1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی حکومت کی جانب سے مسلح باغیوں کو مذاکرات کی دعوت

26 فروری 2013

شامی وزیرخارجہ ولید المعلم نے پیر کے روز کہا ہے کہ ان کی حکومت مسلح باغیوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ شامی حکومت کی جانب سے مسلح باغیوں کے ساتھ مذاکرات کی پہلی مرتبہ یوں عوامی سطح پر بات کہی گئی ہے۔

تصویر: picture-alliance/ dpa

فی الحال باغیوں کی جانب سے اس حکومتی پیش کش کا جواب سامنے نہیں آیا ہے۔ پیر کے روز مذاکرات کی اس دعوت کے ساتھ ہی ولید المعلم نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ شامی حکومت ’دہشت گردی‘ کے خلاف جنگ جاری رکھے گی۔ شامی وزیر خارجہ کی جانب سے مسلح باغیوں کو مذاکرات کی یہ دعوت ایک ایسے موقع پر دی گئی ہے کہ جب نئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری بیرون ممالک کے اپنے پہلے دورے پر آئے ہوئے ہيں۔ وہ اس دورے ميں یورپ کے بعد متعدد عرب ریاستوں کا رخ بھی کريں گے۔

امریکی وزیرخارجہ جان کیری اپنا پہلا غیرملکی دورہ شروع کر چکے ہیںتصویر: Reuters

جان کیری نے شامی حکومت کی اس پیشکش پر اپنے سخت ردعمل میں کہا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب حکومتی فورسز اپنے مخالفین اور عام شہریوں کے خلاف طاقت کا زبردست استعمال کر رہی ہیں، مذاکرات کی دعوت زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتی۔ ’’مجھے یہ سمجھنے میں مشکل ہو رہی ہے کہ جب حلب میں بے گناہ شہریوں پر اسکڈ میزائل گر رہے ہیں، تو ایسے میں یہ کیسے اچھی نیت کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کی دعوت ہو سکتی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر باراک اوباما صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ بے گناہ لوگوں کو بچانے کی اپنی ذمہ داری ادا کرنے کے لیے مزید اقدامات اٹھائے جا سکیں۔

شامی وزیرخارجہ کی جانب سے باغیوں کو دی جانے والی اس دعوت کے حوالے سے فی الحال یہ بات سامنے نہیں آئی ہے کہ آیا شامی حکومت نے ان مذاکرات کے لیے کوئی پیشگی شرط رکھی ہے یا نہیں۔ اس مذاکراتی دعوت کے جواب میں شامی اپوزیشن کے قومی اتحاد کے سربراہ معاذ الخطيب نے قاہرہ میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا ہے کہ وہ دمشق حکومت کے ساتھ رابطے میں نہیں ہیں، تاہم وہ شامی عوام کو لاحق مسائل کے خاتمے کے لیے کسی بھی جگہ پر مذاکرات کے لیے آمادہ ہیں۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق شام میں مارچ 2011 سے جاری اس خونریز تنازعے میں اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد ستر ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

(at/as (Reuters

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں