1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی جنگ کا خاتمہ ايک سال سے کم عرصے ميں ممکن، بشار الاسد

10 جون 2018

شامی صدر نے کہا ہے کہ ان کے ملک ميں مارچ سن 2011 سے جاری خانہ جنگی آئندہ ايک سال ميں اپنے اختتام کو پہنچ سکتی ہے۔ اسد نے برطانوی اخبار کو ديے اپنے انٹرويو ميں اس عزم کا اظہار بھی کيا کہ وہ ملک کا چپہ چپہ آزاد کرا ليں گے۔

Bashar al-Assad | Syrischer Präsdident
تصویر: picture-alliance/dpa/Zumapress

بشار الاسد کے مطابق انہيں توقع ہے کہ شامی خانہ جنگی کا خاتمہ آئندہ ايک سال سے کم عرصے ميں ممکن ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ شام کی ہر ايک انچ زمين آزاد کرا ليں گے۔ شامی صدر نے يہ باتيں برطانوی اخبار ’ميل‘ کو ديے اپنے ايک انٹرويو ميں کہيں۔ يہ انٹرويو آج بروز اتوار شائع ہوا۔ شام کی سرکاری نيوز ايجنسی نے بھی يہ مکمل انٹرويو آج ہی جاری کيا ہے۔

شامی صدر بشار الاسد نے اپنے اس انٹرويو ميں کہا کہ شامی مسلح تنازعے ميں برطانيہ، امريکا اور فرانس جيسی بيرونی قوتوں کی مداخلت کے سبب طویل ہوا ہے اور اسی مداخلت کے سبب ملک کے جنوب مغرب ميں باغيوں کے زير قبضہ علاقوں کی بازيابی ميں بھی رکاوٹيں پيش آ رہی ہيں۔ شام ميں حاليہ چند ماہ کے دوران حکومتی افواج نے پيش قدمی کرتے ہوئے شمالی حمص ميں باغيوں کے زير قبضے چند آخری علاقوں کو بھی بازياب کرا ليا ہے۔ دمشق حکومت کا اگلا ہدف جنوب مغربی علاقہ جات ہيں، جن کی سرحديں اسرائيل اور اردن سے ملتی ہيں اور جہاں اپوزيشن طاقتور ہے۔

’شام کی جیلیں خواتین قیدیوں کے لیے جہنم‘

04:31

This browser does not support the video element.

اسد نے اس انٹرويو ميں مزيد کہا، ’’ہم ملک کے جنوبی حصے ميں دو ہفتے قبل مفاہمت پر پہنچنے ہی والے تھے کہ مغربی قوتوں نے مداخلت کرتے ہوئے دہشت گردوں سے اس راہ پر نہ چلنے کا کہا تاکہ شامی تنازعہ مزيد طويل ہو سکے۔‘‘ يہ امر اہم ہے کہ شامی حکومت ملک ميں اپنے خلاف برسرپيکار تمام ہی گروہوں کو دہشت گرد قرار ديتی ہے۔ امريکا، روس کے ساتھ پچھلے سال طے ہونے پانے والے ’ڈی اسکليشن زون‘ اتفاق رائے کے تحت محفوظ علاقوں کا قيام چاہتا ہے جبکہ اسد حکومت ان علاقوں پر رياستی کنٹرول کی خواہاں ہے۔

اپنے اس انٹرويو ميں شامی صدر بشار الاسد نے ايسے تاثرات کو رد کر ديا ہے کہ ان کے ملک کے فيصلے روس کی جانب سے کيے جا رہے ہيں۔ ايک سوال کے جواب ميں اسد کا کہنا تھا کہ اتحادی ممالک ميں اختلافات کوئی انہونی بات نہيں ہیں ليکن روس نے فيصلہ سازی ميں کبھی زبردستی نہيں کی۔

ع س / ع ت، نيوز ايجنسياں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں