شامی خانہ جنگی کا خاتمہ الیکشن سے ہو گا، خامنہ ای
1 نومبر 2015دبئی سے اتوار یکم نومبر کے روز موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق یہ بات ایران کے سرکاری میڈیا نے آج اپنی نشریات میں کہی۔ ایران کے سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق ملکی سپریم کمانڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ان غیر ملکی طاقتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، جو شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے مخالف اپوزیشن جنگجوؤں کو مالی وسائل اور اسلحہ فراہم کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ شام میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے مشرق وسطیٰ کی اس ریاست میں نئے عام انتخابات کرائے جانا چاہییں۔
مختلف سرکاری میڈیا اداروں کے مطابق ملک کے اعلیٰ ترین رہنما خامنہ ای نے کہا، ’’شامی تنازعے سے متعلق سوال کا جواب الیکشن ہیں۔ لیکن ان انتخابات کے انعقاد کے لیے ضروری ہے کہ دمشق حکومت کی مخالف اپوزیشن کو دی جانے والی مالی اور عسکری امداد بند کی جائے۔‘‘
ایرانی سپریم کمانڈر نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ سے متعلق امریکا کے مقاصد خطے کے بارے میں ایرانی مقاصد کے بالکل برعکس ہیں اور اسی لیے واشنگٹن حکومت کے ساتھ علاقائی معاملات پر مذاکرات کرنا بالکل بے معنی ہے۔
امریکی درآمدات کی مخالفت
نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے تہران سے اپنی رپورٹوں میں آیت اللہ علی خامنہ ای کے آج کے اسی بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ایرانی سپریم کمانڈر نے حکام کو ملک میں امریکی مصنوعات کی آئندہ درآمد کے خلاف خبردار بھی کیا ہے۔
خامنہ ای کی سرکاری ویب سائٹ پر جاری کیے گئے ان کے بیان کے اقتباسات کے مطابق انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ تاریخی ایٹمی معاہدے کے بعد ایران اپنے خلاف عائد پابندیاں اٹھائے جانے کی جو تیاریاں کر رہا ہے، ان کے تناظر میں مستقبل میں ملک میں درآمد کی جانے والی مصنوعات پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔
خامنہ ای نے ملکی حکام کو ہدایت دیتے ہوئے کہا، ’’پابندیوں کے خاتمے کے بعد بے قاعدہ اور بے ضابطہ درآمدات پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر امریکا سے صارفین کے استعمال میں آنے والی مصنوعات کی درآمد کی روک تھام کے خلاف سنجیدگی سے نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔‘‘
ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ سال رواں کی پہلی ششماہی کے دوران ایران میں امریکی درآمدات کی مالیت بڑھ کر مبینہ طور پر 140 ملین ڈالر ہو گئی تھی، جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں قریب 60 فیصد زیادہ تھی۔ یہ درآمدات زیادہ تر طبی آلات، اشیائے خوراک اور بیج تھے۔
سپریم لیڈر خامنہ ای اور ایرانی حکومت میں شامل سخت گیر سوچ کے حامل کئی دیگر رہنما تہران کے متنازعہ ایٹمی پروگرام سے متعلق معاہدہ طے پا جانے کے باوجود امریکا کو گہرے شک و شبے کی نظر سے دیکھتے ہیں اور مغربی ملکوں سے ثقافتی شعبے کی درآمدات کو ایران میں عوامی اخلاقیات کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔