اتحاد SDF نے بھی اس دوران داعش کے خلاف بھرپور کاروائی کرتے ہوئے تیل کی دولت سے مالا مال اس صوبے کے ایک حصے پر قبضہ کیا۔

ولایتی نے جمعے کے روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ شامی فورسز جلد ہی الرقہ کی جانب پیش قدمی شروع کر دیں گے۔ یہ بات اہم ہے کہ الرقہ پر اس وقت امریکی حمایت یافتہ جنگجوؤں کا قبضہ ہے، تاہم ایرانی مشیر نے الزام عائد کیا کہ امریکا شام کو تقسیم کرنا چاہتا ہے۔

دور سے بھی اپنوں کو قریب محسوس کرنا

04:28

This browser does not support the video element.

جمعے کے روز بیروت میں ایک انٹرویو میں ولایتی نے کہا، ’’ہم بہت جلد دیکھیں گے کہ شامی فورسز الرقہ شہر کی جانب پیش قدمی شروع کر دیں گی۔‘‘

بشارالاسد نے کہا کہ ولایتی کے ساتھ بات چیت میں اتفاق کیا گیا ہے کہ شام کے تمام حصوں میں مکمل سکیورٹی اور استحکام آنے تک یہ جنگ جاری رہے گی۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں